Al Qamar Online:
2025-02-20@20:32:54 GMT

روس کے خلاف امریکی تحفظ ناگزیر ہے، یوکرینی صدر

اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT

روس کے خلاف امریکی تحفظ ناگزیر ہے، یوکرینی صدر

یوکرینی صدر ولادی میر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس کے خلاف جنگ میں امریکا یوکرین کا تحفظ کرے۔

میونخ سکیورٹی کانفرنس میں شرکت کے دوران گفتگو کرتے ہوئے یوکرینی صدر ولادی میر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ ہم انسانی بنیادوں پر قیدیوں کی رہائی چاہتے ہیں، ٹرمپ کا روسی صدر سے ٹیلیفونک رابطہ نیک شگون نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیوٹن امریکا کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں، معاملات کو پیوٹن کے حسبِ منصوبہ آگے بڑھنے نہیں دینا چاہیے، ہم ایسے کسی بھی معاہدے کو قبول نہیں کر سکتے جس میں ہمیں شامل نہ کیا گیا ہو۔ یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ وہ جلد مسلم ممالک کا دورہ کریں گے، دورے میں ترکیہ،سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ سہ ملکی دورہ کب کریں گے۔ 

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: یوکرینی صدر

پڑھیں:

یوکرین جنگ، امریکا کا 500 ارب ڈالر یوکرینی معدنیات سے وصول کرنیکا منصوبہ

امریکا کے سابق نائب خصوصی ایلچی ٹائسن بارکر نے کہا کہ روس کی افواج اب ایک دیو قامت لیتھیم ذخائر سے 4 میل سے کچھ زیادہ دور ہیں، زیلنسکی نے کہا ہے کہ کیا یہ معدنیات روسی شراکت داروں ایران، شمالی کوریا اور چین کو دی جائیں گی؟۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے سیکڑوں ارب ڈالر کے معدنی ذخائر پر اپنی نظریں جمالی ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ روس کے ساتھ جنگ میں امریکا کی جانب سے خرچ کی گئی رقم معدنیات سے وصول کرلیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ یوکرین کے ساتھ معدنیات کے حوالے سے آسان معاہدہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، معاہدے میں ابتدائی طور پر صرف یہ ذکر ہوگا کہ یوکرین کے وسیع وسائل کا امریکا کے پاس کتنا حصہ ہو گا؟، بعد میں تفصیلی شرائط پر بات چیت کی جائے گی۔ یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے گزشتہ ہفتے تفصیلی امریکی تجویز کو مسترد کر دیا تھا، جس کے تحت واشنگٹن کو یوکرین کی 50 فیصد اہم معدنیات مل سکتی تھیں، جن میں گریفائٹ، یورینیم، ٹائٹینیم اور لیتھیم شامل ہیں، جو الیکٹرک کاروں کی بیٹری کے لیے لازمی جزو ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے یہ واضح ہو رہا ہے کہ مکمل معاہدے تک پہنچنے میں وقت لگے گا۔ لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ کیف کو ممکنہ طور پر مزید امریکی فوجی حمایت کی اجازت دینے یا یوکرین اور روس کے مابین 3 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے باضابطہ امن مذاکرات کے لیے آگے بڑھنے سے پہلے یوکرین کے ساتھ ایک معاہدہ ہو۔ ٹرمپ کے یوکرین کے ایلچی کیتھ کیلوگ اس ہفتے کیف میں ہیں، تاکہ نظر ثانی شدہ معاہدے کے پیرامیٹرز اور دستخط کے بدلے یوکرین کی ضروریات پر تبادلہ خیال کرسکیں۔ زیلنسکی نے کہا کہ وہ جمعرات کو کیلوگ سے ملاقات کریں گے، اور ہمارے لیے یہ اہم ہے کہ یہ ملاقات اور امریکا کے ساتھ مجموعی تعاون تعمیری ہو۔ ٹرمپ کے ایک مشیر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر زیلنسکی کے بارے میں بتایا کہ بالکل ! ہمیں اس شخص کو حقیقت کی طرف واپس لانے کی ضرورت ہے۔

