تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دانتوں میں خلال کرنے سے فالج اور امراض قلب جیسی سنگین بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔جن افراد نے باقاعدگی سے ہفتے میں کم سے کم ایک بار دانتوں میں خلال کیا تھا، ان میں فالج اور امراض قلب کی پیچیدگیاں نہیں ہوئیں۔تقریبا تین دہائیوں بعد ان افراد میں پیچیدگیاں پائی گئیں، جنہوں نے دانتوں میں خلال نہیں کیا تھا۔
ماہرین کے مطابق یومیہ یا ہفتے میں کم سے کم ایک بار دانتوں میں خلال کرنے سے فالج کے امکانات کو 22 فیصد جب کہ امراض قلب کے خطرات کو 44 فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ماہرین نے کہا کہ دانتوں میں برش کرنا اور دانتوں کے ماہرین سے رجوع کرنا اور دانتوں کا علاج کروانا مزید مددگار ثابت ہوتا ہے، دانتوں کی بیماریاں یا پیچیدگیاں براہ راست دل اور دماغ کی بیماریوں سے منسلک ہیں۔
خیال رہے کہ دانتوں میں پھنس جانے والے غذائی ٹکڑوں کو ہاتھ یا کسی تیلی کی مدد سے نکالنے اور دانتوں کو کریدنے کو خلال کہا جاتا ہے جو کہ سنت نبوی ﷺ بھی ہے۔ماہرین نے تسلیم کیا کہ خلال دانتوں کی صفائی کا سب سے آسان اور عام علاج ہے جو کہ ہر کسی دسترس میں بھی ہے جب کہ برش کرنے کے لیے مختلف لوازمات کی ضرورت ہوتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کیا کرنا ہے اور کیا نہیں؟ ٹرمپ نے ایلون مسک کو بتا دیا
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے مشیر ایلون مسک نے ایک انٹرویو میں ساتھ بیٹھ کر ایک دوسرے کی تعریفوں کے پُل باندھ دیے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک نے امریکی میڈیا کو انٹرویو دیا جس میں اسپیس ایکس کے بانی اور ٹیسلا کے سی ای او کے سیاسی کردار اور ان کی وائٹ ہاؤس میں موجودگی سمیت دیگر امور پر بات چیت کی۔
انٹرویو کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر زور دے کر کہا کہ ایلون مسک اپنی کمپنیوں سے متعلق کسی بھی فیصلے میں شامل نہیں ہوں گے۔
ایلون مسک نے امریکی صدر کی اس بات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ میرا بنیادی کام صدر کو تکنیکی مدد فراہم کرنا ہے۔
اسپیس ایکس کے بانی اور ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے کہا کہ صدر سے کبھی کوئی فیور نہیں مانگا اور ہمیشہ اپنی کمپنیز سے متعلق فیصلوں سے خود کو دور رکھنے کی کوشش کی۔
امریکی صدر نے کہا کہ ایلون مسک کسی بھی فیصلہ سازی میں شامل نہیں ہوں گے، انہیں ایسے سرکاری منصوبوں پر کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی جو ان کی نجی کمپنیوں سے متصادم ہوں۔
انٹرویو کے دوران امریکی صدر نے ایلون مسک کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ایگزیکٹیو آرڈرز پر دستخط ہوتے تھے، لیکن کوئی کام نہیں ہوتا تھا، اب ایلون مسک ایگزیکٹیو آرڈرز پر عمل درآمد کراتے ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ ایلون مسک اور ان کی باصلاحیت ٹیم اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ ایگزیکٹیو آرڈرز پر عمل درآمد ہو۔
ایلون مسک نے ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی (ڈی او جی ای) نامی ادارے سے متعلق امریکی صدر اور ان کی انتظامیہ کی بھی تعریف کی۔