Express News:
2025-04-16@18:40:03 GMT

جان کاشمیری کا ’’سرمایہ نجات‘‘

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

عقیدت کے حصار میں لفظ جذبوں کے سامنے بے بس سے دکھائی دیتے ہیں۔ جب مدحتِ سرکارؐ دو عالم کی بات ہوتی ہے تو آپؐ کے شایانِ شان الفاظ کا تلاش کرنا اور انھیں ایک تسبیح کی مانند پرونا بہت مشکل کام ہے، کیونکہ نعت کا معاملہ عقیدت و محبت اپنی جگہ برحق لیکن اصل معاملہ احتیاط بلکہ انتہائی احتیاط کا ہے۔

یہاں قلم میں سیاہی نہیں دل کی دھڑکنوں اور روح کی پاکیزگی کو انڈیلنا پڑتا ہے کیونکہ نعتِ حضورؐ کی شاعرانہ توصیف کا نام نہیں ہے بلکہ نبوت کے کمالات کی ایسی تصویر کشی کا نام ہے جس سے ایمان میں تازگی اور روح میں بالیدگی پیدا ہو سکے اور یہ بالیدگی اسی وقت مقرر کر رکھی ہے جس کی پابندی لازمی ہے۔ ان ہی باتوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے جان کاشمیری شعر و ادب کے صفِ اول کے شعرا میں شمار ہوتے ہیں، وہ ان تمام تر باتوں سے بخوبی آگہی رکھتے ہیں۔

اپنے کرم سے مالکا، اتنی رسائی دے

آنکھیں کروں جو بند مدینہ دکھائی دے

جان کاشمیری غزل کا شاعر ہے، اس حوالے سے یقینا اہلِ دانش انھیں تسلیم بھی کرتے ہیں، اگر ان کے اُوپر تحریر کردہ شعر کو پڑھ کر یہ کہا جائے کہ یہ آدمی کئی صدیوں کی مسافت طے کرنے کے بعد بھی جس خواب کی تعبیر تک رسائی چاہتا ہے وہ خواب ایک فرد کا نہیں بلکہ ہر عاشقِ مصطفیؐ کا ہے کہ وہ روضہِ رسول ؐ اور خدا کے گھر کعبہ بیت اللہ کی زیارت کرے، مگر یہ سعادت ہر کسی کو تھوڑی نصیب ہوتی ہے۔ بہرحال جان اپنی بند آنکھوں سے جہاں مدینہ دیکھنے کی آرزو رکھتے ہیں، وہیں وہ اپنے ان اشعار میں یہ بھی لکھتے ہیں۔

آب ایسی بھی کوئی دل کے نگینے میں ہو

حمد مکے میں کہوں نعت مدینے میں ہو

صرف الفاظ سے توصیف نہیں ہو سکتی

کچھ نہ کچھ عشقِ محمدؐ بھی تو سینے میں ہو

جان صاحب کے نعتیہ اشعار میں روانی اور برجستگی بدرجہ اتم پائی جاتی ہے۔ جس میں الفاظ کا در و بست خاص اہتمام کیا گیا ہے جس کا ثبوت ان کا حال ہی میں منصئہ شہود پر آنے والا نعتیہ مجموعہ ’’سرمایہ نجات‘‘ ہے۔ جس میں 34 حمد اور 38 عدد نعتوں کے علاوہ ایک قطعہ اور چند نعتیہ فردیات شامل ہیں۔ اس نعتیہ مجموعے میں شامل کلام کی انفرادیت یہ ہے کہ اسے تاریخ ادب میں پہلی بار بعنوان ترتیب دیا گیا ہے۔ ان کی تمام حمد و نعت میں محاسنِ کلام کا خاص خیال رکھا گیا ہے، اس لیے معانی سے قطع نظر، فنی پہلو سے بھی ان کی حمدیں اور نعتیں، نعتیہ ادب کا ایک بیش بہا خزینہ ہیں ۔

دل میرا بن گیا ہے انوار کا خزینہ

اک آنکھ میں ہے مکہ، اک آنکھ میں مدینہ

جب تک نہ خاکِ طیبہ آنکھوں سے چوم لوں مَیں

بے کار میرا مرنا، بے کار میرا جینا

’’سرمایہ نجات‘‘ کے شاعر نے بعض حمد و نعت کو نہایت سحر آفریں تجربے بھی کیے ہیں، انھیں ہسیئتی تجربے تو نہیں کہا جاسکتا مگر نعت کے مخصوص غزلیہ پیٹرن میں رہ کر بعض جدتیں کی ہیں جن سے حمد ونعت کے صوتی حُسن اور موسیقیت میں گراں قدر اضافہ ہوا ہے۔ چنانچہ جان کاشمیری نے اس پہلو سے نئی ردیفوں کے ساتھ ساتھ ایسے ہم قافیے استعمال کرتے نظر آتے ہیں جس میں عام قاری کے بس کی بات نہیں،کیونکہ اُردو نعت میں یہ تجربہ اس سے قبل میری نظر سے نہیں گزرا۔

