حکومت کی کہیں اور سے نہیں، وزیراعلیٰ ہاؤس سے چلائی جاتی ہے، شاہد رند
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے کہا کہ بلوچستان کے حقوق کے تحفظ اور ترقی کے سفر میں حکومت کسی بھی دباؤ کو خاطر میں نہیں لائیگی۔ بلوچستان کی خوشحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور عوام کی فلاح کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت بلوچستان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہرنائی کی تحصیل شاہرگ واقعے کے بعد بعض عناصر کی جانب سے حکومت بلوچستان پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔ حکومت بلوچستان اور پی پی ایل کے درمیان تاریخی معاہدہ ہوا ہے۔ بلوچستان حکومت کہیں اور سے نہیں بلکہ وزیراعلیٰ ہاؤس کوئٹہ سے ہی چلائی جا رہی ہے۔ یہ بات انہوں نے کوئٹہ میں وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے کہا کہ شاہرگ میں مزدوروں کی گاڑی پر حملہ ایک بزدلانہ کارروائی ہے۔ جس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ حکومت بلوچستان نے واقعے کے فوراً بعد مؤثر اقدامات کئے شہداء کی میتوں کی منتقلی اور زخمیوں کا علاج یقینی بنایا گیا۔ تاہم بعض عناصر کی جانب سے حکومت بلوچستان پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔ حقیقت یہ ہے کہ حکومت نے فوری کارروائی کرتے ہوئے تمام ضروری اقدامات کئے۔
ترجمان بلوچستان حکومت نے واضح کیا کہ شہداء کی میتوں کو پورے احترام کے ساتھ ان کے آبائی علاقوں میں بھیجا گیا اور حکومت نے اپنی ذمہ داری مکمل طور پر نبھائی۔ انہوں نے کہا کہ بعض افواہوں کے برعکس ایمبولینسز کے حوالے سے چندے کی باتیں بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہداء کی فیملیز کو تنہاء نہیں چھوڑیں گے۔ حکومت تمام شہداء کو قانون کے مطابق معاوضے کی ادائیگی کرے گی۔ ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے کہا کہ کوئٹہ میں صفائی کے نظام میں بہتری کے لئے پہلی بار پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت صفائی کا عمل آؤٹ سورس کیا گیا ہے۔ اس اقدام کے تحت گزشتہ روز کوئٹہ شہر سے 2300 ٹن کچرا اٹھایا گیا، جو کہ ایک نمایاں بہتری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں میٹروپولیٹن کارپوریشن کی یومیہ اوسط صرف 500 ٹن کچرا ہٹانے تک محدود تھی لیکن نئے نظام کے تحت سالڈ ویسٹ مینجمنٹ میں بغیر کسی اضافی لاگت کے واضح بہتری آئی ہے۔ حکومت کی ترجیح ہے کہ کوئٹہ شہر کو صاف ستھرا اور جدید بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیمی نظام میں شفافیت لانے کے لئے حکومت نے سخت اقدامات کئے ہیں۔ ترجمان بلوچستان حکومت نے کہا کہ میٹرک امتحانات میں نقل کے خاتمے کے لئے سخت نگرانی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جس کے تحت امتحانی مراکز کی سی سی ٹی وی کیمروں سے مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔ تمام محکموں کے افسران امتحانی مراکز کی نگرانی پر مامور ہیں۔ تاکہ امتحانات میں کسی بھی بدعنوانی کو روکا جا سکے۔ بلوچستان کے طلبہ کو میرٹ کی بنیاد پر آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کئے جا رہے ہیں تاکہ تعلیمی نظام میں شفافیت یقینی بنائی جا سکے۔ ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے کہا کہ حکومت بلوچستان اور پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) کے درمیان سوئی میں ایک تاریخی معاہدہ طے پایا ہے، جو علاقے میں ترقی اور خوشحالی کا نیا دور لے کر آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ پی پی ایل علاقے میں بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائے گا اور ڈیرہ بگٹی کے بچوں کو اعلیٰ تعلیمی اداروں میں تعلیم دی جائے گی۔ معاہدے کے تحت ہر سال 50 طلبہ کو لارنس کالج اور کیڈٹ کالج حسن ابدال میں اسکالرشپ دی جائے گی، جبکہ 14 مقامی ڈپلومہ ہولڈرز اور 7 انجینئرز کی بھرتی بھی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پی پی ایل ہر سال 50 نوجوانوں کو بیرون ملک روزگار کے لئے خصوصی تربیت فراہم کرے گا۔ سوئی ماڈل سٹی کے تحت روزانہ 10 لاکھ گیلن صاف پانی عوام کو فراہم کیا جائے گا، جبکہ ماحولیاتی آلودگی میں کمی کے لئے گیس فلیئرنگ کے مقام کو 10 کلومیٹر دور منتقل کیا جائے گا۔ ترجمان بلوچستان حکومت نے کہا کہ پی پی ایل ڈیرہ بگٹی کی تمام پرانی سرکاری عمارتوں کی تزئین و آرائش کرے گا اور جدید سہولیات فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پی پی ایل میں تمام بھرتیاں مکمل میرٹ پر ہوں گی اور کسی بھی قسم کی سفارش کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ ترجمان صوبائی حکومت نے کہا کہ بلوچستان کے قدرتی وسائل رکھنے والے علاقوں کی آمدنی انہی علاقوں پر خرچ کی جائے گی تاکہ مقامی آبادی کو براہ راست فائدہ پہنچے۔ ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے کہا کہ یہ معاہدہ سوئی اور بلوچستان کے عوام کے لئے ترقی اور خوشحالی کی نوید ہے۔ حکومت بلوچستان عوام کی فلاح و بہبود کے لئے دن رات کام کر رہی ہے اور کسی بھی رکاؤٹ کو ترقی کے سفر میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حقوق کے تحفظ اور ترقی کے سفر میں حکومت کسی بھی دباؤ کو خاطر میں نہیں لائے گی۔ بلوچستان کی خوشحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور عوام کی فلاح کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ ترجمان بلوچستان حکومت نے کہا کہ حکومت بلوچستان ہر شعبے میں اصلاحات کر رہی ہے، چاہے وہ امن و امان کی بحالی ہو، بنیادی سہولیات کی فراہمی ہو، یا تعلیمی شعبے میں بہتری ہو۔ صوبے کے عوام کو بہتر زندگی دینے کے لئے حکومت ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے اور ان اصلاحات کے مثبت اثرات جلد واضح ہوں گے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ بلوچستان کے عوام کے مفادات کے خلاف کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا اور ترقی و خوشحالی کے اس سفر میں حکومت عوام کے ساتھ کھڑی رہے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان اور کسی صوبائی وزیر کے درمیان تلخ کلامی نہیں ہوئی۔ بلوچستان کو امن و امان کی صورتحال سے متعلق چیلنجز کا سامنا ہے۔ جس کے لئے موجود صوبائی حکومت نے نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت میں کہیں سے مداخلت سے متعلق ثبوت ہیں تو پیش کئے جائیں۔ حکومت وزیراعلیٰ ہاؤس کوئٹہ کی بلڈنگ سے چلائی جارہی ہے۔ بلوچستان میں مخلوط حکومت ہے، مسائل ہر جگہ ہوتے رہتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ترجمان بلوچستان حکومت نے انہوں نے کہا کہ حکومت نے کہا کہ حکومت بلوچستان کہ بلوچستان کے کیا جائے گا کہ حکومت حکومت کی کسی بھی جائے گی رہی ہے کے لئے کے تحت ہے اور
پڑھیں:
نواز شریف بلوچستان آکر کیا کریں گے، ان کے ہاتھ میں ہے کیا؟ سردار اختر مینگل
کوئٹہ (ڈیلی پاکستان آن لائن )بلوچستان نیشنل پارٹی(مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ نواز شریف یہاں آکر کیا کریں گے، ان کے ہاتھ میں کیا ہے۔ کیا ان کے پاس اختیارات ہیں۔
نجی سوشل میڈیا ویب سائٹ وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا کہ ابتداءمیں حکومت کے 2 وفود آئے تھے جن میں صوبائی وزراء شامل تھے۔ دونوں وفود نے ہمارے مطالبات سنے اور اقرار کیا کہ غلط ہو رہا ہے لیکن پھر وہ اپنی بے بسی کا رونا روتے رہے اور کہا کہ ہمارے ہاتھ میں کچھ نہیں۔ جس کے بعد حکومت سے ہماری کوئی بات نہیں ہوئی۔
