City 42:
2025-02-19@05:58:10 GMT

 بانی کا غصہ، 21 اکتوبر کے  واقعہ پر اب اہم ارکان کو سزا سنا دی

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

سٹی42: پی ٹی آئی کے بانی نے  26 ویں آئینی ترمیم کی سینیٹ اور قومی اسمبلی سے منطوری کے روز  اجلاس میں نہ آنے والے ارکان پارلیمنٹ کو اپنی پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ سنا دیا۔

پی ٹی آئی کے بانی قانون کے مطابق اپنی پارٹی میں کچھ نہیں ہیں لیکن عملاً اب تک وہ اڈیالہ جیل میں بیٹھ کر بدستور  پی ٹی آئی کو چلانے والے فرد واحد ہیں۔ عمران خان کے  قریب سمجھے جانے والے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ بانی اب ان ارکانِ پارلیمنٹ کو  پی ٹی آئی سے نکلوانے کا فیصلہ کیا ہے جو  گزشتہ سال 21 اکتوبر کو 26 ویں آئینی ترمیم کی پارلیمنٹ  کے دونوں ایوانوں میں باری باری  منظوری کے عمل کے دوران اجلاسوں سے غیر حاضر تھے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا کہ بانی نے صرف زین قریشی کی پارٹی مین رہنے کی اجازت دی ہے۔ زین قریشی پی ٹی آئی کے وائس چئیرمین شاہ محمود کے بیٹے ہیں اور شاہ محمود کی جیل میں قید کے دوران 8 فروری 2024 کے الیکشن مین وہ ملتان سے ایم این اے منتخب ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔  
 ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے زین قریشی کے سوا غائب رہنے والے ارکان اسمبلی کو نکالنے کی ہدایت کردی۔
 بانی کے قریبی ذرائع نے حوالے سے سامنے آنے والی میڈیا رپورٹس مین بتایا گیا ہے کہ بانی نے کہا ہے،   جو لوگ 26 آئینی ترمیم کے دن چھپے رہے ان کی پارٹی میں کوئی جگہ نہیں،  بانی نے پی ٹی آئی کی  قیادت کو کئی ارکان پارلیمنٹ کو پارٹی سے نکالنے کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے پارٹی کی سینیئر قیادت کو پیغام بھجوا دیا اور ان ارکان اسمبلی کو پارٹی سے نکالنے کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ہدایت بھی کی۔

یوٹیلیٹی سٹورز کے ڈیلی ویجرز اور کنٹریکٹ ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ

ان ہی ذرائع نے مزید بتایا کہ بانی کی اطلاع کے مطابق  26 ویں آئینی ترمیم کی پارلیمنٹ میں منظوری کے دن زرقا سہروردی، سینیٹر فیصل سلیم، زین قریشی غائب رہے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے اسلم گھمن، ریاض فتیانہ، زین قریشی، مقداد علی خان اور اورنگ زیب کچھی کو  پی ٹی آئی نے شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔

اخبارات اور نیوز چینلز میں 21 اکتوبر 2024 کو پی ٹی آئی کے کئی سینیٹرز اور ارکان قومی اسمبلی کے پارلیمنٹ کے اجلاسوں میں شامل نہ ہونے کی اطلاعات شائع کی تھھیں۔ 

بانی کی خطوط بازی؛ خط لکھنے کی نئی فرمائش آ گئی

Waseem Azmet.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی کے پی ٹی آئی نے کہ بانی نے والے

پڑھیں:

ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا بل سینیٹ سے بھی منظور، اپوزیشن کی شدید مخالفت

اسلام آباد:سینیٹ میں ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا بل منظور ہو گیا، جس پر اپوزیشن کی جانب سے شدید مخالفت کی گئی۔

