امریکا اور بھارت کی بڑھتی ہوئی قربت سے چینی قیادت پریشان
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے پر امریکا اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی قربت نے دنیا بھر میں مختلف پیغامات دینا شروع کردیا ہے۔ چینی قیادت اس بدلی ہوئی صورتِ حال سے بہت پریشان دکھائی دے رہی ہے۔
بھارت کی معروف ویب سائٹ انڈیا ٹوڈے کے لیے ایک تجزیے میں انترا گھوشل سنگھ نے کہا ہے کہ بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی نے امریکی صدر سے ملاقات میں دیر نہیں لگائی ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ سفارتی معاملات میں تاخیر کی گنجائش برائے نام ہوتی ہے۔ انہوں نے واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران بہت سے معاملات پر جامع گفت و شنید کی ہے اور امریکا نے مختلف شعبوں میں تعاون کا دائرہ وسیع کرنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔
کینیڈا، میکسیکو اور چین کی طرح امریکا نے بھارت پر بھی درآمدی ڈیوٹی عائد کردی ہے مگر اِس سے بھارت پر کچھ زیادہ دباؤ مرتب ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔ بھارتی قیادت نے امریکی صدر سے مذاکرات میں تیزی دکھائی ہے تاکہ اشتراکِ عمل کے حوالے سے پایا جانے والا اٹکاؤ دور کیا جاسکے۔ یہ بات بھی خاص طور پر قابلِ ذکر ہے کہ امریکا سے بھارتی غیر قانونی تارکینِ وطن کی ملک بدری پر مودی سرکار نے کچھ خاص ردِعمل ظاہر نہیں کیا۔ بھارتی میڈیا میں بھی اس حوالے سے جذبات کو کنٹرول کرنے اور دبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
صدر ٹرمپ نے موقع ملتے ہی چین پر دباؤ ڈالنے کا ہر حربہ آزمانا شروع کردیا ہے۔ بھارت سے تعلقات بڑھاکر بھی چین کو پریشان کیا جاسکتا ہے اور اس وقت ڈونلڈ ٹرمپ یہی کر رہے ہیں۔ نریندر مودی جس انداز سے امریکا میں ٹرمپ اور اُن کی ٹیم کے ارکان سے ملے ہیں اُسے دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ دونوں ممالک مل کر چین کو ٹف ٹائم دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انترا گھوشل سنگھ نے لکھا ہے کہ بھارت کے پاس بھی چین کو مختلف معاملات میں ڈھنگ کا جواب دینے کے لیے امریکا سے قربت کے سوا کوئی معقول آپشن نہیں۔ یورپی یونین سے بھارت کے تعلقات اچھے ضرور ہیں تاہم اُن کے ذریعے چین پر دباؤ نہیں ڈالا جاسکتا۔ یورپی یونین یوں بھی بڑی طاقتوں کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی میں الجھنے سے گریزاں رہنے کو ترجیح دیتی ہے۔ امریکا اور چین کے درمیان پائے جانے والے تنازعات سے بھی یورپی یونین نے خود کو بہت دور رکھا ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
ایران جوہری ہتھیار کا خواب ترک کرے ورنہ سنگین نتائج کے لیے تیار رہے، ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو سخت الفاظ میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تہران اگر جوہری ہتھیار بنانے کا خواب نہیں چھوڑتا تو امریکا فوجی کارروائی سمیت ہر ممکن آپشن استعمال کرنے کے لیے تیار ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران بظاہر امریکا کے ساتھ جوہری معاہدے پر پیشرفت میں تاخیر کررہا ہے اور اگر اس نے اپنے عزائم ترک نہ کیے تو امریکا سخت ردعمل دے گا۔
مزید پڑھیں: ایران نے معاہدہ نہ کیا تو ایسی بمباری ہوگی جو اس سے پہلے نہیں دیکھی گئی، ٹرمپ کی کھلی دھمکی
ٹرمپ نے کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیار کا خیال چھوڑ دینا ہوگا، انہیں یہ واضح طور پر سمجھ لینا چاہیے کہ وہ جوہری ہتھیار نہیں رکھ سکتے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر ایران نے معاہدہ نہ کیا تو کیا امریکا فوجی حملے کا راستہ اختیار کرے گا؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ یقیناً، ہمارے پاس تمام آپشنز موجود ہیں۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کے کافی قریب پہنچ چکا ہے اور اسے جلد فیصلے لینے ہوں گے تاکہ امریکا کے سخت ردعمل سے بچا جا سکے۔
ادھر عمان میں حالیہ دنوں امریکا اور ایران کے درمیان جوہری معاہدے سے متعلق مذاکرات کا پہلا دور ہوا، جسے فریقین نے مثبت اور تعمیری قرار دیا ہے۔ دوسرا دور آئندہ ہفتے اٹلی کے دارالحکومت روم میں متوقع ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا سے بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار، ایران نے ٹرمپ کے خط کا جواب دیدیا
ذرائع کے مطابق ان مذاکرات کا مقصد ممکنہ معاہدے کے فریم ورک پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔ یاد رہے کہ سابق صدر باراک اوباما کے دور میں 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کو ٹرمپ انتظامیہ نے 2018 میں ختم کر دیا تھا، جبکہ بائیڈن دور میں بھی ایران کے ساتھ معاہدے کی بحالی کے لیے کوششیں کی جاتی رہیں مگر خاطر خواہ پیشرفت نہ ہو سکی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران ٹرمپ