Juraat:
2025-02-21@18:58:11 GMT

انسان کی پہلی اڑان کا تاریخی تجربہ

اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT

انسان کی پہلی اڑان کا تاریخی تجربہ

ڈاکٹر جمشید نظر

دبئی میں ابن بطوطہ نام سے ایک شاپنگ مال بہت مشہور ہے یہ مال مشہور سیاح ابن بطوطہ کے نام پر رکھا گیا ہے جس نے 14ویں صدی میں دنیا بھر کا سفر کیا۔مال کو مختلف حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جو ابن بطوطہ کے سفر کے دوران مختلف ممالک کی نمائندگی کرتے ہیں۔اسی شاپنگ مال کی چھت پر ایک انسان کا پرندوں کے پروں کے ساتھ فضاء میں اڑتے ہوئے ماڈل لٹکایا گیا ہے۔مال میں آنے والے سیاح اس ماڈل کو دیکھ کر سمجھ جاتے ہیں کہ یہ ماڈل انسان کی پہلی پرواز سے منسوب ہے لیکن اکثریت یہ بات نہیں جانتی کہ اس ماڈل کاابن بطوطہ سے کیا تعلق ہے دراصل یہ ماڈل مسلمان سائنس دان عباس قاسم ابن فرناس کا ہے جنھوں نے فضاء میں اڑنے کاکامیاب تجربہ کیا ۔عباس ابن فرناس ہسپانیہ کے صوبہ قرطبہ میں رہتے تھے اسی بناء پر ان کا ماڈل دوبئی قرطبہ مال میں لٹکایا گیا ہے جسے دیکھ کر ایسامحسوس ہوتا ہے جیسے عباس ابن فرناس ہوا میں اڑ رہے ہیں۔ان کی ایجاد کا واقعہ بھی بہت دلچسپ ہے۔
خلیفہ عبد الرحمان دوئم کے دور 852ء میں ایک بہادر شخص جس کا نام ارمن فرمن تھا نے اعلان کیا کہ وہ پرندوں کی طرح فضاء میں اڑ کر دکھائے گااس دعوی پر اس نے لوگوں سے شرط بھی لگائی۔چناچہ مقررہ دن ارمن نے پرندوں کے پروں کی طرح ایک بڑی سی چادرلی اور قرطبہ کی ایک اونچی عمارت سے چھلانگ لگاکراڑنے کی کوشش کا مظاہرہ کیاتو نیچے گر گیا خوش قسمتی سے اسے معمولی چوٹیں آئیں اور وہ زندہ بچ گیا۔ارمن فرمن کا تجربہ دیکھنے والوں میں عباس ابن فرناس بھی شامل تھااس نے تہیہ کیا کہ وہ فضاء میں اڑ کر دکھائے گا چناچہ اس نے انسانی اڑان پر تجربات کرنا شروع کر دئیے ، وہ ہر وقت پرندوں کو محو پرواز دیکھتارہتا اور ان کے اڑنے کی تکنیک کو سمجھنے لگا۔کئی برس پرندوں کی پرواز کی تکنیک یعنی ایروڈائنامیکس کا بغور مطالعہ کرنے کے بعدایک دن اس نے اعلان کیا کہ انسان بھی پرندوں کی طرح اڑ سکتا ہے۔عباس ابن فرناس نے یہ دعوی ارمن فرمن کے تجربہ کے تئیس سال بعد کیا تھا جس پرلوگوں نے اس کا مذاق اڑانا شروع کردیا کیونکہ ارمن بھی اڑنے کا دعوی کرکے ناکام ہوچکا تھا۔عباس ابن فرناس نے اپنی تھیوری کا عملی مظاہرہ بذات خود کرنے کا اعلان کر دیا۔اس نے پرندوں جیسے دو”پر” سائز میں اپنے وزن کے مطابق تیار کیے اور ان کے فریم ریشم کے کپڑے سے منڈھ دیے اور پھر قرطبہ سے دو میل دور شمال مغرب میں ایک پہاڑی پر چڑھ کر دونوں” پر” اپنے جسم کے ساتھ باندھ لیے۔اس کا تجربہ دیکھنے کے لئے کئی سوتماشائی اکٹھے ہوگئے اورچہ میگوئیاں کرنے لگے کہ اڑنے کے چکر میں پاگل سائنس دان کی ہڈیاں تک سلامت نہیں بچیں گی۔ ابن فرناس نے اڑنے سے قبل تماشائیوں کی جانب ایک نظر دیکھا اور پھر پروں کو لہراتے ہوئے پہاڑی سے چھلانگ لگا دی۔روایات کے مطابق وہ اپنے پروں کی مدد سے ہوا میں دس منٹ تک اڑتا رہا اورپھر پہاڑ سے کچھ فاصلے پر ایک میدان میںاتر گیا۔ زمین پر لینڈنگ کرتے وقت ہوا کے دباو کی وجہ سے اس کی کمر تھوڑی بہت متاثر ہوئی کیونکہ اس کی عمر اس وقت 68سال کے لگ بھگ تھی۔ اس طرح وہ انسانی تاریخ کا ہوا میں اڑنے والا پہلاانسان بن گیااس کی ایجاد آج ہوائی جہاز کی شکل اختیار کرچکی ہے۔
عباس ابن فرناس نے لینڈنگ کے حوالے سے اپنے تجربہ پر غوروغوص کیا تو اس نتیجہ پر پہنچا کہ پرندے لینڈنگ کرتے وقت اپنی دم کی جڑ کا سہارا لیتے ہیںاگر اس کے فریم میں دم لگی ہوتی تو اس کی مدد سے وہ باآسانی لینڈنگ کرسکتا تھا۔قدامت پرستوںنے اس کی چوٹ کی وجہ سے معذوری پر کہنا شروع کردیا کہ خدا نے اس کو سزا دی ہے کیونکہ اس نے فانی انسان ہوتے ہوئے خدا کی دوسری مخلوق کی طرح بلندی پر جانا چاہا ۔عباس ابن فرناس کو یہ طعنے مرتے دم تک ملتے رہے لیکن اس نے اپنے تجربات نہ چھوڑے ۔ اس نے شیشے اور مشینوں سے ایک ایسا پلانیٹیرئم بنایا جس میں بیٹھ کر لوگ ستاروں اور بادلوں کی حرکت اور ان کی گرج چمک کا مشاہدہ کرسکتے تھے اس نے ریت سے بلور اور پانی کی گھڑی ایجاد کی اور کرسٹل بنانے کا فارمولا بنایا۔عباس ابن فرناس کی ایجاد پر اس کے نام سے چاند کے ایک گڑھے کا نام بھی رکھا گیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: گیا ہے کی طرح

