کیا بھارت پاکستانی کھلاڑیوں کے خلاف سازش کر رہا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے ہنڈریڈ کلبز کے حصص بیچنے کے فیصلے سے لیگ کو فروغ ملا ہے۔ چار مشہور آئی پی ایل فرنچائزز کی سرمایہ کاری کے ساتھ، انگلش ٹورنامنٹ نے 97 کروڑ 50 لاکھ پاؤنڈز (342 ارب پاکستانی روپے) کی سرمایہ کاری اکٹھا کی ہے۔
دی ہنڈریڈ میں مکیش امبانی کی ریلائنس انڈسٹریز کے پاس اووک انونسیبلز کے حصص ہیں، جی ایم آر گروپ کے پاس سدرن بریو، سنجیو گوئنکا کی آر پی ایس جی کے پاس مانچسٹر اوریجنلز اور سن ٹی وی کے پاس ندرن سپر چارجرز میں حصے دار ہیں۔
رپورٹس کے مطابق دی ہنڈریڈ ٹورنامنٹ میں آئی پی ایل ٹیموں کی مجموعی طور پر 30 کروڑ برطانوی پاؤنڈز (تقریباً 105 ارب پاکستانی روپے) کی سرمایہ کاری ہے جو کہ 30 فی صد کے قریب مجموعی حصہ ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا ان ٹیموں میں جن میں آئی پی ایل فرنچائزز کی شراکت ہے وہاں پاکستانی کھلاڑی کھیلیں گے یا نہیں؟۔ واضح رہے پاکستانی کھلاڑیوں نے 2008 کے بعد سے آئی پی ایل میں شرکت نہیں کی۔ یہاں تک کے ساؤتھ افریقا 20 کے ابتدائی تین سیزنز (جہاں تمام چھ ٹیمیں آئی پی ایل فرنچائزز سے منسلک ہیں) میں کسی پاکستانی کھلاڑی نے شرکت نہیں کی ہے۔
تاہم، انگلینڈ کرکٹ بورڈ (ای سی بی) کے چیف ایگزیکٹیو رچرڈ گولڈ نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ ایسا معاملہ ہنڈریڈ ٹورنامنٹ میں نہیں ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ا ئی پی ایل کے پاس
پڑھیں:
پاکستان میں 40 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری خوش آئند ہے، وزیراعظم شہباز شریف
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے تحت پاکستان میں 40 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری خوش آئند ہے۔
وزیراعظم سے ورلڈ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کے وفد نے ملاقات کی، اس موقع پر شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایف سی کے تحت پاکستان کے نجی شعبے میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے ملکی معیشت کا پہیہ تیزی سے گھومے گا۔
وزیر اعظم نے وفد کی پاکستان آمد پر خیر مقدم کیا، وفد کے شرکاء نے پاکستان کے جاری اصلاحاتی پروگرام پر عملدرآمد کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی معاشی اصلاحات کا سفر تیزی سے جاری ہے۔
وفد نے توانائی، صنعت و برآمدات، نجکاری، محصولات و دیگر شعبوں میں اصلاحاتی اقدامات کی تعریف کی۔
آج ہم اپنے پاؤں پر دوبارہ کھڑے ہوچکے ہیں، وزیراعظم شہباز شریفوزیراعظم نے کہا کہ جب حکومت سنبھالی تو آئی ایم ایف پروگرام ہچکولے کھا رہا تھا۔
شہباز شریف نے کہا کہ صحت، تعلیم، نوجوانوں کی ترقی اور سماجی شعبوں کے منصوبوں سے ترقی کا نیا باب کھلے گا، قرضوں کی بجائے سرمایہ کاری اور شراکت داری ترجیح ہے، عالمی بینک اور پاکستان کی شراکت داری گزشتہ سات دہائیوں پر محیط ہے، عالمی بینک کے تعاون سے پاکستان میں متعدد بڑے منصوبے تعمیر ہوئے، ان منصوبوں نے پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان نے عالمی بینک کے ساتھ شراکت داری سے استفادہ حاصل کیا، عالمی بینک نے 2022 کے سیلاب کے دوران پاکستان میں متاثرہ لوگوں کی بھرپور مدد کی، عالمی بینک کے حکومت کی پالیسیوں پر اعتماد کے شکر گزار ہیں۔
شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کا ادارہ جاتی و معاشی اصلاحات کا پروگرام تیزی سے جاری ہے، ملک کی معیشت صحیح سمت اور ترقی کی جانب گامزن ہے، ملکی معیشت کی پائیدار ترقی کیلئے ابھی مزید سفر طے کرنا ہے، معیشت کی بہتری کا سہرا ٹیم کی کوششوں کو جاتا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ آزاد کشمیر کے دانش اسکولوں کے 100 فیصد اخراجات وفاقی حکومت اٹھائے گی،
انہوں نے کہا کہ ملکی برآمدات، ترسیلات زر میں اضافہ ہو رہا ہے، شرح سود کم ہونے سے پیداواری شعبے میں سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے، کرپشن کو کنٹرول کرنے کیلئے نظام میں شفافیت لا رہے ہیں، ایف بی آر کی اصلاحات میں ڈیجیٹائزیشن پر کام ترجیحی بنیادوں پر جاری ہے، اصلاحات سے بجلی کی بلا تعطل فراہمی اور خسارے میں کمی لا رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ایس آئی ایف سی کی بدولت سرمایہ کاری کیلئے پر کشش ماحول فراہم کیا گیا ہے، قرضوں کی بجائے سرمایہ کاری اور شراکت داری ترجیح ہے۔
ورلڈ بینک کے 9 ایگزیکٹو ڈائریکٹرز پاکستان کے دورے پر آئے ہیں،
وفد پاکستان میں معاشی ترقی کے منصوبوں اور سرمایہ کاری کے بارے میں تبادلہ خیال کرے گا۔
اجلاس میں وفاقی وزراء احسن اقبال، احد خان چیمہ، سردار اویس لغاری، مصدق ملک، وزراء مملکت علی پرویز ملک، شزا فاطمہ خواجہ، کوآرڈینیٹر رومینہ خورشید عالم ، سینیٹر شیری رحمان، نفیسہ شاہ، وزیر اعظم کی نمائندہ برائے پولیو پروگرام عائشہ رضا فاروق بھی شریک تھیں۔