پاکستان میں حالیہ کم بارشیں ہونے کی وجہ ’’کمزور‘‘ لا نینا
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
لاہور:
دنیا کا سب سے بڑا سمندر بحرالکاہل ہر پانچ تا تین سال میں پانی گرم اور ٹھنڈا ہونے کے ایک آب وہوائی چکر (El Niño Southern Oscillation) سے گذرتا ہے، اس چکر کا گرم دور ’’ال نینو‘‘اور سرد دور ’’لانینا‘‘کہلاتا ہے.
یہ قدرتی چکر عالمی آب و ہوا پہ اثرانداز ہوتا ہے اگر لانینا کی سرد پانی سے لدی ہوائیں گرمیوں میں پاکستان پہنچیں تو موسم ٹھنڈا کرتی اور بارشیں لاتی ہیں، سردیوں میں آئیں تو سردی بڑھاتی اور مناسب بارشیں بھی برساتی ہیں.
اس بار مگر بحرالکاہل کا پانی گلوبل وارمنگ کی وجہ سے قدرتی طور پہ ٹھنڈا نہیں ہو سکا اور اب بھی خاصا گرم ہے، اس لیے’’ کمزور ‘‘لانینا نے جنم لیا پھر یہ دور دیر سے پاکستان پہنچا چنانچہ نہ صرف زیادہ سردی نہیں پڑی بلکہ موسم سرما میں بارشیں بھی کم ہوئیں اور قحط جیسی حالت نے جنم لیا.
انسانی سرگرمیاں عالمی آب وہوا اور موسموں کے قدرتی نظام پہ منفی اثرات ڈال رہی ہیں جو تشویش ناک امر بن چکا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
تاجکستان سے بلوچستان تک پانی لانے پر غور کر رہے ہیں،صدر مملکت
(سی پیک) اور گوادر پورٹ علاقائی تجارت اورخوش حالی کے فروغ میں اہم کردار ادا کریں گے
پاکستان کا اسٹریٹجک محل وقوع علاقائی تجارت بڑھانے کے لیے اہم مواقع فراہم کرتا ہے ، خطاب
صدرمملکت آصف علی زرداری نے علاقائی روابط مضبوط کرنے کے لیے پاکستان کا عزم دہراتے ہوئے کہا ہے کہ تاجکستان سے بلوچستان تک پانی لانے پر غور کر رہے ہیں اور فزیبیلٹی اسٹڈی مکمل کرلی گئی ہے ۔اسلام آباد میں ’’علاقائی روابط اور پاکستان:ابھرتے مواقع‘‘ کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے علاقائی روابط اور اقتصادی تعاون مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ پاک ۔چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اور گوادر پورٹ علاقائی تجارت اورخوش حالی کے فروغ میں اہم کردار ادا کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا اسٹریٹجک محل وقوع علاقائی تجارت بڑھانے کے لیے اہم مواقع فراہم کرتا ہے ، پاکستان چین، وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کو جوڑنے کے لیے قدرتی تجارتی راہداری ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ اپنی طویل قید کے دوران گوادر پورٹ کا چین سمیت دوست ممالک کے ساتھ مشترکہ اقتصادی مرکز کے طور پر تصور کیا، سی پیک اور گوادر ہماری آنے والی نسلوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں گے ۔صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان تاجکستان سے بلوچستان تک پانی لانے پر غور کر رہا ہے ، تاجکستان سے پانی لانے کے لیے متحدہ عرب امارات کے تعاون سے فزیبلٹی اسٹڈی مکمل کر لی گئی ہے ۔ آصف علی زرداری نے خطے میں اقتصادی اور ثقافتی تعلقات مزید مضبوط بنانے کے لیے تاریخی تجارتی راستے بحال کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔کانفرنس سے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بھی خطاب کیا اور سی پیک کے تصور، آغاز اور نفاذ میں صدر آصف علی زرداری کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ گوادر بندرگاہ کو جدید ترین سہولیات کے ساتھ ایک اہم عالمی بندرگاہ میں تبدیل کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ گوادر بندرگاہ بلوچستان کے عوام کے لیے امید اور مواقع کی علامت ہے ، سی پیک پاکستان اور چین کے درمیان دیرینہ دوستی کا عکاس ہے ، حکومت بلوچستان میں گورننس، عوامی تحفظ، سماجی ترقی اور مقامی کمیونٹیز کو بااختیار بنانے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے ۔تقریب سے پاکستان چائنہ انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین سابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے بھی خطاب کیا، انہوں نے کہا کہ سی پیک نئے روابط اور علاقائی شراکت داری کو فروغ دینے میں اہم ثابت ہوگا۔مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں روابط، اقتصادی، ثقافتی، تجارتی اور عوامی روابط کے لیے دلچسپی پیدا ہوئی، پاکستان علاقائی روابط کے فروغ میں اہم کھلاڑی کے طور پر ابھر رہا ہے ۔