پڑھیں:

سکھر ،تاریخی قبرستان پیرکمال شاہ بااثرمافیا کے قبضے میں

سکھر (نمائندہ جسارت) سکھر کے تاریخی قبرستان پیر کمال شاہ بااثر مافیا کے قبضے میں، شہریوں کی انصاف کی اپیل، سکھر کی مرکزی سبزی منڈی کے قریب واقع تاریخی قبرستان پیر کمال شاہ حکومتی عدم توجہی کے باعث لاوارث بن چکا ہے۔ بااثر مافیا نے قبرستان کی 44 جریب زمین پر غیر قانونی قبضہ جما کر ہاؤسنگ اسکیم، کولڈ اسٹورز اور رہائشی مکانات تعمیر کر لیے ہیں۔ذرائع کے مطابق قبرستان کی اصل اراضی کا ریکارڈ متعلقہ اداروں کے پاس موجود ہے، اور اس قبرستان میں سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے آباؤ اجداد بھی مدفون ہیں۔ اپنے دورِ وزارت میں سید قائم علی شاہ نے اس قبرستان کے مسئلے کو اٹھایا تھا اور ڈپٹی کمشنر سکھر کو زمین کو محفوظ بنانے کے احکامات جاری کیے تھے۔ اس کے بعد قبرستان کے گرد دیوار تعمیر کی گئی، مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ قبضہ مافیا نے تجاوزات قائم کر کے قبرستان کی زمین پر مزید قبضہ کر لیا، جس کے نتیجے میں اس کا رقبہ مسلسل کم ہوتا جا رہا ہے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ کئی سال گزرنے کے باوجود قبرستان کی چار دیواری مکمل نہیں ہو سکی، اور انتظامیہ نے تجاوزات کے خاتمے کے لیے کوئی مؤثر قدم نہیں اٹھایا۔ سکھر کی مختلف برادریوں کے رہائشیوں نے چیف جسٹس آف سپریم کورٹ، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اور ریاستی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر قبرستان کو زمین مافیا کے قبضے سے آزاد کروائیں اور اس کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔

متعلقہ مضامین

  • رمضان المبارک سے قبل مہنگائی کی اونچی اڑان شروع
  • وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کا ’میگنیفیسنٹ پنجاب‘ میگا ٹورسٹ منصوبہ کیا ہے؟
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا "میگنیفیسنٹ پنجاب" منصوبے کا اعلان
  • سکھر ،تاریخی قبرستان پیرکمال شاہ بااثرمافیا کے قبضے میں
  • سچائی: دنیا و آخرت میں کام یابی کی کلید
  • مائیکروسافٹ کا کوانٹم کمپیوٹنگ میں تاریخی پیش رفت کا دعویٰ
  • گلگت بلتستان میں تاریخی لینڈ ریفارمز!
  • وزارت منصوبہ بندی اڑان پاکستان پر سینیٹ کمیٹی کو مطمئن کرنے میں ناکام
  • والدہ کی وفات کے بعد ڈپریشن کا شکار ہوا اس دوران بیٹی بھی چل بسی، محسن عباس حیدر
  • ڈپٹی چیئرمین سینٹ سے پھر جھگڑا، اپوزیشن کا ہنگامہ، عون عباس، ہمایوں مہمند، فلک ناز کی رکنیت معطل