خواجہ علی کاظم کے تشییع جنازہ کا سماجیاتی مطالعہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
سوشیالوجی کے اصولوں کے مطابق، کسی معاشرے میں اگر کوئی ایک قدر سب سے زیادہ مؤثر ہو تو وہی اس سماج کے اجتماعی فیصلوں، اجتماعات اور رجحانات کو متعین کرتی ہے۔ بلتستان میں مذہب کی جڑیں اتنی گہری ہیں کہ وہ ایک سماجی قوت کے طور پر کسی بھی دوسری قدر سے زیادہ اثر رکھتی ہے۔ اگر یہ ایک کاروباری شخصیت، سیاسی رہنما یا کوئی اور غیر مذہبی شخصیت ہوتی تو شاید اتنا بڑا اجتماع ممکن نہ ہوتا۔ تحریر: روح اللہ صالحی
یہ حقیقت ہے کہ خواجہ علی کاظم جیسے کم عمر فرد کی ناگہانی وفات پر لاکھوں افراد کا اجتماع ہوا، کسی معمولی یا وقتی جذباتی لہر کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک گہرے سماجی، نفسیاتی اور مذہبی رجحان کا عکاس ہے۔ یہ اجتماع ایک مخصوص نظریاتی قوت کے تابع ہے، وہ قوت جو انسانوں کے قلوب و اذہان پر حکمرانی کرتی ہے اور انہیں عمل پر ابھارتی ہے، یہ قوت عشق اہل بیت علیہم السلام ہے۔ علم نفسیات کے اصولوں کے مطابق، جب کوئی نظریہ یا جذبہ کسی سماج میں اجتماعی لاشعور کا حصہ بن جائے تو وہ اس سماج کے افراد کے طرزِ فکر و عمل کو تشکیل دیتا ہے۔ عشق اہل بیتؑ، صدیوں سے بلتستانی سماج کے اجتماعی شعور میں رچا بسا ہے، اور یہی وہ بنیادی عنصر ہے جو افراد کو اپنے ذاتی مفادات سے ماورا کر کے کسی اجتماعی مقصد کے لیے متحرک کرتا ہے۔
خواجہ علی کاظم کی اجتماعی پہچان ایک ایسا انسان جس کی زندگی اہل بیت کے عشق اور ان کی تعلیمات کی ترویج میں گزری، کے طور پر ہے، اور ان کی شہرت کسی مادی مقصد کی بنیاد پر نہیں بلکہ ایک نظریے کی بنیاد پر تھی۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی وفات پر لوگوں نے ذاتی مصروفیات، کاروبار اور روزمرہ کی ضروریات کو ترک کر کے ایک مثالی اجتماع میں شرکت کی۔ سوشیالوجی کے اصولوں کے مطابق، کسی معاشرے میں اگر کوئی ایک قدر سب سے زیادہ مؤثر ہو تو وہی اس سماج کے اجتماعی فیصلوں، اجتماعات اور رجحانات کو متعین کرتی ہے۔ بلتستان میں مذہب کی جڑیں اتنی گہری ہیں کہ وہ ایک سماجی قوت کے طور پر کسی بھی دوسری قدر سے زیادہ اثر رکھتی ہے۔ اگر یہ ایک کاروباری شخصیت، سیاسی رہنما یا کوئی اور غیر مذہبی شخصیت ہوتی تو شاید اتنا بڑا اجتماع ممکن نہ ہوتا۔ لیکن چونکہ خواجہ علی کاظم کی پہچان اہل بیت سے وابستگی تھی، اس لیے یہ اجتماع محض کسی فرد کے لیے نہیں، بلکہ ایک نظریاتی وابستگی کا مظہر تھا۔ یہاں پر ایک اور دلچسپ پہلو یہ ہے کہ سیکولر یا لامذہب عناصر اس اجتماع میں بالکل نظر نہیں آئے، بلکہ کچھ نے اس پر تنقید اور توہین کی راہ اپنائی۔ یہ رویہ ان کے نظریاتی تعصب کا مظہر ہے۔ جبکہ دوسری طرف وہ طبقہ جو مذہبی شعور رکھتا ہے، پوری شدت کے ساتھ اس اجتماع میں موجود تھا۔ یہ حقیقت اس بات کا ثبوت ہے کہ بلتستان میں مذہب ابھی بھی سب سے بڑی اور سب سے طاقتور اجتماعی قوت ہے۔ یہاں تک کہ نوجوان نسل، جس کے بارے میں عمومی تاثر یہ ہوتا ہے کہ وہ مذہب سے دور ہوتی جا رہی ہے، وہ بھی اس اجتماع میں پیش پیش تھی۔ یہ اجتماع ثابت کرتا ہے کہ بلتستان اب بھی ایک مذہبی معاشرہ ہے، اور یہاں کی عوام کے لیے مذہب محض ایک ذاتی یا انفرادی معاملہ نہیں بلکہ ایک اجتماعی قدر ہے جو انہیں متحد کرتی ہے۔ جب کوئی مذہبی شخصیت دنیا سے رخصت ہوتی ہے، تو وہ اپنے پیچھے ایسا خلا چھوڑ جاتی ہے جسے صرف عشق اہل بیت سے وابستہ لوگ ہی محسوس کر سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ خواجہ علی کاظم کی وفات نے لاکھوں انسانوں کے قلوب کو جھنجھوڑا اور انہیں یکجا کر دیا۔
