پی ٹی آئی کسی قسم کے انتشار یا غیر قانونی اقدامات کی حمایت نہیں کرتی، بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
بونیر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے جب بھی احتجاج کیا ہم پرامن رہے اور ہماری پارٹی سیاسی اختلافات کو تسلیم کرتی ہے لیکن سیاسی دشمنی پر یقین نہیں رکھتی۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ ان کی جماعت پرامن احتجاج پر یقین رکھتی ہے اور ہمیشہ قانون کے دائرے میں رہ کر اپنا مؤقف پیش کرتی رہی ہے۔ بونیر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے جب بھی احتجاج کیا ہم پرامن رہے اور ہماری پارٹی سیاسی اختلافات کو تسلیم کرتی ہے لیکن سیاسی دشمنی پر یقین نہیں رکھتی۔ انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت ہر اس بیان کی مذمت کرتی ہے جس میں گھروں کو جلانے یا تشدد کی بات کی جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایسی کوئی بات پی ٹی آئی کی پالیسی کا حصہ نہیں اور پارٹی کسی بھی قسم کے انتشار یا غیر قانونی اقدامات کی حمایت نہیں کرتی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر کہا کہ
پڑھیں:
پرامن احتجاج اور عدالتوں میں لڑتے رہیں گے، شیخ وقاص اکرم
لاہور:تحریک انصاف کے رہنما شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقاتیں نہ کرانے والا سپرنٹنڈنٹ جیل عدالتی احکامات پھاڑ کر ردی کی ٹوکری میں پھینک رہا ہے۔
انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ یہ عدالتوں کیلیے لمحہ فکر یہ ہے کہ وہ اپنے فیصلوں پرعملدرآمد کیسے کراسکتے ہیں انھیں آئی جی جیل خانہ جات کو برطرف کرنا چاہیے کیونکہ توہین عدالت باربارہورہی ہے، ہم دھرنے دیں گے یا ریلیاں نکالیں گے تو انھیں تکلیف ہوگی، پرامن احتجاج اور عدالتوں میں لڑتے رہیں گے۔
ماہرمعیشت ہارون شریف نے کہاکہ ٹرمپ کے اقدامات سے سرمایہ کاروں کا اعتماد مجروح ہوا،اسے بحال کرتے کرتے بہت عرصہ لگے گا، پاکستان کیلیے امریکا اور چین کے ساتھ اقتصادی اور سفارتی شراکت داری میں توازن رکھنا بہت مشکل ہوتا جائے گا، ہمیں کسی ایک ملک پر انحصار کے بجائے منڈیاں ڈھونڈنا ہوں گی، اس صورتحال میں چین فاتح کی حیثیت سے نکلے گا۔
ماہر پاک افغان امور طاہرخان نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی جاری ہے مگر جوخود نہیں جاتے پھر انھیں بسوں میں ڈال کر ملک بدر کیا جاتاہے، حال ہی میں افغان سیٹیزن کارڈ کے حامل 4 ہزار خاندانوں کوواپس بھیجا گیا ہے، امریکا نے طالبان حکومت بننے کے بعد پاکستان میں پناہ لینے والوں کو ستمبر تک نہ لیا تو وہ پاکستان میں غیرقانونی تصور ہوں گے اور شاید انھیں بھی ملک بدرکردیا جائے گا۔