مادر وطن کے دفاع میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے والے شہید لیفٹیننٹ محمد حسن اشرف کی نماز جنازہ لاہور گریژن میں سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کر دی گئی۔ نماز جنازہ میں فوجی و سول افسران سمیت اعلیٰ حکومتی شخصیات نے شرکت کی۔

پرائم منسٹر آفس سے جاری علامیے کے مطابق شہید لیفٹیننٹ محمد حسن اشرف شمالی وزیرستان کے علاقے میران شاہ میں دہشت گردوں کے خلاف لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کر گئے، وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف، وزیر دفاع، وزیر اطلاعات، اعلیٰ حاضر سروس فوجی اور سول حکام اور شہید کے لواحقین نے جنازے میں شرکت کی۔

اس موقع پر اپنے بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ یہ عظیم قربانی ہمارے بہادر بیٹوں کی غیر متزلزل لگن اور بہادری کی ایک اور شاندار مثال ہے، جنہوں نے اپنے پیارے وطن کی خودمختاری اور دفاع کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ پوری قوم ہماری مسلح افواج کے ساتھ غیر متزلزل یکجہتی کے لیے متحد ہے۔

لیفٹیننٹ محمد حسن اشرف شہید کو قوم کے لیے ان کی عظیم قربانی کے اعتراف میں پورے فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: لیفٹیننٹ محمد حسن اشرف کے ساتھ

پڑھیں:

پاکستان سول ایوی ایشن انڈسٹری ایک بار پھر کراس روڈ پر

ٹھیک 13 برس قبل 2013 میں پاکستان کے اُس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے کابینہ سے منظوری کے بعد ایک نیا ایوی ایشن ڈویژن قائم کیا، اور اپنے قریبی ساتھی طارق عظیم کے بھائی شجاعت عظیم کو اس کا مشیر بنا دیا۔

ایوی ایشن ڈویژن قائم کرتے ہوئے نواز شریف نے اعلان کیا تھا کہ  نئے ایوی ایشن ڈویژن کی وزارت دفاع سے علیحدگی یقینی طور پر ملک میں شہری ہوا بازی کی سرگرمیوں کو بہتر بنائے گی، اور بین الاقوامی شہری ہوا باڑی (ICAO) کی تنظیم کے ساتھ ساتھ بہتر رابطے رہیں گے، جس سے پاکستان کی ایوی ایشن انڈسٹری دنیا سے مقابلہ کرے گی۔

تاہم ڈیفنس سے ایوی ایشن کو الگ کرنے کی مبینہ بنیادی وجوہات میں ایک وجہ یہ بھی تھی کہ سول ایوی ایشن کی بین الاقوامی تنظیم ICAO نے کئی بار ایوی ایشن کی سرگرمیوں کی آزادی پر اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ  تقریبا 13 سال بعد گزشتہ ماہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے چھوٹے بھائی وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے اپنے بڑے بھائی کے فیصلے کو تبدیل کرتے ہوئے سول ایوی ایشن اتھارٹی پی آئی اے اور اے ایس ایف کو ایک بار پھر وزارت دفاع میں ضم کر دیا۔

ان کے مطابق  اس طرح سول ایوی ایشن کی سرگرمیوں کو ترقی دی جا سکے گی اور اسے عالمی معیار کی ہوا بازی کی سرگرمیاں انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کی ہدایات کے مطابق بنایا جا سکے گا۔ فرق صرف یہ ہے کہ انھوں نے  ابھی تک اپنا من پسند مشیر نہیں لگایا۔

ایوی ایشن انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے مبصر علی کہتے ھیں کہ “پتہ نہیں کون صحیح ہے اور کون غلط؟ نواز ہو یا شہباز؟ لیکن ایوی ایشن انڈسٹری کے ساتھ جس طرح کا سلوک کیا جا رہا ہے، وہ بہت عجیب ہے۔

علی مزید کہتے ہیں کہ ایوی ایشن کو فٹ بال کی طرح نہیں بنانا چاھیے، کیوں کہ یہ ایک بہت اہم صنعت ہے اور سول ایوی ایشن کی دنیا میں اسے ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے۔ ایسا نہ ہو کہ  کہیں ہم دنیا کے لیے مذاق نہ بن جائیں”۔

یاد رہے کہ موجودہ ایوی ایشن شروع سے ہی منسٹری آف ڈیفنس کا ایک منسلک ڈپارٹمنٹ تھا۔ تاہم مرحوم صدر ضیا الحق نے 1982 کے آرڈیننس 30 کے ذریعے وزارت دفاع کے تحت پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے نام سے ایک خود مختار اتھارٹی قائم کی اور اپنے قریبی ساتھی  ریٹائرڈ ائر مارشل خورشید انور مرزا کو پہلا سربراہ بنا دیا۔

