جنگ بندی معاہدہ: 3 اسرائیلیوں کے بدلے 369 فسلطینی رہا
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت قیدیوں کے تبادلے کے چھٹے مرحلے میں حماس نے 3 اور اسرائیل نے 369 فلسطینی قیدی رہا کردیے۔
رہائی سے پہلے اسرائیلی فوج نے فلسطینی قیدیوں کو یہودی مذہبی نشان والی ٹی شرٹس پہنا دیں، جن پر ہم نہ بھولیں گے نہ ہی معاف کریں گے کی عبارت درج تھی۔
حماس نے اسرائیل کے اس عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس اقدام کو نسل پرستانہ قرار دیا ہے۔ رام اللہ اور غزہ میں خان یونس پہنچنے پر فلسطینی قیدیوں کا پُرجوش استقبال ہوا اور لوگ برسوں بعد اپنے پیاروں سے مل کر آبدیدہ ہوگئے اور ان سے لپٹ گئے۔
اس سے قبل حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت 3 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا تھا۔
عرب میڈیا کے مطابق حماس نے اسرائیلی یرغمالیوں کو خان یونس میں منعقد کی گئی باقاعدہ تقریب میں ریڈ کراس کے حوالے کیا، ریڈ کراس کی اہلکار نے یرغمالیوں کی رہائی کی دستاویزات پر دستخط بھی کیے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل حماس نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی پر جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد روک دیا تھا تاہم مصر اور ترکی کی جانب سے فریقین کو معاہدے پر عمل درآمد پر آمادہ کیا گیا جس کے بعد مزید یرغمالیوں کی رہائی ممکن ہو سکی۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: جنگ بندی معاہدے
پڑھیں:
قاہرہ مذاکرات ناکام: حماس نے ہتھیار ڈالنے سے صاف انکار کر دیا
قاہرہ: غزہ میں جاری اسرائیل-حماس جنگ کو ختم کرنے کے لیے مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات کسی نتیجے کے بغیر ختم ہو گئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق، ان مذاکرات کا مقصد جنگ بندی کی بحالی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی تھا، تاہم کوئی نمایاں پیش رفت نہیں ہو سکی۔
ذرائع کے مطابق، حماس نے اپنا مؤقف برقرار رکھتے ہوئے واضح کیا کہ کسی بھی معاہدے کی بنیاد جنگ کا مکمل خاتمہ اور غزہ سے اسرائیلی انخلا ہونا چاہیے۔ ادھر اسرائیل کا مؤقف ہے کہ جب تک حماس کو مکمل شکست نہ دی جائے، فوجی کارروائیاں جاری رہیں گی۔
مصری حکومت نے نئی جنگ بندی تجویز پیش کی جس میں حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا۔ تاہم حماس نے اس تجویز کو مسترد کر دیا۔ ایک حماس رہنما کے مطابق، "ہم صرف اس صورت میں جنگ بندی پر تیار ہیں جب اسرائیل مکمل طور پر جنگ بند کرے اور فوجی انخلا کرے۔ ہتھیار ڈالنے پر کوئی بات نہیں ہو سکتی۔"
ذرائع نے مزید بتایا کہ مصر کی تجویز میں 45 دن کی عارضی جنگ بندی شامل ہے، جس کے بدلے غزہ میں خوراک اور پناہ گاہوں کا سامان پہنچانے کی اجازت دی جائے گی۔
حماس کا کہنا ہے کہ 50 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور جنگ بندی صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب اسرائیل کی جارحیت کا مکمل خاتمہ ہو۔