جنگ بندی معاہدہ: 3 اسرائیلیوں کے بدلے 369 فسلطینی رہا
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت قیدیوں کے تبادلے کے چھٹے مرحلے میں حماس نے 3 اور اسرائیل نے 369 فلسطینی قیدی رہا کردیے۔
رہائی سے پہلے اسرائیلی فوج نے فلسطینی قیدیوں کو یہودی مذہبی نشان والی ٹی شرٹس پہنا دیں، جن پر ہم نہ بھولیں گے نہ ہی معاف کریں گے کی عبارت درج تھی۔
حماس نے اسرائیل کے اس عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس اقدام کو نسل پرستانہ قرار دیا ہے۔ رام اللہ اور غزہ میں خان یونس پہنچنے پر فلسطینی قیدیوں کا پُرجوش استقبال ہوا اور لوگ برسوں بعد اپنے پیاروں سے مل کر آبدیدہ ہوگئے اور ان سے لپٹ گئے۔
اس سے قبل حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت 3 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا تھا۔
عرب میڈیا کے مطابق حماس نے اسرائیلی یرغمالیوں کو خان یونس میں منعقد کی گئی باقاعدہ تقریب میں ریڈ کراس کے حوالے کیا، ریڈ کراس کی اہلکار نے یرغمالیوں کی رہائی کی دستاویزات پر دستخط بھی کیے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل حماس نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی پر جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد روک دیا تھا تاہم مصر اور ترکی کی جانب سے فریقین کو معاہدے پر عمل درآمد پر آمادہ کیا گیا جس کے بعد مزید یرغمالیوں کی رہائی ممکن ہو سکی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جنگ بندی معاہدے
پڑھیں:
امریکا حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرے تو ایٹمی پروگرام پر معاہدہ طے پاسکتا ہے، ایران
ایران نے کہا ہے کہ اگر امریکا حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرے تو ایٹمی پروگرام پر معاہدہ طے پاسکتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران کو امریکا کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام پر معاہدہ طے پانے کا یقین ہے بشرطیکہ واشنگٹن حقیقت پسند ی کا مظاہرہ کرے، یہ بیان ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ ایٹمی پروگرام پر مذاکرات کے دوسرے دور سے ایک روز قبل سامنے آیا ہے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے ساتھ ماسکو میں مذاکرات کے بعد ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عراقچی نے کہا کہ اگر وہ ( امریکا ) سنجیدہ ارادے کا مظاہرہ اور غیر حقیقی مطالبات سے گریز کرے تو معاہدے تک پہنچنا ممکن ہے۔
عباس عراقچی نے کہا کہ ایران نے گزشتہ ہفتے عمان میں ہونے والے معاہدے پر مذاکرات کے پہلے مرحلے کے دوران امریکا کی سنجیدگی کو محسوس کیا ہے، واضح رہے کہ مذاکرات کا دوسرا دوسرا دور ہفتے کو روم میں طے ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کے ساتھ کسی معاہدے پر اتفاق نہیں کیا تو وہ ایران پر حملہ کردے گا۔
ایران اپنے ایٹمی پروگرام کو پُرامن قرار دیتا ہےلیکن مغرب کا اصرار ہے کہ ایرانی جوہری پروگرام کا مقصد ایٹم بم بنانا ہے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ روس ’ کسی بھی کردار، ثالثی اور مدد کرنے کے لیے تیار ہے جو ایران اور امریکا کے لیے فائدہ مند ہو۔’
ماسکو نے ماضی میں ایران کے جوہری مذاکرات میں ویٹو پاور رکھنے والے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن اور ایک سابقہ معاہدے کے دستخط کنندہ کے طور پر کردار ادا کیا ہے جسے ٹرمپ نے 2018 میں اپنی پہلی مدت کے دوران ترک کر دیا تھا۔
ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے عراقچی کو صدر ولادیمیر پوتن کے لیے ایک خط کے ساتھ ماسکو بھیجا تھا تاکہ کریملن کو مذاکرات کے بارے میں آگاہ کیا جا سکے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جمعہ کے روز کہا کہ امریکی انتظامیہ ایران کے ساتھ پرامن حل کی تلاش میں ہے لیکن اس کے جوہری ہتھیار تیار کرنے کے اقدام کو کبھی برداشت نہیں کرے گی۔