وائٹ ہاؤس نے فوری طور پر معاملے پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے باوجود معاہدے پر زور جاری ہے، ٹرمپ نے بدھ کے روز اپنے یوکرینی ہم منصب کو ’انتخابات کے بغیر ڈکٹیٹر قرار دیا تھا، جب زیلنسکی نے کہا تھا کہ ٹرمپ روسی غلط معلومات کے بلبلے میں پھنس گئے ہیں، جس کے جواب میں امریکی صدر نے کہا تھا کہ ’جنگ شروع کرنے کا ذمہ دار یوکرین ہے‘۔ امریکا نے گزشتہ 3 سال میں یوکرین کو فوجی امداد کے طور پر اربوں ڈالر فراہم کیے اور ٹرمپ نے کہا ہے کہ یوکرین کی معدنیات میں امریکی سرمایہ کاری اس بات کو یقینی بنا سکتی ہے کہ ہم کسی نہ کسی شکل میں یہ رقم واپس حاصل کرنے جا رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کیف پر زور دے رہے ہیں کہ وہ واشنگٹن کی امداد کے اعتراف میں امریکا کو 500 ارب ڈالر کی معدنی مراعات دیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ عوامی طور پر امریکی عوام کو یہ اشارہ دیں کہ امریکہ امداد واپس لے رہا ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ اصل امریکی تجویز کس حد تک ماضی کے ہتھیاروں کی ترسیل یا مستقبل کی قسطوں کے معاوضے کے طور پر تیار کی گئی ہے، تاہم زیلنسکی کا کہنا تھا کہ اس میں امریکی مفادات پر بہت زیادہ توجہ دی گئی ہے، اور کیف کے لیے سیکیورٹی گارنٹی کا فقدان ہے۔ انہوں نے بدھ کے روز صحافیوں کو بتایا کہ میں اپنے ملک کو فروخت نہیں کر سکتا۔ اس معاملے سے واقف تیسرے ذرائع نے بتایا کہ یوکرین ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ معاہدہ کرنے کو تیار ہے، ایک اور ذرائع نے یہ بھی کہا کہ کیف ایک معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہے، لیکن یہ امریکا کے تجویز کردہ انتظامات کی طرح ’جارحانہ‘ نظر نہیں آنا چاہیے۔

معدنیات کے ممکنہ معاہدے کے بارے میں امریکی بات چیت کی تفصیلات، بشمول انتظامیہ کے اندر کس نے اصل تجویز کا مسودہ تیار کرنے میں مدد کی، نامعلوم ہیں۔ یہ نظر ثانی شدہ طریقہ کار، وائٹ ہاؤس میں آئندہ ہفتوں میں کیف کے ساتھ معاہدہ کرنے کے بارے میں زیر بحث آنے والے کئی معاملات میں سے ایک ہے، جو ایک پیچیدہ شعبے کے لیے غیر معمولی طور پر فوری ٹائم لائن ہے، جہاں معاہدوں میں عام طور پر حکومتوں کے بجائے نجی کمپنیاں اور ریاستی ادارے شامل ہوتے ہیں۔ ٹرمپ نے بدھ کے روز اپنی مایوسی کا اعادہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ زیادہ تر امریکی امداد گرانٹ تھی، جب کہ یورپ نے بنیادی طور پر قرضے دیے تھے، اگرچہ امریکا کو کچھ بھی واپس نہیں ملا، لہٰذا اس معاہدے سے انہیں اپنا پیسہ واپس مل سکتا ہے۔ 
انہوں نے زیلنسکی کی جانب سے ففٹی ففٹی کی تقسیم کو مسترد کرنے پر بھی تنقید کی، اور اسے بغیر کسی ثبوت کے معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا۔