مثلا ایک حمد میں ردیف ’’ تیری کیا بات ہے‘‘ جسے فشاں، جہاں جیسے عام فہم قافیوں کے ساتھ ڈبل ردیف میں استعمال کیا گیا ہے۔ اسی طرح ایک اور حمد میں ردیف ’’خیر الٰہی‘‘ کو بھی دو بارخُو، عدو اور رفو جیسے مشکل ترین قافیوں کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔ جان صاحب کی ایسی ردیفوں اور ہم قافیوں پر مشتمل پر بہت سی حمدیں ’’سرمایہ نجات‘‘ میں پڑھنے کو ملتی ہیں۔ جس میں انھوں نے اپنی فنی اور فکری استعادات کے مطابق قلم آزمائی کی ہے۔ اسی طرح کی بعض اور حمدوں میں مماثل صوتیاتی نظام نے شعریت حسن جمال اور موسیقت میں اضافہ کرنے میں بڑا اہم کردار ادا کیا ہے۔ چند متفرق حمدوں سے کچھ مثالیں دیکھیے ۔

چمن چمن ہے کھلبلی کرم کرم مرے خدا

کلی کلی ہے مر چلی کرم کرم مرے خدا

ابھی یہاں، ابھی وہاں، نظر میں اب مگر کہاں

وہ صورتیں بھلی بھلی کرم کرم مرے خدا

بشر بشر کی جانؔ تو خدائے کُل جہان تو

اُداس ہے گلی گلی کرم کرم مرے خدا

ایسی ہی کئی حمدیں مختلف ردیفوں اور ہم قافیوں میں ’’سرمایہ نجات‘‘ میں پڑھنے کو ملتی ہیں۔ ان حمدوں کے علاوہ اس شعری مجموعہ میں 38 عدد نعتوں کی ردیفوں اور ہم قافیوں پر بات کریں تو اُن ردیفوں اور قافیوں میں بھی جان کاشمیری اپنی فنی اور فکری لحاظ سے ہماری سوچ سے بھی کئی حد تک آگے دکھائی دیتے ہیں۔

پریشاں دلوں کے سہارے محمدؐ، محمدؐ، محمدؐ ہمارے محمدؐ

بھنور ہے زمانہ کنارے محمدؐ، محمدؐ، محمد ؐہمارے محمدؐ

ادھر دیکھتا ہوں، اُدھر دیکھتا ہوں میں حیرت میں گم ہوں جدھر دیکھتا ہوں

محمدؐ کے گھر میں ہیں سارے محمدؐ، محمدؐ، محمدؐ ہمارے محمدؐ

مدحِ رسولؐ میں لکھی ہوئی جن نعتوں میں ردیفوں کا استعمال کیا ہے وہ تمام تر ردیفیں اُردو ادب میں ایک منفرد اضافہ ہے۔ ’’سرمایہ نجات‘‘ کو انھوں نے سرمایہ فکر کی بدولت ایک ایسا رنگ دیا ہے جو آج سے پہلے کئی نظر نہیں آتا،کیونکہ ان کے نزدیک نعت وہ جذبہ رنگین ہے جو دل سے تپش، آنسوؤں سے روانی، نگاہوں سے کیف، روح سے بالیدگی اور قلم سے پرِہُما کی جنبش سے کام لیا گیا ہے کیونکہ نعت لکھی نہیں جاتی بلکہ روح القدس کی تائید سے وجود میں آتی ہے۔ تو تب جا کر ایسے اشعار وجود پاتے ہیں۔

حرف کاغذ پہ اُتاروں تو فرشتے چومیں

یہ قرینہ بھی عقیدت کے قرینے میں ہو

………

 فلک نوری، زمیں نوری، مکاں نوری، مکیں نوری

عقیدت کی مسافت میں عقیدت کا مقام آیا

کہنے کو اور بھی بہت سی باتیں ہیں مگر جان کاشمیری کی عظیم حمد و نعت کے چند ردیفوں کے گوشوں کو اپنی استعادات کے مطابق اُجاگر کر سکا ہوں، ورنہ اس پر تو ایک مکمل کتاب لکھی جا سکتی ہے۔ مختصرا کہوں گا کہ اگر نعت گو شعرا کے لیے منشور نام کی کوئی شے ہو سکتی ہے تو وہ جان کاشمیری کا نعتیہ مجموعہ ’’سرمایہ نجات‘‘ ہر ملتِ مسلمہ کے فرد کے لیے ایک تحفہ ہے، کیونکہ ’’ سرمایہ نجات‘‘ میں شامل حمد و نعت جیسا کلام کہنے کے لیے جس گداز، اپنے عہدِ موجود کے جس شعور، جس احساسِ توازن، جس فکرِ سلیم، جس وسعتِ مطالعہ اور جس قادر الکلامی کی ضرورت ہے وہ ہر ایک اہلِ سخن میں نہیں جو جان کاشمیری کے ہاں موجود ہیں۔اس کتاب کا انتساب انھوں نے اپنے والدین کے نام کرتے ہوئے ایک قطعہ شامل کیا ہے۔

