رئیل اسٹیٹ سیکٹر کیلیے مراعاتی پیکیج کا فیصلہ مؤخر
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیر اعظم شہباز شریف نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی بحالی کیلیے ٹیکس مراعاتی پیکیج کا فیصلہ مؤخر کر دیا ہے۔
تعمیراتی سرگرمیوں کے فروغ کیلیے سبسڈی دینے اور ذرائع آمدن ظاہر کرنے سے چھوٹ کے معاملات ابھی طے نہیں ہوسکے۔ ٹیکس حکام نے ایک بار پھر کاروباری طبقے کی طرف سے پہلی مرتبہ گھر، دکان یا دفتر خریدنے والوں کو 5 کروڑ روپے کے مساوی ایمنسٹی دینے کی تجویز کی مخالفت کی ہے۔
حکومتی ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ ایک روز قبل ہاؤسنگ سیکٹر ٹاسک فورس نے وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی اور انہیں جائیداد کی خریداری پر ٹیکسوں میں کمی اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنیکی سفارشات کے بارے میں بتایا، ایک فائلر جائیداد کی خریداری پر جائیداد کی قیمت کا تقریباً 8 فیصد ٹیکس ادا کرتا ہے۔
ذرائع کے مطابق مجموعی طورپر ٹیکسوں میں کمی پر اتفاق پایا جاتا ہے تاہم بنیادی مسائل ابھی حل طلب ہیں۔ چیئرمین ایف بی آر نے 3 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس دہندگان پہلے ہی غیر منصفانہ لیوی کو متنازعہ قرار دے چکے ہیں اور یہ معاملہ عدالتوں میں بھی زیر بحث ہے۔
ایف بی آر کا مطالبہ ہے کہ پرانے گھروں پر جو ایک سے زائد مرتبہ فروخت ہو چکے ہیں پر3 فیصد ڈیوٹی عائد کی جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم نے وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ کو مراعاتی پیکج کی نوک پلک سنوارنے اور آئی ایم ایف کو اعتماد میں لینے کی ذمہ داری سونپی ہے۔
مذکورہ ملاقات میں جائیداد کی خرید و فروخت پر ٹیکس کم کرنے، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے خاتمے، گھر کی تعمیر کیلئے قرض پر شرح سود پر سبسڈی، پہلی بار خریدار کو5کروڑ روپے تک ذرائع آمدن کی ایمنسٹی کی تجاویز پر غور کیا گیا۔
ٹاسک فورس کے کچھ ارکان نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ مراعاتی پیکج کے نتیجے میں سرمایہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں جمع ہو سکتا ہے اور قیاس آرائی پر مبنی سرگرمیوں کو ایک بار پھر ہوا مل سکتی ہے۔ معروف کاروباری شخصیات میں سے ایک عارف حبیب نے تجویز دی کہ پہلی بار گھر خریدنے والے سے 5 کروڑ روپے تک کی آمدنی کا ذریعہ نہ پوچھا جائے۔
تاہم چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے اس تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیکس ایمنسٹی دینے کے مترادف ہوگا جس کی آئی ایم ایف اجازت نہیں دیگا۔
عارف حبیب نے وضاحت کرتے ہوئے کہا غیر رسمی نقدی پر مبنی معیشت کے بڑے سائز کی وجہ سے کارپوریٹ سیکٹر اور بینک بڑے تعمیراتی منصوبے شروع کرنے سے گریزاں ہیں۔ انکی تجویز ایمنسٹی کی تعریف میں بالکل نہیں آتی کیونکہ یہ صرف پہلی بار حقیقی خریداروں تک ہی محدود ہوگی۔
وزیراعظم نے سرکاری حکام کو عارف حبیب کے ساتھ مل بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالنے کی ہدایت کی۔ ملاقات میں یہ بات سامنے آئی کہ بزنس کمیونٹی اگلے ماہ آئی ایم ایف حکام سے سے ملاقات کرے گی تاکہ 5 کروڑروپے کی ایمنسٹی سکیم کے ایجنڈے کو زیر بحث لایا جا سکے۔
وزیراعظم نے ہاؤسنگ سیکٹر کی ٹاسک فورس بھاری ٹیکسوں اور مجموعی طور پر سست معاشی ترقی کی وجہ سے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی سرگرمیاں سست ہونے کے بعد تشکیل دی تھی۔ رئیل اسٹیٹ سیکٹر مراعاتی پیکج کا مقصد ملک میں تعمیراتی اور اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے۔
