Jasarat News:
2025-02-20@23:26:18 GMT

پاکستان آئی ایم ایف سے نیا پروگرام لینے کیلیے تیار

اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے نیا پروگرام لینے کے لیے تیار ہوگیا۔ پاکستان نے آئی ایم ایف سے ڈیڑھ ارب ڈالر مالیت کا ایک اور پروگرام لینے کی تیاری شروع کردی جس کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات رواں ماہ ہوں گے۔پاکستان کے لیے نئے پروگرام اور پہلے سے منظور کردہ 7 ارب ڈالر کے پروگرام کی اگلی قسط کے لیے اقتصادی جائزہ کے
بارے میں آئی ایم ایف کے 2 مزید وفود پاکستان کا دورہ کریں گے جن میں مجموعی طورپر2.

5 ارب ڈالر قرض کے لیے الگ الگ مذاکرات ہوں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا ایک وفد 24 فروری سے پاکستان کا دورہ کرے گا اس دورے میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 1.5 ڈالر کے نئے رعایتی قرض کے لیے مذاکرات ہوں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ نیا قرض پروگرام موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات کے تدارک کے لیے ہوگا‘ وزیراعظم میاں شہباز شریف کی حال ہی میں آئی ایم ایف کی ایم ڈی کرسٹلینا جیارجیوا سے ملاقات میں بات چیت ہوئی ہے جس کے نتیجے میں آئی ایم ایف کا وفد نئے موسمیاتی تبدیلی قرض پروگرام پر مذاکرات کرے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی معیشت کو 2 سال پہلے موسمیاتی تبدیلیوں سے 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، آئی ایم ایف نئے قرض پروگرام میں موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات کم کرنے میں مدد کرے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نئے قرض پروگرام میں موسمیاتی تبدیلی کے اقدامات اور اہداف کا جائزہ لے گا، موسمیاتی تبدیلیوں کے نئے قرض پروگرام پر بات چیت مارچ کے پہلے ہفتے تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مارچ کے اوائل میں ہی آئی ایم ایف کا ایک اقتصادی جائزہ مشن پاکستان آئے گا، 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام میں سے ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کے لیے مذاکرات ہوں گے۔ آئی ایم ایف کو جولائی سے دسمبر تک کی معاشی کارکردگی پر بریفنگ دی جائے گی۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ذرائع کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں ا ئی ایم ایف قرض پروگرام پاکستان ا ارب ڈالر ہوں گے کے لیے

پڑھیں:

قائمہ کمیٹی موسمیاتی تبدیلی نے کلائمیٹ اکاؤنٹیبلٹی بل 2024 کی منظوری دے دی

اسلام آباد:

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے کلائمیٹ اکاؤنٹیبلٹی بل 2024 کی منظوری دے دی۔

اسلام آباد : قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس رکن قومی اسمبلی منزہ حسن کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ اسموگ کی بڑی وجہ فصلوں کی باقیات کو جلانا ہے، موٹروے کے اطراف میں دیکھیں تو بڑے ہیمانے پر کھیتوں میں آگ لگائی جاتی ہے، موٹروے پولیس کو زیادہ سے زیادہ اس پر کام کرنا چاہیے، کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں موٹروے پولیس حکام کو بھی بلایا جائے۔

اجلاس میں سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ صفائی پروجیکٹ پر کام جاری ہے اسلام آباد سے خشک پتے جمع کر کے چک شہزاد پہنچاتے ہیں۔ ممبر کمیٹی طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ اسلام آباد کی سبزی منڈی میں کچرے کا پہاڑ بنا ہوتا ہے، کون سا کچرا اٹھایا جاتا ہمیں بھی بتا دیجیے۔

ایم این اے نزہت صادق کی جانب سے موو کردہ پاکستان انوائرنمنٹل پروٹیکشن بل 2024 پر بحث ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بل کے اوپر وزارت موسمیاتی تبدیلی سے بات ہوچکی ہے۔سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ ہم نے بتا دیا ہے کہ ہمارے منسٹر انچارج وزیر اعظم ہیں، ہمیں منسٹر انچارج کا کنسرن تو اس کے اوپر چاہیے ہوگا۔

