کاروباری برادری کے مسائل کاحل اولین ترجیح ہے، ڈاکٹر ذوالفقار علی
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
اسلام آباد(کامرس ڈیسک ) وزارت تجارت کے پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر ذوالفقار علی بھٹی نے کہا ہے کہ تاجر برادری پاکستانی معیشت کی اصل محرک ہے اور حکومت درپیش چیلنجز سے ترجیحی بنیادوں پر نمٹنے کیلئے پرعزم ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیمبر ہاؤس میں منعقدہ ’’اڑان پاکستان وژن، ایکسپورٹ ریگولیٹری چیلنجز اینڈ کیپیسٹی بلڈنگ فار دی ایکو سسٹم‘‘کے عنوان سے ایک انٹرایکٹو سیشن کے دوران کیا۔ڈاکٹر علی بھٹی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اہم چیلنجوں کے باوجود حکومت کی ثابت قدمی اور وزیراعظم شہباز شریف کی وڑنری قیادت میں تاجر برادری کے تعاون، محنت اور لگن سے ملک مشکل وقت سے نکلنے میں کامیاب ہو ا ہے۔ انہوں نے حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر دونوں کو ’’اڑان پاکستان وڑن‘‘ کی کامیابی کے لئے متحد ہو کر کام کرنے کی ضرورت کواجاگرکیا جو پاکستان کی اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے کے لئے برآمدات، ڈیجیٹل تبدیلی اور پائیداری پر مرکوز ہے۔انہوں نے یقین دلایا کہ وزارت تجارت کاروبار کے لئے زیادہ شفاف اور قابل رسائی ماحول پیدا کرنے کے لیے کاروباری رہنماؤں اور کاروباری افراد کی استعداد کار میں اضافے سمیت تمام ضروری اقدامات کو اپنانے کے لئے پرعزم ہے۔انہوں نے کاروبار کرنے میں آسانی پیدا کرنے کے لئے چیمبر کی قیادت اور متعلقہ محکموں بشمول کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور وزارت داخلہ کے اعلی حکام کے درمیان ملاقاتوں کا اہتمام کرنے کا بھی عہد کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
شیخ حسینہ کا بنگلہ دیش واپسی کا عزم؛ ‘اقتدار پر قبضہ کرنے والی حکومت کو جانا ہو گا’
ویب ڈیسک _ بنگلہ دیش کی سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ نے ملک کے عبوری سربراہ ڈاکٹر محمد یونس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ بنگلہ دیش میں "لاقانونیت اور دہشت گردی” کو فروغ دے رہے ہیں۔
شیخ حسینہ نے گزشتہ برس ہلاک ہونے والے چار پولیس اہلکاروں کی بیواؤں سے ویڈیو لنک کے ذریعے بات چیت کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ملک میں واپس آئیں گی اور پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کا بدلہ لیں گی۔
شیخ حسینہ اس وقت بھارت میں موجود ہیں جہاں وہ خود ساختہ جلاوطنی کاٹ رہی ہیں۔
بنگلہ دیش میں گزشتہ برس کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ کا احتجاج وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے اور عبوری حکومت کے قیام پر ختم ہوا تھا۔
مشتعل مظاہرین کی جانب سے وزیرِ اعظم ہاؤس کی طرف مارچ کے بعد شیخ حسینہ کو ہیلی کاپٹر میں سوار ہو کر ملک چھوڑنا پڑا تھا۔
شیخ حسینہ نے ویڈیو لنک پر گزشتہ برس پانچ اگست تک پیش آنے والے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مظاہروں کے دوران ہونے والی ہلاکتیں انہیں اقتدار سے الگ کرنے کی سازش تھی۔
انہوں نے کہا کہ وہ ملک واپس آئیں گی اور پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کا بدلہ لیں گی۔
واضح رہے کہ متنازع کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ کی تحریک کو دبانے کے لیے شیخ حسینہ نے پولیس کو مظاہرین کے ساتھ سختی سے نمٹنے کا حکم دیا تھا۔ اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں چار اہلکار بھی ہلاک ہو گئے تھے۔
شیخ حسینہ نے بنگلہ دیش کے عبوری سربراہ اور نوبیل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس پر الزام عائد کیا کہ وہ بنگلہ دیش کو تباہ کر رہے ہیں اور انہوں نے دہشت گردوں کو کھلا چھوڑ دیا ہے۔
انہوں نے ڈاکٹر یونس کو "ہجوم کا سرپرست” قرار دیا اور کہا کہ پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث ہونے پر ڈاکٹر یونس اور دیگر کو "بنگلہ دیش کی سرزمین” پر ہی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اقتدار پر قبضہ کرنے والی حکومت کو جانا ہو گا اور بنگلہ دیش کے عوام اسے یقینی بنائیں گے۔
شیخ حسینہ نے الزام عائد کیا کہ ڈاکٹر یونس کی سربراہی میں انسانی حقوق کی پامالی عروج پر ہے اور ہم سب کو مل کر انہیں اقتدار سے نکالنا ہے۔
دوسری جانب بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کا کہنا ہے کہ شیخ حسینہ کو بھارت سے واپس لانا اولین ترجیح ہے۔
ڈاکٹر یونس کے پریس سیکریٹری شفیق العالم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ شیخ حسینہ کے ٹرائل کے لیے انہیں بھارت سے وطن واپس لانے کی کوششیں جاری رہیں گی۔
شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ کے مستقبل سے متعلق شفیق العالم نے کہا کہ بنگلہ دیش کے عوام اور سیاسی جماعتیں یہ فیصلہ کریں گی کہ عوامی لیگ کو ملکی سیاسی منظر نامے میں رہنا ہے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام کے قتل، جبری گمشدگیوں اور دیگر جرائم میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
بنگلہ دیش کی وزارتِ خارجہ نے پڑوسی ملک بھارت کو ایک سفارتی نوٹ جمع کرایا ہے جس میں شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
نئی دہلی نے فوری طور پر بنگلہ دیش کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا ہے۔