پاکستان کا آئی ایم ایف سے نیا قرض لینے کا فیصلہ، مذاکرات رواں ماہ ہوں گے
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
اسلام آباد:پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے ایک اور قرض پروگرام لینے کی تیاری کر لی ہے۔
ذرائع کے حوالے سے نجی ٹی وی کی رپورٹ میں تبایا گیا ہے کہ حکومت ڈیڑھ ارب ڈالر مالیت کے نئے قرضے کے لیے رواں ماہ عالمی مالیاتی ادارے سے مذاکرات کرے گی، جو موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات کے ازالے کے لیے حاصل کیا جائے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے 2وفود پاکستان کا دورہ کریں گے، جہاں مجموعی طور پر ڈھائی ارب ڈالر کے قرضوں پر مذاکرات ہوں گے۔ پہلے مرحلے میں 24 فروری سے آنے والا وفد پاکستان کے ساتھ ڈیڑھ ارب ڈالر کے نئے رعایتی قرض پر گفتگو کرے گا۔ یہ قرض موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ہونے والے نقصانات کے سدباب کے لیے استعمال ہوگا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے حالیہ ملاقات میں آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹلینا جیارجیوا سے اس قرض کے حوالے سے ابتدائی بات چیت کی تھی، جس کے بعد عالمی مالیاتی ادارہ پاکستان کے ساتھ موسمیاتی اقدامات پر مذاکرات کے لیے تیار ہوا۔
یاد رہے کہ پاکستانی معیشت کو 2سال قبل موسمیاتی تبدیلیوں سے 30 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا تھا اور یہ نیا قرض انہی نقصانات کے ازالے کے لیے استعمال ہوگا۔ آئی ایم ایف، موسمیاتی پالیسیوں اور اصلاحات کا جائزہ لے گا اور مذاکرات مارچ کے پہلے ہفتے تک جاری رہنے کی توقع ہے۔
مارچ کے اوائل ہی میں آئی ایم ایف کا ایک اور اقتصادی جائزہ مشن پاکستان آئے گا، جو پہلے سے منظور شدہ 7ارب ڈالر کے قرض پروگرام کا جائزہ لے گا۔ اس دورے میں پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کے اجرا کے لیے اپنی معاشی کارکردگی پر بریفنگ دینا ہوگی۔
یہ مذاکرات پاکستان کے معاشی استحکام اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ تعلقات میں اہم پیشرفت ثابت ہو سکتے ہیں کیونکہ ملک کو مالیاتی بحران سے نکلنے کے لیے مزید بیرونی مدد درکار ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف ارب ڈالر کے لیے
پڑھیں:
قائمہ کمیٹی موسمیاتی تبدیلی نے کلائمیٹ اکاؤنٹیبلٹی بل 2024 کی منظوری دے دی
اسلام آباد:قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے کلائمیٹ اکاؤنٹیبلٹی بل 2024 کی منظوری دے دی۔
اسلام آباد : قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس رکن قومی اسمبلی منزہ حسن کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ اسموگ کی بڑی وجہ فصلوں کی باقیات کو جلانا ہے، موٹروے کے اطراف میں دیکھیں تو بڑے ہیمانے پر کھیتوں میں آگ لگائی جاتی ہے، موٹروے پولیس کو زیادہ سے زیادہ اس پر کام کرنا چاہیے، کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں موٹروے پولیس حکام کو بھی بلایا جائے۔
اجلاس میں سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ صفائی پروجیکٹ پر کام جاری ہے اسلام آباد سے خشک پتے جمع کر کے چک شہزاد پہنچاتے ہیں۔ ممبر کمیٹی طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ اسلام آباد کی سبزی منڈی میں کچرے کا پہاڑ بنا ہوتا ہے، کون سا کچرا اٹھایا جاتا ہمیں بھی بتا دیجیے۔
ایم این اے نزہت صادق کی جانب سے موو کردہ پاکستان انوائرنمنٹل پروٹیکشن بل 2024 پر بحث ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بل کے اوپر وزارت موسمیاتی تبدیلی سے بات ہوچکی ہے۔سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ ہم نے بتا دیا ہے کہ ہمارے منسٹر انچارج وزیر اعظم ہیں، ہمیں منسٹر انچارج کا کنسرن تو اس کے اوپر چاہیے ہوگا۔
منزہ حسن نے کہا کہ وزارت قانون کی جانب سے کہ دیا جائے نہیں ہوسکتا پھر ہم اس بل کو پارلیمان میں اٹھا لیں گے۔ حکام وزارت قانون نے کہا کہ بل پر وزارت قانون نے اعتراضات اٹھادیے ہیں متعلقہ وزیر سے بات کریں۔ نزہت صادق نے کہا کہ چیز کو ادھر سے اُدھر نہ بھیجیے مجھے واضح کریں کیا کرنا ہے۔
سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ بل پر زبانی کلامی بات ہوئی تھی منٹس نہیں لکھے گئے، بل پر کمیٹی باقاعدہ منٹس دے تانکہ وزارت منسٹر انچارج کو بل بھیجا جا سکے۔
ڈی جی ای پی اے نے اجلاس میں بتایا کہ ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی پر چار ہاؤسنگ سوسائیٹیز پر جرمانے کیے گئے، سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس نہ لگانے پر جرمانے ہوئے۔
چیئرپرسن کمیٹی نے ڈی جی ای پی اے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ کیا جرمانے عائد کرنا مسئلے کا حل ہے؟ جب یہ ہاؤسنگ سوسائٹیز بن رہی تھیں اس وقت آپ نے کیوں نہیں دیکھا ان کو؟ آپ پہلے چیز بننے دیتے ہیں اور پھر ان کو جرمانے کرنے پہنچ جاتے ہیں، کسی نے جاکر دیکھا ہے کہ یہ سوسائٹیاں کیا کررہی ہیں، آپ کی اپنی کوآرڈی نیشن نہیں ہے۔
اجلاس میں ایم این اے شرمیلا فاروقی کا پیش کردہ ترمیمی بل "کلائمیٹ اکاؤنٹیبلٹی بل 2024" پیش کیا گیا۔
شرمیلا فاروقی نے کہا کہ بل میں کمپنیوں کو کاربن کے اخراجات کم کرنے میں مدد ملے گی، بل میں کارپوریٹ رسپانسبیلٹی دکھائی گئی ہے، بل میں کلائمیٹ چینج ریوریشن فنڈ بھی رکھا گیا ہے، ماحول کو نقصان پہنچانے والی کمپنیاں جرمانے ادا کریں گی، قوانین کو اپ گریڈ کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، پورا پارلیمانی سال گزر گیا لیکن کوئی قانون نہ آیا، حکومت جو کلائمیٹ فنڈ لے رہی ہے وہ بیرون ملک سے آرہا ہے۔
شرمیلا فاروقی نے کہا کہ ووٹنگ کے بعد منسٹر انچارج کے پاس بل جانے دیں، اس کے بعد منسٹر انچارج کی مرضی جو بھی کریں، وزارت موسمیاتی تبدیلی بل کو سپورٹ کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرے۔ کمیٹی نے شرمیلا فاروقی کے کلائمیٹ اکاؤنٹیبلٹی بل 2024 پر ووٹنگ کرا دی اور کمیٹی نے بل کو پاس کردیا۔