ایک سوال کے جواب میں سردار اختر مینگل نے ترجمان بلوچستان حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ ترجمان منتخب ہوتا تو اس کی باتوں کا جواب ضرور دیتا۔ کرایے پر لائے ہوئے ترجمانوں کو ہم ترجمان نہیں گردانتے۔ آج یہ حکومت انہیں تنخواہ دے رہی ہے تو ان کی ترجمانی کر رہے ہیں کل کسی اور کی ترجمانی کریں گے۔
’جہاں تک بات ہے شاہوانی سٹیڈیم کی اجازت کی تو وہاں انہوں نے جلسہ کرنے کی اجازت دی تھی۔ ہم جب سے وڈھ سے نکلے ہیں جلسے کررہے ہیں۔ روزانہ لکپاس پر 2 جلسے کرتے ہیں۔ ہم جلسہ کرنے نہیں بلکہ احتجاج ریکارڈ کروانے آئے ہیں۔ چاہے آپ ہمارے مطالبات مانیں یا نہ مانیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا جارہا ہے، آپ کو اس لئے احتجاج نہیں کرنے دیا جارہا کیونکہ سکیورٹی کا مسئلہ ہے۔ ہم شاہوانی سٹیڈیم نہیں گئے اور وہاں سے انہوں نے بم برآمد کر لیا۔ ہم کوئٹہ نہیں گئے لیکن کیا وہاں تخریب کاری رکی ہے۔ دراصل حکومت ایکسپوز ہوچکی ہے اور خوف زدہ ہے۔ حکومت جانتی ہے کہ اگر ہم کوئٹہ آگئے تو ان کے کارناموں کا بھانڈا پھوڑیں گے اسی لئے انہوں نے ہمارے لئے رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں۔
سردار اختر مینگل نے کہا کہ وہ حکومت جسے خود سیاست کا پتا نہیں، جنہوں نے سیاست 4 نمبر دروازے سے کی ہو، ایسے لوگ ہمیں سیاست کا درس نہ دیں۔ ہم نے اپنی تمام عمر لوگوں کے لئے عوامی سیاست کی ہے۔ اگر ہمیں سیاست کرنا ہوتی تو اس وقت کرتے جب دھاندلی کرکے فارم۔47 والوں کو ہماری نشستیں دی جارہی تھیں لیکن اس مسئلے پر کوئی بھی غیرت مند خاموش نہیں رہتا۔
ایک سوال کے جواب میں سردار اختر مینگل نے کہا کہ پارلیمان کو اس لئے خیر باد کہا کیونکہ وہاں ہماری بات نہیں سنی جارہی تھی۔’مجھے اس بات کی فکر نہیں کہ پارلیمان میں ہماری بات سنی جارہی ہے یا نہیں، مجھے ان لوگوں کی فکر تھی جنہوں نے ہمیں اپنا ووٹ دیا تھا۔ جن لوگوں نے ہم پر اعتماد کیا ہم انہیں یہ بتانا چاہتے تھے کہ ہم آپ کے مسائل پر خاموش نہیں۔‘سرفراز بگٹی کے دور حکومت سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سردار اختر مینگل نے کہا کہ دنیا جب ترقی کرتی ہے تو مثبت پہلو سامنے آتے ہیں۔ یہ واحد ملک ہے جہاں وقت کے بہاو¿ کے ساتھ ساتھ پالیسیوں میں منفی تبدیلی دکھائی دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرفراز بگٹی کا دور ماضی کی منفی پالیسیوں کی عکاسی کرتا ہے۔
سردار اختر مینگل نے کہا کہ ریاست کے مائنڈ سیٹ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ حکومتیں تبدیل ہوئیں، نام نہاد جمہوری لوگ آئے، مارشل لا لگائے گئے لیکن بلوچستان کے حالات اس لئے نہیں بدل رہے کیونکہ ایک مائنڈ سیٹ نہیں بدل رہا۔ جب تک اس مائنڈ سیٹ کو تبدیل نہیں کیا جائے گا تب تک حالات تبدیل نہیں ہوں گے۔ اور مائنڈ سیٹ یہ ہے کہ بلوچستان کو صوبہ نہیں ایک کالونی تصور کیا جاتا ہے۔ جب اس سوچ کے تحت حکومت ہوگی تو حالات بگڑیں گے۔سردار اختر مینگل نے کہا کہ نواز شریف یہاں آکر کیا کریں گے ان کے ہاتھ میں کیا ہے۔ کیا ان کے پاس اختیارات ہیں۔ نواز شریف صاحب کو اگر کچھ کرنا تھا تو جس وقت الیکشن سے قبل میں نے انہیں خط لکھا تھا تو وہ تب کچھ نہیں کر سکے، جب وہ کبھی نشستیں حاصل کرنے کی امید سے تھے، اب جب وہ نہ وزیراعظم ہیں اور نہ انتخابات میں انہیں کچھ ملا۔ ہاں! نواز شریف نے اپنے اصولوں کو بلی چڑھایا جس کے نتیجے میں ان کا بھائی وزیر اعظم بنا اور بیٹی وزیر اعلیٰ بنی لیکن انہیں کچھ حاصل نہیں ہوا۔
فاسٹ بولر احسان اللہ پی ایس ایل میں کس ٹیم کی طرف سے کھیلیں گے ؟
مزید :