پی پی ایل اور حکومت ِ بلوچستان کے درمیان یادداشت پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
کراچی(کامرس رپورٹر) پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) اور حکومت بلوچستان (جی او بی) نے سوئی ڈویلپمنٹ اینڈ پروڈکشن لیز (ڈی اینڈ پی ایل) کے لئے پٹرولیم رعایتی معاہدے (پی سی اے) پر عمل درآمد کی جانب ایک اہم قدم ، مفاہمت کی یادداشت (ایم او اے) پر دستخط کرکے ایک سنگ میل عبور کرلیا ہے۔معاہدے پر دستخط کی تقریب ضلع ڈیرہ بگٹی ,سوئی میں منعقد ہوئی جس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی مہمان خصوصی تھے جبکہ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال ، سینیٹر شاہ زیب درانی،سینیٹردنیش کمار، سینئر سرکاری حکام، معززین اور اہم شراکت داروں نے شرکت کی۔پی پی ایل کے منیجنگ ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹو ا?فیسرعمران عباسی اور سیکریٹری انرجی ڈپارٹمنٹ حکومت ِبلوچستان جنا ب محمد داود بزئی نے اپنے اپنے اداروں کی جانب سے معاہدے پر باضابطہ دستخط کیے۔اس تاریخی معاہدے کے تحت پی پی ایل حکومت بلوچستان کو لیز میں توسیع کا بونس، پروڈکشن بونس اور سماجی بہبود کی ذمہ داریوں کی صورت میں تقریبا 60 ارب روپے فراہم کرے گا۔ اس ضمن میں ایک اہم قدم کے طور پر پی پی ایل نے وزیراعلیٰ بلوچستان کو 36 ارب روپے کی پہلی قسط پیش کی جبکہ بقیہ رقم مارچ اور مئی 2025 میں دی جائے گی۔کاروباری سماجی ذمہ داری کے عہد پر کاربند کمپنی کی حیثیت سے پی پی ایل نے گزشتہ دہائی کے دوران بلوچستان میں تقریبا 13.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بطور وزیراعلیٰ پارٹی کی سو فیصد حمایت حاصل ہے، سرفراز بگٹی
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں امریکہ کی افغانستان میں چھوڑے گئے اسلحہ کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ جس طرح پچھلے ادوار میں ٹی ٹی پی کیلئے پیس فل راستہ چھوڑا گیا تھا، اسی طرح بلوچستان میں بھی کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز احمد بگٹی نے کہا ہے کہ سو فیصد پارٹی کی حمایت حاصل ہے۔ بحیثیت وزیراعلیٰ مجھے اپنی پوزیشن ٹھیک لگ رہی ہے۔ بلوچستان میں دہشتگردی کیلئے پڑی لکھی بچیوں کو خودکش جیکٹ پہنا رہے ہیں۔ بلوچستان میں امریکہ کی افغانستان میں چھوڑے گئے اسلحہ کا استعمال کیا جارہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو میں کہی۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان میرے لئے قابل احترام ہیں۔ ان کی پارٹی میں بلوچستان کے بارے میں معلومات غلط دی گئی ہے۔ بلوچستان کی سرزمین پر دہشتگرد ایک سے دو گھنٹے ٹھکے نہیں ہیں اور نہ ہی بلوچستان کی سرزمین دہشتگردوں کے کنٹرول میں ہے۔ دہشتگرد بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں چھپکے سے وار کرتے ہیں۔ ایک سے دو گھنٹے دہشتگردی کرکے پانچ منٹ کی ویڈیو بنا کر چلے جاتے ہیں۔ پھر سوشل میڈیا پر وائرل کرتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ بلوچستان کا کنٹرول دہشتگردوں کے ہاتھ میں ہے، ایسا بالکل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں امریکہ کی افغانستان میں چھوڑے گئے اسلحہ کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ جس طرح پچھلے ادوار میں ٹی ٹی پی کیلئے پیس فل راستہ چھوڑا گیا تھا، اسی طرح بلوچستان میں بھی کیا ہے۔ اسی وجہ سے دوبارہ دہشتگردی میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل ٹھیک کہہ رہے ہیں کہ کوئٹہ کے حالات بالکل اتنے خراب نہیں ہیں۔ گورنر بلوچستان نے جو نقطہ اٹھایا تھا جرمن معاملے پر اس کی اجازت فارن آفس دیتی ہے، اس کی بلوچستان حکومت سے لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی مذاکرات کرنا چاہتا ہے تو حکومت پاکستان اور بلوچستان کے دروازے کھلے ہیں۔ اگر آپ دہشتگردی کے ذریعے پاکستان کو کیک کی طرح کاٹیں گے، تو ہم حشر تک لڑیں گے ملک توڑنے نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو اس وقت تین بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔ بلوچستان حکومت دنیا کی اعلیٰ تعلیمی اداروں میں طلباء و طالبات کو اسکالرشپ کے تحت تعلیم کیلئے بیرون ملک بھیج رہی ہے۔ یہ لوگ بلوچستان میں دہشتگردی کیلئے پڑی لکھی بچیوں کو خودکش جیکٹ پہنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان نے صوبے بھر میں بھرتیاں سو فیصد میرٹ پر کی ہے۔ بلوچستان میں ایک مخصوص تنظیم جو نوجوانوں کو ریاست کے خلاف سوشل میڈیا پر اکسا رہی ہے، دہشتگردوں کی نانی ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف بغیر سوچے سمجھے اپنی مفادات کی خاطر ریاست کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ میں اپیل کرتا ہوں بلوچستان کو اپنی گندی سیاست سے دور رکھیں۔ ہم نے بلوچستان کے اراکین اسمبلی کو ان کیمرہ بریفنگ دی ہے۔ ہمارے لئے سیاست نہیں، ریاست اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے سو فیصد پاکستان پیپلز پارٹی کی سپورٹ حاصل ہے۔ اس کے علاوہ مخلوط حکومت کی بھرپور حمایت حاصل ہے اور اپوزیشن کیساتھ بھی ٹھیک ہیں۔ بحیثیت وزیراعلیٰ مجھے اپنی پوزیشن ٹھیک لگ رہی ہے۔