جنرل ساحر شمشاد مرزا کا دورہ سعودی عرب، سعودی چیف آف جنرل سٹاف سمیت اہم شخصیات سے ملاقاتیں، سٹریٹجک و سیکیورٹی امور پر گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن) چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے دورہ سعودی عرب کے دوران پاکستان سعودی عرب مشترکہ فوجی تعاون کمیٹی کے 8 ویں دور میں شرکت کی۔ جنرل ساحر شمشاد کی سعودی نائب وزیر دفاع میجر جنرل طلال بن عبداللہ العطیبی سے ملاقات ہوئی، جنرل ساحر شمشاد سعودی چیف آف جنرل سٹاف جنرل فیاض بن حمد الرویلی سے بھی ملے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقاتوں کے دوران سٹریٹجک اور سیکیورٹی کے حوالے سے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا، ملاقاتوں میں موجودہ علاقائی صورتحال اور دوطرفہ دفاعی تعاون پر بھی گفتگو کی گئی۔
اوباما "کوئیر" اور مشیل اوباما "مرد" ہیں، جس شخص نے یہ حقیقت آشکار کی اسے 2 ہفتوں میں ہی ختم کردیا گیا، ایلون مسک کے والد کا دعویٰ
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق جنرل ساحر شمشاد مرزا اور جنرل فیاض بن حمد الرویلی نے فوجی تعاون کمیٹی کی مشترکہ صدارت کی، فریقین نے دونوں ممالک کی مسلح افواج کے درمیان جاری تعاون کا جائزہ لیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق اجلاس میں باہمی تبادلہ پروگراموں، تربیتی اقدامات اور دیگر دفاعی امور پر توجہ مرکوز کی گئی، فریقین نے موجودہ دفاعی اور سیکیورٹی تعاون مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
اسلام آباد اور گرد و نواح میں زلزلے کے جھٹکے
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق سعودی عسکری قیادت پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا، سعودی عسکری قیادت نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج کی قربانیوں کی تعریف کی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سعودی آرمڈ فورسز ہیڈکوارٹرز آمد پر جنرل ساحر شمشاد مرزا کو گارڈ آف آنر دیا گیا۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
یوکرین میں جنگ بندی؛ امریکی اور روسی حکام کی سعودی عرب میں ملاقات کا امکان
ویب ڈیسک — امریکہ اور روس کے حکام کی آنے والے دنوں میں سعودی عرب میں ملاقات کا امکان ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ اس ملاقات میں روس کی یوکرین میں لگ بھگ تین سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت کا آغاز کیا جائے گا۔
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے جمعے کو جرمنی میں امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس سے ملاقات کی تھی۔ ولودیمیر زیلنسکی کے بقول یوکرین کو سعودی عرب میں ہونے والی بات چیت میں مدعو نہیں کیا گیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ یوکرین اپنے اسٹریٹجک پارٹنرز سے تبادلۂ خیال سے قبل روس سے جنگ بندی کے لیے بات چیت کا آغاز نہیں کرے گا۔
امریکی قانون ساز مائیکل مکول نے ‘رائٹرز’ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کے وزیرِ خارجہ مارکو روبیو، نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر مائیک والٹز اور وائٹ ہاؤس کے مشرقِ وسطیٰ کے لیے ایلچی اسٹیو وٹکوف سعودی عرب کا دورہ کریں گے۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ امریکہ کے ان اعلیٰ عہدیدارں کی سعودی عرب میں روس کے کن حکام سے ملاقاتیں ہوں گی۔
دوسری جانب روسی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ کے وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے ہفتے کو روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے۔
بیان کے مطابق اس گفتگو میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے اتفاق کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن میں ملاقات کی تیاری کے لیے دونوں باقاعدہ رابطے میں رہیں گے۔
سعودی عرب میں امریکی اور روسی حکام کے حوالے سے ہونے والی منصوبہ بندی پر امریکہ کی وزارتِ خارجہ نے تاحال کوئی باقاعدہ بیان جاری نہیں کیا۔
یوکرینی صدر زیلنسکی نے ہفتے کو کہا ہے کہ یوکرین ایسے کسی امن معاہدے کو تسلیم نہیں کرے گا جس میں اس کی شراکت نہیں ہوگی۔
واضح رہے کہ گزشتہ بدھ کو امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن سے ٹیلی فون پر گفتگو کی تھی۔
اس بات چیت کے بعد امریکی صدر نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا تھا کہ انہوں نے روسی صدر سے جنگ کے خاتمے کے لیے گفتگو شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ پیش رفت روس کی جانب سے قید کیے گئے امریکی ٹیچر مارک فوگل کی رہائی کے بعد سامنے آئی۔ ٹرمپ نے بدھ کو یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ بھی فون پر گفتگو کی تھی۔
بعد ازاں جمعرات کو صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین، روس کے ساتھ امن مذاکرات میں شامل ہو گا۔ روس کے ساتھ جنگ کے خاتمے سے متعلق کسی بھی امن مذاکرات کے دوران یوکرین کے لیے جگہ ہوگی۔
اس سے قبل امریکہ کے وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے بدھ کو کہا تھا کہ امریکہ روس کے ساتھ کسی بھی امن معاہدے کے تحت یوکرین میں اپنی فوج نہیں بھیجے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یوکرین کے روس کے قبضے میں جانے والی علاقے دوبارہ حاصل کرنا یا نیٹو میں شمولیت حقیقت پسندانہ مقاصد نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ روس نے لگ بھگ تین برس قبل فروری 2022 میں یوکرین پر جارحانہ حملہ کیا تھا اور فریقین کے درمیان اب بھی لڑائی جاری ہے۔
اس جنگ کے دوران ہزاروں افراد کی اموات ہوئی ہیں جب کہ یوکرین میں بڑی تعداد میں آبادی کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
اس رپورٹ میں شامل معلومات خبر رساں ادارے رائٹرز سے لی گئی ہیں۔