ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کا پیکا متنازع قانون میں ترمیم کی بجائے مکمل منسوخ کرنےکا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے نیوزایجنسی ۔ 15 فروری 2025ء ) ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے پیکا کے متنازع قانون کی مکمل منسوخی کا مطالبہ کرتے ہوئے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کی تحریک کی مکمل حمایت کا اعلان کردیا۔ لاہورپریس کلب میں پی ایف یوجے کے سیکرٹری جنرل و صدر لاہورپریس کلب ارشد انصاری کے ساتھ ایچ آرسی پی کی کو چیئرپرسن منیزے جہانگیر، ایچ آر سی پی کی معروف رہنما سلیمہ ہاشمی، وائس چیئرمین راجہ اشرف ، سینئرجرنلسٹ زاہد حسین ، ایچ آر سی پی کی کونسل ممبر روبینہ اظہر، ڈائریکٹر ایچ آرسی پی فرح ضیاء، ڈیجیٹل رائٹس ایکٹیوسٹ اسامہ خلجی ، پی یوجے کے جنرل سیکرٹر ی قمرالزمان بھٹی اور پنجاب اسمبلی پریس گیلری کے صدر خواجہ نصیر نے مشترکہ پریس کانفرنس کی جس میں پیکا کے قانون کو آزادی صحافت اور آزادی اظہار پر کھلا حملہ قراردیتے ہوئے مطالبہ کیاکہ اس قانون میں ترمیم کے بجائے حکومت اس قانون کو مکمل ختم کرنے کا اعلان کرے۔
(جاری ہے)
پی ایف یو جے کے سیکرٹری جنرل اور لاہورپریس کلب کے صدر ارشد انصاری نے کہا کہ صحافی فیک نیوز کے خلاف ہیں اور پیکا قانون کے ذریعے ملک میں آمریت مسلط کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں جس میں پارلیمنٹ میں بیٹھی سیاسی جماعتوں نے شرمناک کردار ادا کیا ہے۔ ایچ آرسی پی کی سلیمہ ہاشمی نے کہا کہ پیکا آزادی اظہار رائے و خیال پر پابندی عائد کرتا ہے جو کسی صورت بھی قبول نہیں، پیکا ایکٹ کے خلاف تمام وکلاء، سول سوسائٹی ، صحافیوں اور ہیومن رائٹس کی تنظیموں کو مشترکہ جدوجہد کرنی چاہیے ، پیکا ایکٹ سے ثابت ہورہاہے کہ عوام کی آواز کو دبانا اور کسی خاص گروہ کو مسلط کرنا ہے ۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی کو چیئرپرسن منیزے جہانگیر نے کہا کہ اس بل کہ باعث نہ صرف عدلیہ میں متوازی تقسیم آئے گی بلکہ ملک تیزی سے آمریت کی جانب دھکیل دیا جائے گا۔ جمعیت علماءاسلام (ف) کے سواء پارلیمان میں موجود تمام جماعتوں نے پیکا کے کالے قانون کی منظوری میں اپنا اپنا حصہ ڈالا ہے اور یہ قانون ملک کو آمریت کی جانب دھکیل دے گا، پی ایف یو جے کی پیکا کے خلاف چلائی جانے والی تحریک میں بھرپور ساتھ دیں گے۔ ایچ آر سی پی کے وائس چیئرمین راجہ اشرف نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اس قانون کے ذریعے پاکستان کی عوام کو ٹارگٹ کیا گیا ہے ، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان اس کالے قانون کے خلاف لڑائی میں فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کے ساتھ ہیں ۔ معروف صحافی زاہد حسین کا کہنا تھا کہ پیکا جیسے کالے قانون کو یکسر مسترد کرتے ہیں اس سلسلے میں وکلاء، انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کو مشترکہ جدوجہد کرنا ہوگی۔ڈائریکٹر ایچ آرسی پی فرح ضیاء نے کہا کہ پیکا ایکٹ آزادی اظہار رائے پر قدغن اور شدید حملہ ہے اس کا مکمل خاتمہ شہری آزادیوں کے لئے ضروری ہے ۔ ڈیجیٹل رائٹس ایکٹیوسٹ اسامہ خلجی نے کہا کہ پیکا کا قانون کسی صورت قابل قبول نہیں ہے ہم اس کے خلاف پی ایف یوجے کے ساتھ ہرمحاذ پر کھڑے ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان ایچ آرسی پی نے کہا کہ کہ پیکا کے خلاف پیکا کے پی ایف
پڑھیں:
پاکستان کا 8 شہریوں کے قتل کے بعد ایران سے جلد حرکت میں آنے کا مطالبہ
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے ایرانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کی ایران کے صوبے سیستان بلوچستان کے ساتھ سرحد کے نزدیک آٹھ پاکستانیوں کی ہلاکت کے ذمے دار افراد کو پکڑ کر ان کو قرار واقعی سزا دے۔ ایران کے صوبے سیستان بلوچستان میں افغان سرحد کے نزدیک نا معلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے گاڑیوں کے میکینک کا کام کرنے والے کم از کم آٹھ پاکستانی محنت کشوں کو موت کی نیند سلا دیا۔دوسری جانب ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ فائرنگ کا واقعہ افغان سرحد کے نزدیک مہرستان کے علاقے میں ہفتے کی صبح گاڑیوں کے ایک ورکشاپ میں پیش آیا۔ شہباز شریف نے اس طرح کے واقعے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انھوں نے ایرانی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ اس حملے کے محرکات کو سامنے لائیں۔پاکستانی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ "دہشت گردی ابھی تک پورے خطے کے لیے سنگین خطرہ بنی ہوئی ہے"۔ انھوں نے واضح کیا کہ اس پر قابو پانے کے لیے ہمسایہ ممالک کے درمیان ہم آہنگ حکمت عملی کی ضرورت ہے۔پاکستانی صدر نے بھی وزارت خارجہ کو احکامات جاری کیے کہ مقتول محنت کشوں کے ساتھ فوری رابطہ کر کے انہیں ہر ممکن سپورٹ پیش کی جائے۔ صدر نے ایران میں پاکستانی سفارت خانے سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقتولین کی میتوں کی محفوظ واپسی کے لیے فوری اقدامات کرے۔کہا جا رہا ہے کہ مقتولین کا تعلق پاکستان میں بہاولپور سے ہے۔ پاکستانی اخبار "دی نیشن" کے مطابق تمام افراد کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے اور انھیں گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا