امریکا اور بھارت کی بڑھتی ہوئی قربت سے چینی قیادت پریشان
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے پر امریکا اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی قربت نے دنیا بھر میں مختلف پیغامات دینا شروع کردیا ہے۔ چینی قیادت اس بدلی ہوئی صورتِ حال سے بہت پریشان دکھائی دے رہی ہے۔
بھارت کی معروف ویب سائٹ انڈیا ٹوڈے کے لیے ایک تجزیے میں انترا گھوشل سنگھ نے کہا ہے کہ بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی نے امریکی صدر سے ملاقات میں دیر نہیں لگائی ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ سفارتی معاملات میں تاخیر کی گنجائش برائے نام ہوتی ہے۔ انہوں نے واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران بہت سے معاملات پر جامع گفت و شنید کی ہے اور امریکا نے مختلف شعبوں میں تعاون کا دائرہ وسیع کرنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔
کینیڈا، میکسیکو اور چین کی طرح امریکا نے بھارت پر بھی درآمدی ڈیوٹی عائد کردی ہے مگر اِس سے بھارت پر کچھ زیادہ دباؤ مرتب ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔ بھارتی قیادت نے امریکی صدر سے مذاکرات میں تیزی دکھائی ہے تاکہ اشتراکِ عمل کے حوالے سے پایا جانے والا اٹکاؤ دور کیا جاسکے۔ یہ بات بھی خاص طور پر قابلِ ذکر ہے کہ امریکا سے بھارتی غیر قانونی تارکینِ وطن کی ملک بدری پر مودی سرکار نے کچھ خاص ردِعمل ظاہر نہیں کیا۔ بھارتی میڈیا میں بھی اس حوالے سے جذبات کو کنٹرول کرنے اور دبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
صدر ٹرمپ نے موقع ملتے ہی چین پر دباؤ ڈالنے کا ہر حربہ آزمانا شروع کردیا ہے۔ بھارت سے تعلقات بڑھاکر بھی چین کو پریشان کیا جاسکتا ہے اور اس وقت ڈونلڈ ٹرمپ یہی کر رہے ہیں۔ نریندر مودی جس انداز سے امریکا میں ٹرمپ اور اُن کی ٹیم کے ارکان سے ملے ہیں اُسے دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ دونوں ممالک مل کر چین کو ٹف ٹائم دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انترا گھوشل سنگھ نے لکھا ہے کہ بھارت کے پاس بھی چین کو مختلف معاملات میں ڈھنگ کا جواب دینے کے لیے امریکا سے قربت کے سوا کوئی معقول آپشن نہیں۔ یورپی یونین سے بھارت کے تعلقات اچھے ضرور ہیں تاہم اُن کے ذریعے چین پر دباؤ نہیں ڈالا جاسکتا۔ یورپی یونین یوں بھی بڑی طاقتوں کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی میں الجھنے سے گریزاں رہنے کو ترجیح دیتی ہے۔ امریکا اور چین کے درمیان پائے جانے والے تنازعات سے بھی یورپی یونین نے خود کو بہت دور رکھا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بنگلہ دیشی بحریہ کے سربراہ کا دورہ پاکستان ، امن مشقوں میں شرکت ،بھارت پریشان
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان میں حال ہی میں ہونے والی امن مشقوں میں بنگلہ دیش کی شرکت نے بھارت کوپریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق بنگلہ دیشی بحریہ کا جہاز سامودرا جوئے ان مشقوں میں شرکت کیلئے چٹاگانگ سے کراچی آیا، 33 افسروں سمیت 274 سٹاف کے حامل اس جہاز کا پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف نے دورہ کیا، بنگلہ دیشی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نظم الحسن نے امن ڈائیلاگ سے خطاب بھی کیا۔
امن مشقوں کے مقصد کا حوالہ دیتے ہوئے بنگلہ دیشی بحریہ کے سربراہ نے کہا کہ ان میں حصہ لینے والی اقوام کی کئی قدریں مشترک ہیں، انہوں نے شراکت داری اور اس کے لئے ٹھوس سیاسی عزم پر زور دیتے ہوئے کہا نہ صرف علاقائی بلکہ وسیع ترامن اوراستحکام کیلئے اقدامات کئے جانے چاہئیں۔
بحیرہ ہند کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ایڈمرل نظم الحسن نے کہا کہ ہم سب بحرہند کی اہمیت سے واقف ہیں، حالیہ دور میں یہ نظریہ ابھر رہا ہے کہ انڈین اوشن ریجن کو انڈو پیسیفک میں تبدیل کیا جائے، جیسا کہ ہم دیکھ بھی رہے ہیں کہ ممالک اشتراک اور تعاون کر رہے ہیں ،بحرالکاہل سے تعلق رکھنے والے مندوب بھی یہاں موجود ہیں۔
بنگلہ دیش کی بحریہ سن 2007، 2009 اور 2013 میں بھی امن مشقوں کا حصہ بن چکی ہے تاہم 12 برس بعد بنگلہ دیشی بحریہ کی ان مشقوں میں شرکت نے امکان پیدا کیا ہے کہ پاکستان اوربنگلہ دیش کے سفارتی ہی نہیں میری ٹائم سکیورٹی تعلقات اور علاقائی تعاون بڑھانے کا ذریعہ بنیں گے۔
ایڈمرل نظم الحسن نے پاک بحریہ کے سربراہ سے یہ بھی کہا کہ آئیے میری ٹائم تعاون بڑھائیں، انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ کریں، مشترکہ بحری آپریشنز کریں، وہ مقصد جو کہ امن ڈائیلاگ کا موضوع ہے کہ خوشحال مستقبل کیلئے سمندروں کو محفوظ بنائیں، یہ محض خیال نہیں بلکہ ضرورت ہے، اس کے لئے ہر ملک، ہربحریہ اور ہرسٹیک ہولڈرکاعزم، تعاون اور عملی اقدام ہونا چاہئے۔
امن مشقوں کو تعاون اور اعتماد بڑھانے کا پلیٹ فارم قرار دیتے ہوئے بنگلہ دیشی بحریہ کے سربراہ نے ایک دوسرے کی استعدادکار بڑھانے پر زوردیتے ہوئے کہا کہ زمین تقسیم کرتی ہے اور سمندر متحد، اس لئے یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ سمندر میں سفر کرنیوالے اتحاد کی روح سے جڑے ہیں۔
کے پی اور سندھ کا مریم نواز کے اچھے اقدامات کو فالو کرنا اچھی بات ہے :عظمیٰ بخاری
مزید :