امریکا بھارت مشترکہ اعلامیہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی جمعرات کو دو روزہ دورے پر امریکا پہنچے تھے، یہ دورہ خاصے ہنگامہ خیز ماحول میں ہوا ہے۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تجارتی محصولات کے حوالے سے سخت موقف واضع کررکھا تھا، غیرقانونی بھارتی شہریوں کو بھی ذلت آمیز طریقے سے گرفتار کرکے بھارت بھیجا گیا ہے۔
خیال تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ان امور پر کوئی کامیابی حاصل کریں گے لیکن انھیں اس میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے ، البتہ پاکستان کے بارے میں ان کا منفی پراپیگنڈا کسی حد تک رنگ لایا ہے ۔
دورے کے مشترکہ اعلامیے میں پاکستان کا غلط حوالہ شامل ہوا ہے ۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ایلون مسک سے ملاقات ہوئی۔ پاکستان نے بھارت اور امریکا کے مشترکہ بیان میں پاکستان کے حوالے کو یکطرفہ، گمراہ کن اور سفارتی اصولوں کے منافی قرار دیا ہے۔
پاکستان نے کہا ہے کہ خطے اور اس سے باہر دہشت گردی، تخریب کاری اور ماورائے عدالت قتل کی وارداتوں کی بھارتی سرپرستی پر پردہ نہیں ڈالا جا سکتا۔ پاکستان نے امریکا کی جانب سے بھارت کو ہتھیار فراہمی کا امریکی اعلان تشویش ناک قرار دیا ہے۔
پاکستان کے ترجمان دفتر خارجہ نے جمعہ کو ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ امریکا کے ساتھ انسداد دہشت گردی کے تعاون کے باوجود پاکستان کا حوالہ دیاگیا ہے، اس طرح کے حوالہ جات اس تلخ حقیقت سے بین الاقوامی توجہ نہیں ہٹا سکتے کہ بھارت مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم کے مرتکب عناصر کے لیے محفوظ پناہ گاہ ہے۔
امریکا بھارت مشترکہ اعلامیے میں بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل نہ کرنے پر توجہ نہیں دی گئی جو خطے میں کشیدگی اور عدم استحکام کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ اس سے خطے کے استحکام کو نقصان پہنچ سکتاہے۔
مشترکیہ بیان میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کا نوٹس بھی نہیں لیا گیا ۔جو دراصل بین الاقوامی ذمے داری سے دستبرداری کے مترادف ہے۔پاکستان کے ترجمان دفتر خارجہ نے امن و استحکام کے فروغ اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے علاقائی اور عالمی کوششوں میں تعمیری کردار ادا کرنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
امریکا نے بھارت کو جدید ہتھیار فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے حالانکہ بھارت کے پاس پہلے ہی اسلحے کے انبار ہیں، امریکا اس اقدام سے جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن خراب ہونے کا امکان ہے ۔
امریکا کے پالیسی سازوں کو پاکستان کے تحفظات کا احساس کرنا چاہیے ۔پاکستان نے بھارت کو جدید فوجی ٹیکنالوجی کی منتقلی کے منصوبے پر پاکستان کی تشویش کا بھی اظہار کیا کیونکہ اس سے خطے میں فوجی عدم توازن پیدا ہوسکتا ہے اور تزویراتی استحکام کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
پاکستان کے ترجمان دفتر خارجہ نے اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں سعودی عرب میں فلسطینی عوام کے لیے ایک ریاست کے قیام سے متعلق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے حالیہ بیان کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیر ذمے دارانہ، اشتعال انگیز اور بلا سوچے سمجھے قرار دیا اور کہا کہ یہ فلسطینی عوام کے حق خودارادیت اور ان کی اپنی تاریخی اور قانونی سرزمین پر ایک آزاد ریاست کے جائز حقوق کی خلاف ورزی اور نظراندازکرنے کے مترادف ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایران، مصر، ترکیہ، ملائیشیا، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ہم منصبوں کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو میں نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے غزہ کے عوام کو بے دخل کرنے کی تجویز کو انتہائی پریشان کن اور غیر منصفانہ قرار دیا ۔ اس مسئلے پر غور و خوض کے لیے او آئی سی وزرائے خارجہ کا غیر معمولی اجلاس بلانے کے لیے پاکستان کی حمایت کا اظہار کیا۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے امریکا کے پہلے سرکاری دورے میں جوہری توانائی، لڑاکا طیارے اور اربوں ڈالرز کے فوجی معاہدے کرلیے اور باہمی تجارت 500ارب ڈالر تک پہنچانے کا اعلان،امریکی صدر اور بھارتی وزیراعظم کی ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ بھارت کو فوجی اسلحہ کی فروخت میں اربوں ڈالر کا اضافہ اور 35F اسٹیلتھ لڑاکا طیارے فرہم کرنے کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔ امریکی صدر نے بھارت کو تیل اور گیس فراہم کرنے کا اعلان کیا جب کہ دونوں ممالک نے دہشت گردی کے خلاف مل کر کام کرنے کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بھارت کے ساتھ امریکا کا تجارتی خسارہ 100 ملین ڈالر ہے، بھارتی وزیراعظم کے ساتھ تیل گیس سے متعلق حتمی معاملات تک پہنچے ہیں، توانائی، بجلی، اے آئی سمیت متعدد شعبوں میں بھارت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ نے پریس کانفرنس میں ممبی حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انتہا پسند دہشت گردوں کا بھارت کے ساتھ مل کر مقابلہ کریں گے۔ امریکی صدر نے کہا کہ ایف 35 سمیت کئی ارب ڈالر کا فوجی سامان بھارت کو دیں گے۔
