Express News:
2025-04-13@15:23:40 GMT

’’ملک میں رئیل اسٹیٹ کا شعبہ کئی سالوں سے جمود کا شکار‘‘

اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT

اسلام آباد:

تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ پاکستان کی ایک خفیہ ایجنسی نے انٹیلی جنس ایجنسی نے کسٹمز افسران اور اسمگلروں کا 78 رکنی اسمگلنگ نیٹ ورک پکڑ لیا ہے، اس نیٹ ورک میں کسٹمز کے37 افسران اور ملازمین ان میں گریڈ 20 کے افسر بھی ہیں اور 41 اسمگلر اور ایک صحافی شامل ہیں، گرفتار افراد نے بہت انکشافات کیے ہیں انھوں نے نام بتائے ہیں کہ اس نیٹ ورک کو کون چلا رہا تھا۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکومت نے فیکٹ فائینڈنگ انکوائری کا حکم دیدیا ہے اسمگلنگ نیٹ ورک کی انکوائری چیف کلکٹر کسٹمز کریں گے۔ 

تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ پاکستان کی ایک پریمیئر انٹیلی جنس ایجنسی نے ایک ایسا نیٹ ورک بے نقاب کیا ہے جس میں مبینہ طور پر کسٹمز کے حکام اور اسمگلر مل کر پاکستان کی مارکیٹوں میں ڈیوٹی، نان ڈیوٹی یا سمگل شدہ اشیا کی بھر مار کیے ہوئے ہیں، سب سے اہم سوال ہے کہ یہ بات تو ہم جانتے ہیں کہ اس طرح کا کوئی غیرقانونی کام ہوتا ہے، اسمگلنگ ہوتی ہے تو یہ سرکاری اداروں اور سرکاری ملازمین کی شمولیت کے بغیر ممکن نہیں۔ 

انھوں نے بتایا کہ پاکستان میں ریئل اسٹیٹ کا شعبہ گزشتہ کئی سالوں سے جمود کا شکار ہے، اس کی کئی وجوہات ہیں، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی خودمختار ماہرین پر مشتمل مانیٹرنگ ٹیم دنیا بھر کے دہشت گرد گروپوں کی سرگرمیوں سے متعلق سال میں دو مرتبہ رپورٹ جاری کرتی ہے، ٹیم نے پاکستان افغانستان ریجن کے بارے میں اپنی 24 صفحات پر مشتمل رپورٹ جواس ہفتے جاری کی ہے میں ہوش ربا انکشافات کیے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نیٹ ورک

پڑھیں:

غزہ میں اسرائیلی محاصرے سے قیامت خیز قحط: 60 ہزار بچے فاقہ کشی کا شکار

غزہ میں اسرائیلی محاصرے سے قیامت خیز قحط: 60 ہزار بچے فاقہ کشی کا شکار WhatsAppFacebookTwitter 0 13 April, 2025 سب نیوز

غزہ: اقوام متحدہ نے غزہ میں انسانی بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی محاصرے کے باعث خوراک کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے اور 5 سال سے کم عمر کے 60 ہزار بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔

اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی (UNRWA) کے مطابق غزہ قحط کے دہانے پر ہے، جہاں بیکریاں بند ہو چکی ہیں، امدادی قافلے روکے جا رہے ہیں، اور بھوک تیزی سے پھیل رہی ہے۔ UNRWA کی ڈائریکٹر جولیٹ توما نے کہا، “تمام بنیادی اشیاء ختم ہو رہی ہیں، بچے بھوکے سو رہے ہیں۔”

یہ صورتحال اس وقت مزید سنگین ہوئی جب 18 مارچ کو اسرائیلی فوج نے جنگ بندی توڑ کر دوبارہ حملے شروع کر دیے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 2 مارچ کے بعد سے امدادی قافلوں کی رسائی تقریباً بند ہو چکی ہے، جس سے اسپتالوں کو ایندھن، خوراک کی تقسیم اور امدادی کارکنوں کی نقل و حرکت میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔

اقوام متحدہ کی مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی رابطہ کار سگرڈ کاگ نے کہا کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کے تحت امداد کی فراہمی کا پابند ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حالات نہ صرف عام شہریوں بلکہ فلسطینی امدادی کارکنوں کے لیے بھی “خوفناک” ہو چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں اسرائیلی محاصرے سے قیامت خیز قحط: 60 ہزار بچے فاقہ کشی کا شکار
  • لداخ کے شعبہ سیاحت میں بیرونی مداخلت کو روکنے کا مطالبہ
  • اسٹیٹ بینک ڈی سینٹرلائزاڈ کرنسی کے حق میں نہیں، شہباز رانا
  • کراچی، پولیس اور حساس اداروں نے اسمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام بنا دی
  • چین اور اسپین کےدرمیان شعبہ فلم میں وسیع تعاون
  • واٹس ایپ سروس میں تعطل، صارفین دنیا بھر میں مشکلات کا شکار
  • گوادر: پسنی میں گاڑی سے 54 کلو آئس برآمد
  • کرش 4: پریانکا چوپڑا سالوں بعد دوبارہ ہریتک کے ساتھ نظر آئیں گی
  • پاکستانی معیشت میں بہتری، بینک ڈیپازٹس اور اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں اضافہ
  • ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ریکارڈ