سو حقائق کا خلاصہ ہے سنو

دو جہاں کا قیمتی سرمایہ ہے

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سرمایہ نجات جان کاشمیری ہم قافیوں میں ہو گیا ہے

پڑھیں:

سابق کرکٹرز پر تنقید: شعیب اختر نے محمد حفیظ کو ایک بار پھر آڑے ہاتھوں لے لیا

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر نے 90 کی دہائی کے کرکٹرز پر تنقید کرنے پر محمد حفیظ کو ایک بار پھر آڑے ہاتھوں لے لیا۔

نجی ٹی وی کے شو میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ محمد حفیظ وسیم اکرم اور وقار یونس پر تنقید کررہے ہیں کہ انہوں نے کچھ نہیں کیا، تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آپ نے کیا کِیا۔

“Wo Wasim Akram & Waqar Younis ko keh ra hai sir apny koi legacy ni chori. Fer kinny chori a, tu?” ????

Shoaib Akhtar on Mohammad Hafeez ( @MHafeez22 )’s comments about 90s players ⤵️ pic.twitter.com/cBgoUkatsP

— Abu Bakar Tarar (@abubakartarar_) April 14, 2025

ان کا مزید کہنا تھا کہ وسیم اکرم اور وقار یونس نے میرے سامنے پاکستان کو 8 ون ڈے میچز جتوائے، آج انہیں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے کوئی میراث نہیں چھوڑی۔

واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان محمد حفیظ نے 90 کی دہائی میں پاکستان کے لیے کرکٹ کھیلنے والے کھلاڑیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پاکستان کے لیے کوئی میراث نہیں چھوڑ کر گئے کیونکہ انہوں نے کوئی آئی سی سی ایونٹ نہیں جتوایا۔

محمد حفیظ کا ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سابق کھلاڑیوں نے 1996، 1999 اور 2003 کے ایونٹ بُری طرح ہارے حالانکہ ہم ایک فائنل میچ جیت سکتے تھے لیکن ایسا نہیں ہوا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ماضی کے کھلاڑی میگا سپر اسٹارز تھے لیکن آئی سی سی کا کوئی ایونٹ جیت کر ہمیں متاثر نہیں کرسکے اس کے بعد کچھ چیزیں بہتر ہوئیں تو 2009 میں ہم نے یونس خان کی کپتانی میں ایک آئی سی سی ایونٹ جیتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر آج لوگ بابر اعظم کو آئیڈیل سمجھتے ہیں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ 2017 کی فاتح ٹیم کا حصہ تھے جس نے پاکستان کی کرکٹ پر بہت اثر ڈالا، اور اس جیت سے کرکٹ واپس آئی تھی۔

محمد حفیظ نے کہا کہ بدقسمتی سے آئی سی سی میں میچ جیتنے کی خواہش 90 کی دہائی کے کرکٹرز پوری نہیں کر سکے۔

یہ بھی پڑھیں ’بڑے ناموں نے پاکستان کو کوئی آئی سی سی ایونٹ نہیں جتوایا‘، محمد حفیظ اور شعیب اختر آمنے سامنے

شعیب اختر اس موقع پر بھی اسی شو میں موجود تھے جنہیں محمد حفیظ کی بات اچھی نہیں لگی اور انہوں نے جوابی وار کرتے ہوئے کہاکہ محمد حفیظ نے تمام کھلاڑیوں کو ملا دیا ہے لیکن 73 ون ڈے میچوں میں جو آج ہم انڈیا سے اوپر ہیں وہ میچز ہم نے ہی جیتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آڑے ہاتھوں لیا پاکستان کرکٹ بورڈ پاکستان کرکٹ ٹیم پی سی بی ٹی وی پروگرام سابق کرکٹرز پر تنقید سوشل میڈیا شعیب اختر محمد حفیظ وسیم اکرم وقار یونس وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • محمد عامر سے ہمیشہ اچھا مقابلہ رہتا ہے: سیم بلنگز
  • بہت سے لوگ بانی پی ٹی آئی کو بطور ہیرو پسند کرتے ہیں، علی محمد
  • معیشت اور حکومتی پالیسیاں
  • بھارت میں اقلیتوں پر حملہ آئین اور جمہوریت پر حملہ ہے، محمد یوسف تاریگامی
  • گرمیوں میں گرمی دانوں اور دھبوں سے نجات کا آسان اور موثر حل
  • اندر کی کہانی کا علم نہیں شاید بات چیت ہوئی ہو گی، محمد زبیر
  • حکومت نے معاشی استحکام حاصل کر لیا، جو منزل نہیں بلکہ ترقی کی بنیاد ہے، وزیر خزانہ
  • سابق کرکٹرز پر تنقید: شعیب اختر نے محمد حفیظ کو ایک بار پھر آڑے ہاتھوں لے لیا
  • انجری سے نجات پاکر ثاقب محمود انگلش ٹیم میں واپسی کے منتظر
  • امریکی ٹیرف پر پریشان ہیں مگر جوابی اقدام کا ارادہ نہیں: وزیر خزانہ