جنرل ضیاء اسے دفاع سے الگ کرنا چاہتے تھے، لیکن اس وقت کے وزیر خزانہ ایم غلام اسحاق خان نے نہ صرف علیحدہ خود مختار اتھارٹی کی شدید مخالفت کی اور اس کو مستتقبل کا “سفید ھاتھی” کا لقب دیا، بلکہ وزارت دفاع سے علیحدگی کے بھی خلاف تھے۔ اسی وجہ سے اتھارٹی تو بن گئی، مگر اسحاق خان کی ضد کی وجہ سے اس کو وزارت دفاع کے ماتحت رہنے دیا۔

قارئین کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ سول ایوی ایشن کا بنیادی مقصد سول ہوائی جہازوں کے محفوظ، موثر اور منظم آپریشن کو یقینی بنانا ہے، ساتھ ہی ساتھ ہوائی نقل و حمل کی ترقی کو بھی فروغ دینا، عوام کو خدمات فراہم کرنا اور بین الاقوامی شہری ہوا بازی کی تنظیم ICAO کے بنائے ہوے اصولوں اور قوانین پر عمل درآمد کرنا شامل ھے۔

ابھی تک موجودہ حکومت کے اس اہم فیصلے کی اصل وجہ کا علم نہیں، مگر ایوی ایشن اتھارٹی کے سابق سینیر آفسر تیمور کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی کے دونوں ونگز (پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی اور سول ایوی ایشن اتھارٹی)، پی آئی اے اور اے ایس ایف کو ایوی ایشن ڈویژن سے نکالنے کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں۔

جن میں کو آرڈینیشن کا فقدان اور مبینہ اختیارات کا ناجائز استعمال اور مبینہ بدانتظامی کی رپورٹس شامل ہیں۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ یہ ادارے شتر بے مہار ہو چکے ہیں اور سیاسی مداخلت عروج پر ہے، جس سے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ اب ان اداروں کو صرف ڈسپلن فورس ہی کنٹرول کرسکتی ہے۔

ادھر سلک روڈز پاکستان ٹریول کے سی ای او محمد معید الرحمان کہتےھیں کہ “دراصل پاکستان میں سول ایوی ایشن سے منسلک اداروں یا انڈسٹری کو وزارت دفاع کے تحت رکھنا دنیا میں کوئی انوکھی بات نہیں ہے۔ ایسے بہت سے ممالک ہیں جنہوں نے پہلے ہی سول ایوی ایشن کو وزارت دفاع کے تحت بالواسطہ یا بالواسطہ طور پر رکھا ھوا ہے،

محمد معید الرحمان کے مطابق ان ممالک کی ایوی ایشن انڈسٹری دیگر سول تنظیموں کے مقابلے میں بہتر چل رہی ہے، لیکن اہم بات یہ ہے کہ  یہ ممالک ایوی ایشن کو آزادانہ کام کا موقع دیتے ہیں۔

معید الرحمان کے مطابق پاکستان میں ایوی ایشن انڈسٹری کو کبھی بھی آزاد نہیں رہنے دیا گیا۔ دیکھنا یہ ہے کہ اس مرتبہ کیا اس کو کیا آزادانہ اور بغیر کسی خوف سے کام کرنے دیا جائے گا یا نہیں۔ اور اگر نہیں تو پھر نفع سے نقصان کا اندیشہ ھے”۔

یہاں ایک بات اہم ہے کہ پاکستان کے علاوہ کئی ممالک کی ایوی ایشن بالواسطہ یا بالواسطہ طور پر دفاع کے ماتحت رہنے دیا گیا ہے، ان ممالک میں اسرائیل سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی، مصر  ترکیہ اور ایران بھی شامل ھیں۔

امریکہ کی FAA بھی ایک لحاظ سے دفاع کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔ اور یہ true professionalism کے تحت کامیابی سے کام کر رہی ہیں۔

اب سوال یہ ہے کہ شہری ہوا بازی کے یہ ادارے کیا وزارت دفاع کے تحت بہتر کام کر سکتے ہیں یا آزاد حثیت میں وزارت ہوا بازی کے تحت زیادہ اچھے طریقے سے کام کریں گے؟

