آکاش انصاری کا لے پالک بیٹا اور ڈرائیور شامل تفتیش
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
فائل فوٹو
سندھی کے نامور شاعر اور ادیب ڈاکٹر آکاش انصاری قتل کیس میں پیشرفت ہوئی ہے، پولیس نے آکاش انصاری کے لے پالک بیٹے اور ڈرائیور کو شامل تفتیش کرلیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر آکاش انصاری کے لے پالک بیٹے لطیف آکاش اور ڈرائیور سے واقعے سے متعلق تفتیش کی جارہی ہے۔
گزشتہ روز ڈاکٹر آکاش انصاری حیدرآباد کی سیٹیزن کالونی میں اپنے گھر پر جھلس کر جاں بحق ہوگئے تھے، ان کی تدفین بدین میں کر دی گئی ہے۔
ورثاء میت کو تدفین کے لیے آبائی شہر لے گئے تھے لیکن پولیس نے پوسٹ مارٹم کروانے کا فیصلہ کیا اور پانچ رکنی تفتیشی ٹیم بھی تشکیل دی۔
ڈاکٹر عبدالحمید مغل نے کہا کہ رپورٹ مرتب کی جا رہی ہے، فی الحال کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا،
آکاش انصاری کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے سول اسپتال حیدرآباد منتقل کی گئی جہاں ڈاکٹرز کے مطابق ان کے جسم پر تشدد کے نشانات پائے گئے، جس کے لیے بظاہر تیز دھار آلہ استعمال ہوا۔
ڈاکٹر آکاش انصاری کا پوسٹ مارٹم کرنے والے میڈیکو لیگل آفیسر ڈاکٹر عبدالحمید مغل نے بتایا کہ ڈاکٹر آکاش کی باڈی ایگزامینیشن میں تشدد کے نشانات ملے ہیں، جسم کے مختلف حصوں پر شارپ کٹ کے نشانات ہیں۔
قبل ازیں ان کے منہ بولے بیٹے لطیف آکاش کا کہنا تھا کہ صبح ساڑھے 8 بجے کے درمیان آگ لگنے کا واقعہ پیش آیا، کمرے کا دروازہ کھولا تو ڈاکٹر آکاش بیڈ سے نیچے گرے ہوئے تھے۔
لطیف آکاش نے میڈیا کو بتایا کہ جب کمرے کے اندر جانے کی کوشش کی تو میرے پاؤں جل گئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ آکاش انصاری نے اپنے لے پالک بیٹے کے خلاف گذشتہ برس مقدمہ بھی درج کروایا تھا لیکن بعد میں اس سے صلح ہوگئی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر آکاش انصاری ا کاش انصاری پوسٹ مارٹم کے نشانات
پڑھیں:
کراچی میں ڈمپرز کیخلاف کریک ڈاؤن، 142 چالان، 27 گاڑیاں ضبط
کراچی:شارع فیصل پر ٹریفک قوانین کی سنگین خلاف ورزی کرنے والے ڈمپرز کے خلاف ٹریفک پولیس کا بڑا ایکشن، رات گئے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 142 ڈمپروں کو چالان کیا گیا جبکہ 27 کو موقع پر ہی ضبط کرلیا گیا۔ ایک ڈرائیور کو گرفتار کرکے مقدمہ بھی درج کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق شارع فیصل پر ایک ڈمپر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں دیکھا گیا کہ ڈرائیور نہ صرف تیز رفتاری سے گاڑی چلا رہا تھا بلکہ پیٹرولنگ کار کی جانب سے روکنے کی کوشش کے باوجود گاڑی نہیں روکی اور فرار ہوگیا۔
ترجمان کے مطابق واقعے کے بعد تمام ڈمپر ایسوسی ایشنز کو فوری طور پر ہدایت دی گئی کہ وہ مذکورہ ڈمپر اور اس کے ڈرائیور کو پولیس کے حوالے کریں تاکہ قانونی کارروائی کی جا سکے۔ تاہم ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود اور دیگر نمائندوں نے پہلے وقت مانگا اور بعد ازاں اپنے وعدے سے پیچھے ہٹ گئے۔
ترجمان کے مطابق وعدہ خلافی کے بعد گزشتہ رات ٹریفک پولیس نے وسیع پیمانے پر کارروائی کا آغاز کیا جس کے نتیجے میں 142 ڈمپروں کو چالان کیا گیا، 27 کو ضبط کیا گیا جبکہ ایک ڈرائیور کو گرفتار کرکے موٹر وہیکل آرڈیننس 1965 کی شق 99/113 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ یہ کارروائی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک خلاف ورزی کرنے والا ڈرائیور اور ڈمپر پولیس کے حوالے نہیں کیے جاتے۔ کوئی شخص قانون سے بالا تر نہیں، سب کو قانون کے آگے سر جھکانا ہوگا۔