لہذا یہ لاکھوں افراد کا اجتماع محض کسی ذاتی عقیدت کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک گہری فکری اور سماجی حقیقت کا مظہر ہے۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ جب کوئی فرد اپنی زندگی کو اہل بیت کی محبت میں بسر کرتا ہے، تو اس کی موت بھی ایک ایسا انقلاب برپا کر سکتی ہے جو لاکھوں دلوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دے۔ یہ اجتماع ایک لمحاتی ہلچل نہیں بلکہ ایک نظریاتی قوت کا عملی مظاہرہ تھا، جو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ بلتستان میں مذہب محض ایک انفرادی عقیدہ نہیں بلکہ اجتماعی وحدت اور تحریک کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ شہرت انسان کے سامنے کئی انحرافی راستے کھول سکتے ہیں۔ لیکن مذہب سے ملنے والی شہرت کو فسق و فجور کی ترویج کیلئے استعمال نہ کرنا الہی امتحان میں کامیابی کی علامت ہے۔ مخصوصا کچھ افراد جنہیں مذہبی امور نے شہرت تک پہنچایا، ذکر علی ع و ذکر اہل بیتؑ نے انہیں شہرت دی، لیکن وہ اس نعمت کا شکر ادا نہ کرسکے۔ وہ شہرت جو اسے ذکر علی ع نے دی ہے اسے فسق و فجور کی ترویج اور گانا وغیرہ گانے کیلئے استعمال کرے، بنی امیہ کی روش ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بلتستان میں مذہب خواجہ علی کاظم نہیں بلکہ ایک یہ اجتماع سے زیادہ اہل بیت کرتی ہے کرتا ہے سماج کے اور ان
پڑھیں:
ترسیلات زر میں اضافہ، خواجہ آصف کی بائیکاٹ مہم چلانے والی پی ٹی آئی پر تنقید
وزیر دفاع خواجہ آصف نے ترسیلات زر میں اضافے پر اوورسیز پاکستانیوں کو خراج تحسین پیش کیا ہے، اور بائیکاٹ مہم چلانے والی پی ٹی آئی پر تنقید کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ، سعودی عرب سرفہرست
سوشل میڈیا پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ اللہ کی مہربانی سے شہباز شریف حکومت نئی تاریخ رقم کررہی ہے، مارچ کے مہینے میں بیرون ملک پاکستانیوں نے 4.1 ارب ڈالر اپنے پیاروں کو بھیجے۔
اللہ مہربان ھے شہباز شریف کی حکومت نئی تاریخ رقم کر رہی ھے۔ ترسیلات زر نے مارچ کے مہینے میں کوئک مارچ quick march کیا بیرون ملک پاکستانیوں نے ا4.1 ارب ڈالر اپنے پیاروں کو گھر بھیجے۔ پرانے سار ےریکارڈ ٹوٹ گئے۔
یہ رقوم بھیجنے والے وطن کے محسن ھین۔ نہ تو انکی کثیر تعداد کے پاس…
— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) April 14, 2025
وزیر دفاع نے کہاکہ 4.1 ارب ڈالر کی ترسیلات زر آنے سے پرانے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ یہ رقوم بھیجنے والے وطن کے محسن ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جن کا سب کچھ پاکستان میں ہے، اور غیرملکی پاسپورٹ سمیت بیرون ملک جائیدادیں بھی نہیں۔
وزیر دفاع نے کہاکہ وہ کون لوگ تھے جو کہتے تھے بیرون ملک پاکستانی ان کی فرمائش پر اپنے پیاروں کو رقوم نہ بھیجیں۔
یہ بھی پڑھیں جنوری میں ترسیلات زر 3 ارب ڈالر تک پہنچیں جو ایک ریکارڈ ہے، وزیراعظم کا دبئی میں کاروباری شخصیات سے خطاب
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے حکومت کی جانب سے مطالبات نہ مانے جانے پر اوورسیز پاکستانیوں سے ترسیلات زر نہ بھیجنے کی اپیل کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بائیکاٹ پی ٹی آئی ترسیلات زر خواجہ آصف وزیر دفاع وی نیوز