ایوی ایشن اُمور کے ماہر سئنیر صحافی طارق ابو الحسن کہتے ہیں کہ نا تو پہلے ایوی ایشن کے شعبہ کو وزارت دفاع سے نکال کر وزارت ہوا بازی قائم کرنا اور نا ہی اب وزارت ہوا بازی ختم کر کے اسے واپس وزارت دفاع میں ضم کرنے کا فیصلہ پاکستان اور پاکستان کی ایوی ایشن انڈسٹری کے مفاد کو سامنے رکھ کر کیا گیا۔

لگتا ہے کہ جمہوری دور میں یہ کام  سیاسی مفاد کو مدنظر رکھ کر کیا گیا، جبکہ ماضی کے فوجی دور یا موجودہ ہائبریڈ جمہوریت میں یہ کام اداروں پر بالادستی اور کنٹرول رکھنے  کیلئے ہوا۔

یہی وجہ کہ آج 25 کروڑ کی آبادی والے ملک پاکستان کے ہوائی اڈے  پاکستانی ائیرلائنز کے بجائے غیر ملکی خصوصا خلیجی ریاستوں کی ائیرلائنز کیلئے کہیں زیادہ منافع بخش ہیں۔

باقی ایوی ایشن کے شعبہ میں کرپشن اور قومی مفاد کے خلاف فیصلے تو دونوں وزارتوں میں خوب ہوئے۔ دیکھیے ایک بہت بنیادی اصول ہے کہ جو ادارہ جس کام کیلئے بنا ہے، وہ صرف اپنا مخصوص کام کرے، دوسروں کے کام میں دخل نہ دے۔ ادارے ہوں یا ملک دونوں آگے بڑھتے ہیں اور ترقی کرتے ہیں۔

تاہم دیگر مبصرین کہتے ہیں کہ یہ بات تو طے ہے کہ سول ایوی ایشن کو وزارت دفاع کے تحت رکھنے کے ممکنہ فوائد بھی ہیں، مثلا

وزارت دفاع ہوائی اڈوں اور ہوائی مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اضافی سیکورٹی، وسائل اور مہارت فراہم کر سکتی ہے۔ وزارت دفاع کے ساتھ سول ایوی ایشن کا انضمام بہتر انٹیلی جنس شیئرنگ کو آسان بنا سکتا ہے، جس سے سیکیورٹی کے ممکنہ خطرات کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔ وزارت دفاع کے تحت ایک متحد کمانڈ کا ڈھانچہ ہنگامی حالات میں فیصلہ سازی اور ردعمل کے اوقات کو ہموار کر سکتا ہے۔ وزارت دفاع کے ساتھ سول ایوی ایشن کا انضمام ریگولیٹری فریم ورک کو آسان بنا سکتا ہے، بیوروکریٹک رکاوٹوں کو کم کر کے اور کارکردگی میں اضافہ کر سکتا ہے۔ معاشی فوائد وزارت دفاع کی شمولیت سے ہوا بازی کے شعبے میں خاص طور پر ہوائی اڈے کے بنیادی ڈھانچے اور ہوائی جہاز کی دیکھ بھال جیسے شعبوں میں مزید سرمایہ کاری کی جا سکتی ہے۔ وزارت دفاع کے ساتھ سول ایوی ایشن کا انضمام ایوی ایشن سیکیورٹی، ایئر ٹریفک کنٹرول اور ہوائی جہاز کی دیکھ بھال جیسے شعبوں میں ملازمت کے نئے مواقع پیدا کرسکتا ہے۔ اسٹریٹجک فوائد وزارت دفاع شہری ہوا بازی کے شعبے کو قومی سلامتی اور اقتصادی مقاصد کے ساتھ ہم آہنگ کرتے ہوئے اسٹریٹجک منصوبہ بندی اور سمت فراہم کر سکتی ہے۔ وزارت دفاع کے ساتھ سول ایوی ایشن کا انضمام ہنگامی ردعمل کی صلاحیتوں کو بڑھا سکتا ہے، قدرتی آفات، حادثات یا سیکیورٹی کے واقعات کے لیے زیادہ موثر ردعمل کو یقینی بناتا ہے۔ وزارت دفاع شہری ہوا بازی کے شعبے کی صلاحیتوں کو بڑھاتے ہوئے جدید ٹیکنالوجی اور مہارت تک رسائی فراہم کر سکتی ہے۔ وزارت دفاع کے ساتھ سول ایوی ایشن کا انضمام ایوی ایشن سیکیورٹی، ایئر ٹریفک مینجمنٹ اور ہوائی جہاز کے ڈیزائن جیسے شعبوں میں تحقیق اور ترقی کو آسان بنا سکتا ہے۔