امریکی صدر نے کہا کہ ہم نے نایاب زمین اور چیزوں پر مبنی ایک معاہدہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس معاہدے کو توڑ دیا، انہوں نے اسے 2 دن پہلے توڑدیا تھا۔ ایک نظر ثانی شدہ، آسان طریقہ کار امریکا کو متعدد قانونی اور لاجسٹک رکاوٹوں کو دور کرنے میں مدد دے گا اور اسے بعد میں آمدنی کی تقسیم سمیت ترقی کی تفصیلات پر بات چیت کرنے کا وقت دے گا۔
سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز میں اہم معدنیات کے تحفظ کے پروگرام کی ڈائریکٹر گریسلین بسکرن نے کہا کہ امریکا نے تاریخی طور پر امداد کے لیے قدرتی وسائل کے تبادلے کا استعمال نہیں کیا، لیکن یہ چین کی معدنیات کی پلے بک میں ایک آزمودہ ہتھیار ہے۔ یوکرین کی اقتصادی بحالی کے لیے امریکا کے سابق نائب خصوصی ایلچی ٹائسن بارکر نے کہا کہ یوکرین امریکی سرمایہ کاری کو تسلیم کرنے کا راستہ تلاش کرنے میں گہری دلچسپی رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یوکرین کے عوام امریکا کو اہم معدنی وسائل تک خصوصی رعایتی رسائی کی شکل میں اضافی فوائد دینے کے لیے تیار ہیں، جو امریکی ٹیکس دہندگان کی جانب سے یوکرین میں لگائے گئے اربوں ڈالر کے اعتراف میں ہے، یہ ایک ایسی چیز ہے جس کے بارے میں یوکرین کے لوگ کچھ عرصے سے حکمت عملی بنا رہے ہیں۔ بارکر نے کہا کہ اسی طرح کی کچھ شرائط دیگر ممالک کو پیش کرنے کی ضرورت ہوگی جنہوں نے جنگ کے دوران یوکرین میں بہت زیادہ تعاون کیا، جن میں کینیڈا، برطانیہ، جاپان اور یورپی یونین شامل ہیں، لیکن روس کی افواج نے پہلے ہی یوکرین کے 5 حصوں پر قبضہ کر لیا ہے، جس میں نایاب زمینوں کے ذخائر بھی شامل ہیں، اب ایک دیو قامت لیتھیم ذخائر سے 4 میل سے کچھ زیادہ دور ہیں۔ زیلنسکی نے کہا ہے کہ کیا ان علاقوں میں معدنیات روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور ان کے شراکت داروں ایران، شمالی کوریا اور چین کو دی جائیں گی؟۔

متعلقہ مضامین

  • یوکرین جنگ، امریکا کا 500 ارب ڈالر یوکرینی معدنیات سے وصول کرنیکا منصوبہ
  • صدر ٹرمپ سے ملاقات کرکے خوشی ہوگی، یوکرین کا مسئلہ حل کرنا روس کی ترجیح ہے، پیوٹن
  • یوکرینی صدر ولادیمر زیلنسکی نے سعودی عرب کا طے شدہ دورہ ملتوی کر دیا
  • امریکی صدرنے یوکرینی صدرکو غیرمقبول قراردیدیا
  • امریکی صدر نے یوکرینی صدر کو غیرمقبول قرار دیدیا
  • ٹرمپ اور پیوٹن کی ممکنہ ملاقات؟ اہم اشارہ سامنے آگیا
  • یوکرینی صدر کی مقبولیت 4 فیصد سے بھی کم ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • چیمپئنز ٹرافی کا پہلا میچ، نیوزی لینڈ کے بلے باز نے پاکستان کے خلاف اپنے عزائم بتادیے
  • ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا فروغ ناگزیر ہے،رانا مشہود
  • گستاخوں کو تحفظ دینے کی سازش