ملاقات میں کم اور درمیانی آمدنی والے طبقے کو گھر کی تعمیر کے لیے بینک قرض لینے کے قابل بنانے کے لیے شرح سود پر سبسڈی دینے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اقتصادی امور سے کہا گیا ہے کہ وہ اگلے ہفتے تک سفارشات لے کر آئیں۔ مرکزی بینک نے پالیسی ریٹ 12 فیصد مقرر کیا ہے لیکن ہوم لون اب بھی 17 فیصد سے زیادہ مہنگے ہیں۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اس ہفتے ایک ترمیمی بل کی منظوری مؤخر کردی تھی جس میں آمدنی کے ذرائع واضح کئے بغیر جائیدادوں کی خریداری پر پابندی کی تجویز دی گئی تھی۔ سرکاری حکام کے مطابق رئیل اسٹیٹ سیکٹر کیلئے کسی ریلیف پیکج کو ابھی تک حتمی شکل نہیں دی گئی، صوبوں اور آئی ایم ایف سے مشاورت بھی ابھی شروع نہیں ہوئی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف جائیداد کی کی تجویز
پڑھیں:
ٹیکس نظام کو انتہائی سادہ بنانے جا رہے ہیں: محمد اورنگزیب
وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب—فائل فوٹووفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ نتخواہ دار طبقے پر ٹیکس کو بخوبی سمجھتا ہوں، ٹیکس نظام کو انتہائی سادہ بنانے جا رہے ہیں۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسا طبقہ جس کی جائیداد یہاں ہے نہ وہاں اس کو بھی پیچیدہ ٹیکس نظام میں الجھایا ہوا ہے۔
محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ اگر ہم رشوت لے رہے ہیں تو کوئی ہمیں رشوت دے رہا ہے، آپ سے درخواست ہے کہ آپ رشوت دینا بند کر دیں، وزیرِ اعظم اس ہم مسئلے پر سنجیدہ ہیں۔
وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ہم صحیح سمت میں جا رہے ہیں، طویل سفر باقی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ حوصلہ کریں اور رشوت خوروں کی باتوں میں نہ آئیں، کسٹمز میں فیس لیس ٹیکنالوجی متعارف کرائی گئی، مقصدہے چوری یا رشوت بازاری نہ ہو سکے۔
ان کا کہنا ہے کہ تاجروں کے جائز مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے، صنعت کی ترقی ملکی ترقی کا باعث ہے، معاشی استحکام کے لیے اپنی درست سمت کا تعین کرنا ضروری ہوتا ہے، ہمیں صنعتی ترقی کے لیے مل کر کام کرنا ہو گا۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ملک میں معاشی استحکام کے لیے کام کر رہے ہیں، سرمایہ کاروں کو سہولتوں کی فراہمی یقینی بنا رہے ہیں، مہنگائی کی شرح میں کمی ہو رہی ہے، پالیسی ریٹ میں کمی سے کاروبار میں استحکام آ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انڈسٹری کی ترقی کے لیے مل کر کام کرنا ہو گا، ہمارا اصل مقصد عام آدمی کو فائدہ پہنچانا ہے، ہم عوام کے خدمت گزار ہیں، معاشی استحکام کے لیے مہنگائی کا کم ہونا لازمی تھا، عام آدمی کی آسانی کے لیے کام کر رہے ہیں۔
وزیرِ خزانہ کا کہنا ہے کہ ہر ہفتے اشیائے خورونوش کی قیمتوں کا جائزہ لیا جارہا ہے، اسٹاک مارکیٹ اوپر نیچے ہوتی رہے گی، اسٹاک مارکیٹ اوپر نیچے ہونے میں کچھ وجوہات بیرونی ہیں، ہمیں دیکھنا ہے کہ ہم صحیح سمت میں چل رہے ہیں یا نہیں؟2028ء کے بعد ہماری ایکسپورٹ میں اضافہ ہو گا۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پالیسی ریٹ میں کمی سے کاروبار میں استحکام آرہا ہے، مہنگائی کی شرح کم ہوئی ہے، ہر سیکٹر کو برآمدات کرنا ہوں گی، ہم درست سمت کی جانب گامزن ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ریکوڈک کا ایک پروجیکٹ بہت اہم ہے، بلوچستان میں ریکوڈک پروجیکٹ ہمارا خواب ہے۔