تاھم اس میں خطرہ یہ ہے کے پاکستان کی سول ایوی ایشن کو وزارت دفاع کے ساتھ ضم کرنے کی وجہ سے بین الاقوامی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (ICAO) اور دیگر بین الاقوامی ہوا بازی تنظیمیں تشویش کا اظہار نہ کر دیں۔ اس کے علاوعہ  ICAO ہمیشہ سے سول اور ملٹری ایوی ایشن اتھارٹیز کو الگ کرنے کی اہمیت پر زور دیتا رھا ھے۔

وزارت دفاع کے ساتھ انضمام سے اس کے خدشات بڑھ سکتے ہیں۔ اسی طرح ICAO کا ہمیشہ سے مطالبہ رہا ہے کہ شہری ہوا بازی کے حکام غیر جانبدار اور خود مختار ہوں۔ وزارت دفاع کے ساتھ انضمام اس غیر جانبداری پر سمجھوتہ کر سکتا ہے۔

اسی طرح انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (IATA) ہوائی نقل و حمل کے آپریشنز، حفاظت اور سلامتی پر ممکنہ اثرات کے بارے میں خدشات کا اظہار بھی کر سکتا ہے۔ جبکہ فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (FAA) پاکستان کی ایوی ایشن سیفٹی ریٹنگ کا از سر نو جائزہ لے سکتا ہے، جو ممکنہ طور پر امریکا کے ساتھ ملک کے ہوائی نقل و حمل کے آپریشنز کو متاثر کر سکتا ہے۔

یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (EASA) EASA پاکستان کے ایوی ایشن سیفٹی کے معیارات کا جائزہ لے سکتا ہے، جو ممکنہ طور پر یورپی ممالک کے ساتھ ملک کے ہوائی نقل و حمل کے آپریشنز کو متاثر کر سکتا ہے۔

اس فیصلے سے  پاکستان کو ممکنہ نتائج کا سامنا بھی کرنا بھی پڑ سکتا ہے۔ جن میں

. ایوی ایشن سیفٹی ریٹنگ میں کمی

. ICAO یا دیگر بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے منفی تشخیص پاکستان کی ایوی ایشن سیفٹی ریٹنگ کو کم کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔

. یورپی  ممالک  حفاظت اور سلامتی سے متعلق خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستانی ایئر لائنز کی پروازوں پر کچھ پابندیاں بھی لگا سکتے ہیں۔

اسی طرح پاکستان کی سول ایوی ایشن کو بین الاقوامی فورمز میں شرکت کرنے اور ہوا بازی کے معاملات پر دوسرے ممالک کے ساتھ تعاون کرنے میں چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

آنے والے دنوں میں وزارت دفاع کو انتہائی پھونک پھونک کر قدم رکھنا پڑے گا، کیو نکہ ایک غلط قدم ایوی ایشن انڈسٹری کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتا ہے، کیونکہ سابق وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کی غیر ذمہ دارانہ تقریر پر برطانیہ EU اور امریکا میں ہماری پروازوں پر پابندی عائد ہونے پر پاکستان پہلے ہی بہت زیادہ نقصان اٹھا چکا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عبید الرحمان عباسی

مصنف سابق سینئر ایڈیشنل ڈائریکٹر لاء پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور اسلام آباد میں مقیم ایوی ایشن اینڈ انٹرنیشنل لاء کنسلٹنٹ ہیں۔ ان سے [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیر داخلہ کی شہید لیفٹیننٹ حسان اشرف کے گھر آمد‘ اہلخانہ سے تعزیت
  • کرم میں قافلے پر فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق5 اہلکاروں کی نماز جنازہ
  • لاہور، محسن نقوی کی شہید لیفٹیننٹ حسان اشرف کے گھر آمد، اہلخانہ سے تعزیت
  • محسن نقوی کی شہید لیفٹیننٹ محمد حسان اشرف کے گھر آمد
  • وزیر داخلہ کی شہید لیفٹیننٹ حسان اشرف کی رہائشگاہ آمد، اہل خانہ کو دلاسہ دیا
  • محسن نقوی کی شہید لیفٹیننٹ حسان اشرف کے گھر آمد، اہلخانہ سے تعزیت
  • پاکستان سول ایوی ایشن انڈسٹری ایک بار پھر کراس روڈ پر
  • منگھوپیر : دہشت گردوں کی فائرنگ سے شہید اہلکار سپردخاک
  • شہید سید حسن نصراللہ کی ایران میں تشیع جنازہ کے لیے آن لائن عوامی مہم
  • شہید پولیس کانسٹیبل صادق نور کی نماز جنازہ ادا