سعودیہ کے سابق انٹیلیجنس چیف کی غزہ کیلئے "مارشل پلان" کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
عرب خبر رساں ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں سعودی عرب کے سابق انٹیلیجنس چیف کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ایک عرب امن پلان ہے، جو ایک مکمل جامعہ اور متبادل ہے، اسکے ذریعے علاقے میں جنگ کا خاتمہ ہوگا اور امن قائم ہوسکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سعودی عرب کے سابق انٹیلی جنس چیف شہزادہ ترکی الفیصل نے غزہ کے لیے صدر ٹرمپ کا اعلان مسترد کرتے ہوئے نیا پلان تجویز دے دیا۔ عرب خبر رساں ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں سعودی عرب کے سابق انٹیلی جنس چیف شہزاد ترکی الفیصل نے غزہ کے لوگوں کو بے دخل کرنے کے ٹرمپ کے پلان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کا منصوبہ کہیں بھی قابل فروخت نہیں ہے۔ سابق انٹیلی جنس چیف نے غزہ کے لیے امریکی سربراہی میں مارشل پلان کی تجویز بھی دی۔ شہزادہ ترکی الفیصل کا کہنا تھا کہ غزہ کے لیے ٹرمپ کی تجویز ناقابل عمل ہے بلکہ واشنگٹن کو غزہ کی بحالی کے لیے مدد کرنی چاہیئے، تاکہ وہاں کے لوگ اپنی سرزمین پر رہیں۔ انہوں ںے مزید کہا کہ ہمارے پاس ایک عرب امن پلان ہے، جو ایک مکمل جامعہ اور متبادل ہے، اس کے ذریعے علاقے میں جنگ کا خاتمہ ہوگا اور امن قائم ہوسکتا ہے۔
سابق انٹیلی جنس چیف کا کہنا تھا کہ امریکا دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کے لیے منظور کیے جانے والے مارشل پلان کو غزہ کے لیے بھی نافذ کرسکتا ہے، جس میں امریکا پورے خطے کی تعمیر نو کرے اور غزہ کی پٹی کو اکیلا چھوڑ دے، تاکہ وہاں کے لوگ امن و سکون کے ساتھ رہ سکیں، کیونکہ مارشل پلان کے تحت یورپینز نے تعمیر نو کے بعد وہاں سے منتقلی نہیں کی تھی۔ واضح رہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکا کی جانب سے یورپ کے لیے ایک مارشل پلان منظور کیا گیا تھا، جس کے تحت مغربی یورپ کو اقتصادی امداد دی گئی تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سابق انٹیلی جنس چیف کے سابق انٹیلی مارشل پلان غزہ کے لیے
پڑھیں:
پیٹرولیم ڈیلرز کا مصنوعات کی ڈی ریگولیشن کے پلان پر تحفظات کا اظہار
پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے پیٹرولیم مصنوعات کی ڈی ریگولیشن کے پلان پر تحفظات کا اظہار کردیا۔
وفاقی حکومت کے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے کے منصوبے پر پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی جانب سے تحفظات کا اظہار کردیا گیا ہے۔
ایسوسی ایشن نے قیمتوں سے متعلق وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک کو خط لکھ کر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور بتایا کہ مشاورت کے بغیرکوئی بھی فیصلہ قبول نہیں ہوگا۔
خط میں لکھا گیا کہ وزیر پیٹرولیم معاملے پر ایسوسی ایشن کے ساتھ بات کریں، پیٹرولیم ڈیلرز کے ملک بھر میں 15 ہزار سے زائد پیٹرول پمپس ہیں اور ڈیلرز نے سیکٹر میں کھربوں روپے کی سرمایہ کاری بھی کر رکھی ہے۔
مارکیٹ اسٹیک ہولڈر ہونے کے باعث بغیر مشاورت کوئی فیصلہ قبول نہیں ہوگا۔
پہلے بھی طے ہوا تھا ڈی ریگولیشن پر بات چیت کے بعد فیصلہ ہوگا۔
خط میں لکھا گیا کہ ملک میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ اور فروخت روکنے کی ضرورت ہے۔