ٹرمپ نے اعلان کیا کہ بھارت کے ساتھ ویسا ہی ٹیرف ہوگا جیسا وہ امریکا پرعائد کرتا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ امریکی صدر سے دو طرفہ تجارت کا حجم دوگنا کرنے پربات ہوئی ہے، نیوکلیئر انرجی کے شعبے میں امریکا کے ساتھ تعاون بڑھائیں گے۔
بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ امریکا کے نتائج پر بھارت میں کافی تنقید اور ردعمل سامنے آرہا ہے، یہ کہا جارہا ہے کہ امریکا نے اربوں ڈالر کے دفاعی سودے کیے ہیں، امریکی مصنوعات پر محصولات کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، روسی تیل کی جگہ امریکی تیل اورہندوستانیوں کی مزید بے دخلیوں کا وعدہ کردیا ہے جب کہ ہندوستان نے اس کے بدلے صرف ایک مطلوب شخص کی حوالگی اور تجارتی ہدف کا اعلان حاصل کیا ہے۔
بھارت میں بی جے پی کے ناقدین کا کہنا ہے کہ بھارتی تارکین وطن سے ناروا سلوک پر وزیراعظم نریندر مودی نے خاموشی اختیار کی ہے، بھارتی وزیراعظم نے اڈانی کو بچانے کے لیے ملک کو بیچ دیا ہے۔ مودی ٹیرف میں چھوٹ حاصل کرنے میں بھی ناکام رہے، کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے نریندر مودی پر سخت تنقید کررہے ہیں۔
سوشل میڈیا پوسٹس سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ مودی کے امریکا کے دورے سے بھارتی عوام میں کافی عدم اطمینان پایا جاتا ہے۔ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ تجارتی جنگ اور محصولات کی رعایتوں سے بھارت کے متوسط طبقے کو نقصان ہوگا۔ ٹرمپ نے بھارت کے زیادہ محصولات کی تنقید کی، اسے’’ہائی ٹیرف ملک‘‘ قرار دیا اور جوابی محصولات کا اعلان کیا۔
مودی نے تجارتی جنگ سے بچنے کے لیے محصولات میں کمی کی تجویز دی اور امریکا سے توانائی اور دفاعی درآمدات بڑھانے کا وعدہ کیا۔مودی نے ٹرمپ کے جارحانہ موقف اور بنگلہ دیش پر امریکی کردار کی وضاحت پر احتجاج نہیں کیا۔تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے مودی نے 18ہزار غیر قانونی ہندوستانیوں کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ٹرمپ نے ٹیرف کے نام پر ہندوستان کو دھمکی دی ہے، جس پر مودی کی خاموشی کو ہندوستان کی کمزور پوزیشن کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
بھارت میں بی جے پی کے اقتدار کو جیسے جیسے طوالت ملتی جا رہی ہے‘ بھارت میں اسی حساب سے انتہا پسندی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ بھارت نے امریکا اور یورپ میں پاکستان کے خلاف منظم انداز میں پروپیگنڈا مہم شروع کر رکھی ہے۔
امریکا میں مقیم بھارتی لابی نے بڑی ہوشیاری سے ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس دونوں کی حمایت جاری رکھی‘ دونوں جانب بھارتی شخصیات خاصا اثررسوخ رکھتی ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا پچھلا اقتدار بھی بھارت کے لیے خاصا فائدہ مند ثابت ہوا۔ اب بھی ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کو متاثر کرنے کے لیے بھارتی حکومت نے خاصی مہم چلائی ہے ۔
امریکی انتظامیہ نے بھارتی وزیراعظم کو خاصا پروٹوکول بھی دیا ہے لیکن ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کو اس حقیقت کو مدنظر رکھنا چاہیے کہ وہ بھارت کے ساتھ بلاشبہ اپنے تعلقات بہتر بنائے لیکن بھارت کو اسلحہ فراہم کرتے ہوئے جنوبی ایشیا کی صورتحال کو بھی مدنظر رکھے۔ جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن یکطرفہ نہیں ہونا چاہیے۔ اسی طرح دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی پاکستان کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے جب کہ بھارت نے پاکستان گردی کے خلاف کوئی جنگ نہیں لڑی۔ اس کے باوجود امریکی انتظامیہ کا بھارت کی جانب جھکاؤ ‘درست حکمت عملی نہیں ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی وزیراعظم بھارت کے ساتھ گردی کے خلاف دہشت گردی کے بھارتی وزیر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان نے امریکی صدر پاکستان کے امریکا کے اعلان کیا بھارت میں نے کہا کہ کہ بھارت کا اعلان کا بھارت نے بھارت بھارت کو قرار دیا کرنے کے دیا ہے گیا ہے
پڑھیں:
ٹیسلا نے بھارت میں فیکٹری لگائی تو یہ امریکا سے زیادتی ہوگی، ٹرمپ
نئی دہلی (نیوزڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر ٹیسلا (Tesla) بھارت میں اپنی فیکٹری قائم کرتی ہے تاکہ وہاں کے محصولات سے بچا جا سکے، تو یہ امریکا سے زیادتی ہوگی۔
منگل کو فاکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں، ٹرمپ نے بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کے گزشتہ ہفتے کے امریکی دورے کے دوران بھارت کی گاڑیوں پر عائد زیادہ ڈیوٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر ملک ہمیں محصولات کے ذریعے نقصان پہنچاتا ہے۔ بھارت میں کار بیچنا، عملی طور پر ناممکن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کے تمام ممالک ہم سے فائدہ اٹھاتے ہیں، اور وہ یہ محصولات کے ذریعے کرتے ہیں لیکن دونوں ممالک نے جلد تجارتی معاہدے کی سمت کام کرنے اور محصولات کے تنازع کو حل کرنے پر اتفاق کیا۔