منزہ حسن نے کہا کہ وزارت قانون کی جانب سے کہ دیا جائے نہیں ہوسکتا پھر ہم اس بل کو پارلیمان میں اٹھا لیں گے۔ حکام وزارت قانون نے کہا کہ بل پر وزارت قانون نے اعتراضات اٹھادیے ہیں متعلقہ وزیر سے بات کریں۔ نزہت صادق نے کہا کہ چیز کو ادھر سے اُدھر نہ بھیجیے مجھے واضح کریں کیا کرنا ہے۔

سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ بل پر زبانی کلامی بات ہوئی تھی منٹس نہیں لکھے گئے، بل پر کمیٹی باقاعدہ منٹس دے تانکہ وزارت منسٹر انچارج کو بل بھیجا جا سکے۔

ڈی جی ای پی اے نے اجلاس میں بتایا کہ ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی پر چار ہاؤسنگ سوسائیٹیز پر جرمانے کیے گئے، سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس نہ لگانے پر جرمانے ہوئے۔

چیئرپرسن کمیٹی نے ڈی جی ای پی اے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ کیا جرمانے عائد کرنا مسئلے کا حل ہے؟ جب یہ ہاؤسنگ سوسائٹیز بن رہی تھیں اس وقت آپ نے کیوں نہیں دیکھا ان کو؟ آپ پہلے چیز بننے دیتے ہیں اور پھر ان کو جرمانے کرنے پہنچ جاتے ہیں، کسی نے جاکر دیکھا ہے کہ یہ سوسائٹیاں کیا کررہی ہیں، آپ کی اپنی کوآرڈی نیشن نہیں ہے۔

اجلاس میں ایم این اے شرمیلا فاروقی کا پیش کردہ ترمیمی بل "کلائمیٹ اکاؤنٹیبلٹی بل 2024" پیش کیا گیا۔

شرمیلا فاروقی نے کہا کہ بل میں کمپنیوں کو کاربن کے اخراجات کم کرنے میں مدد ملے گی، بل میں کارپوریٹ رسپانسبیلٹی دکھائی گئی ہے، بل میں کلائمیٹ چینج ریوریشن فنڈ بھی رکھا گیا ہے، ماحول کو نقصان پہنچانے والی کمپنیاں جرمانے ادا کریں گی، قوانین کو اپ گریڈ کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، پورا پارلیمانی سال گزر گیا لیکن کوئی قانون نہ آیا، حکومت جو کلائمیٹ فنڈ لے رہی ہے وہ بیرون ملک سے آرہا ہے۔

شرمیلا فاروقی نے کہا کہ ووٹنگ کے بعد منسٹر انچارج کے پاس بل جانے دیں، اس کے بعد منسٹر انچارج کی مرضی جو بھی کریں، وزارت موسمیاتی تبدیلی بل کو سپورٹ کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرے۔ کمیٹی نے شرمیلا فاروقی کے کلائمیٹ اکاؤنٹیبلٹی بل 2024 پر ووٹنگ کرا دی اور کمیٹی نے بل کو پاس کردیا۔

متعلقہ مضامین

  • کسانوں کو جدید زراعت کی طرف منتقل کرنے کیلیے فارمرز ڈے منایاگیا
  • پشاور؛ بیوی نے اپنے باپ کے قتل کا بدلہ لینے کیلیے شوہرکو مار ڈالا
  •  ہم بطور ملک اپنی ساکھ کھو چکے، وزیر خزانہ   
  • طلباء پروجیکٹس مقصد کیلیے تیار کریں،ڈاکٹڑ طحہ حسین
  • اجے دیو گن کا اپنی والدہ کی سالگرہ پر دل کو چھو لینے والا پیغام
  • ہانیہ عامر بالی ووڈ میں ڈیبیو کیلیے تیار، تفصیلات سامنے آگئیں
  • قائمہ کمیٹی موسمیاتی تبدیلی نے کلائمیٹ اکاؤنٹیبلٹی بل 2024 کی منظوری دے دی
  • عالمی بینک داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کیلیے ایک ارب 58 کروڑ ڈالر کی مالی معاونت فراہم کر رہا ہے
  • شہروں کی آب و ہوا کے خطرے سے نمٹنے کے لیے شہری موافقت بہت ضروری ہے. ویلتھ پاک
  • چیمپئنز ٹرافی کی چمچاتی ٹرافی کیسے تیار کی گئی؟ آئی سی سی نے ویڈیو جاری کر دی