قائم مقام چیئرمین سینیٹ سیدال خان کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں سینیٹر دینیش کمار نے بل پیش کیا، جس پر اپوزیشن نے نکتہ اعتراض اٹھایا اور ایوان میں احتجاج کیا۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قومی اسمبلی سے یہ بل پہلے ہی منظور ہو چکا ہے اور جو ارکان اضافی تنخواہ نہیں لینا چاہتےوہ لکھ کر دے سکتے ہیں۔

سینیٹر دینیش کمار نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ارکان نے بھی اس بل پر دستخط کیے ہیں لیکن اپوزیشن نے اس بات کو مسترد کرتے ہوئے فلور پر بات کرنے کا مطالبہ کیا۔ قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے اپوزیشن کے نکتہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا اور کہا کہ قانون سازی کے دوران نکتہ اعتراض نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شور شرابے سے کچھ نہیں ہوگا۔

اجلاس میں مینٹل ہیلتھ آرڈیننس2021 میں مزید ترمیم کا بل سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے پیش کیا جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ اسی طرح سینیٹر ذیشان خانزادہ نے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 پیش کیا جسے حکومت کی مخالفت کے باوجود متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔

یونیورسٹی آف بزنس، سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کے قیام کے لیے قانون سازی کا بل سینیٹر عبد الشکور نے پیش کیا جسے متعلقہ کمیٹی کو سپرد کر دیا گیا۔ اسی طرح پاکستان سائیکولوجیکل کونسل کے قیام کا بل سینیٹر کامران مرتضی نے پیش کیا جسے بھی متعلقہ کمیٹی کے پاس بھیج دیا گیا۔

سینیٹ اجلاس میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل 2023 پر شدید تنازع کھڑا ہو گیا۔ سینیٹر محسن عزیز نے یہ بل پیش کیا، جس پر حکومت نے تکنیکی مشاورت کی رائے دینے کا کہا۔ وزیر قانون نے متعلقہ وزارت یا کمیٹی سے مشاورت کی سفارش کی لیکن سینیٹر محسن عزیز نے بل واپس لینے یا کسی اور جگہ بھیجنے سے انکار کر دیا۔

سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ یہ بل پرائیویٹ بینکوں کے قرض کی حد سے متعلق ہے اور اسے 3بار کمیٹی کے پاس بھیجا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کو پرائیویٹ بینک سالانہ ڈیڑھ فیصد بھی قرض نہیں دیتے جب کہ سندھ اور پنجاب کو 98 فیصد قرض دیا جاتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس بل پر ووٹنگ کی جائے تاکہ پتا چل سکے کہ کون کس طرف کھڑا ہے۔

قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے بل پر ووٹنگ کروائی لیکن نتائج کا اعلان نہیں کیا گیا۔ اپوزیشن نے نتائج کا اعلان کرنے کا مطالبہ کیا تاہم چیئرمین نے اجلاس منگل کی صبح ساڑھے 11بجے تک ملتوی کر دیا۔

اپوزیشن نے قائم مقام چیئرمین سینیٹ کے ریمارکس پر سخت رد عمل ظاہر کیا اور ایوان میں احتجاج کیا۔ اپوزیشن سینیٹرز نے ایجنڈا کی کاپیاں پھاڑ دیں اور چیئرمین کے ڈائس کا گھیراؤ کر لیا۔ قائم مقام چیئرمین نے کہا کہ اپوزیشن کے شور شرابے سے ان پر کوئی دباؤ نہیں پڑے گا۔

اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہا کہ دو صوبے دہشت گردی کا شکار ہیں اور وہاں پرائیویٹ بینک قرضہ دینے میں جانب داری کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل صوبائیت اور لسانیت سے بالاتر ہے اور اسے سیاست کی نذر نہیں کیا جانا چاہیے۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بل کو مؤخر کر لیا جائے اور متعلقہ ڈویژن سے مشاورت کے بعد حکومت اسے دوبارہ پیش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 74 میں اسٹیٹ بینک کی ذمے داریوں کا تعین کیا گیا ہے اور اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان نے شیر افضل مروت کو ملاقات کیلئے بلا لیا
  • شیرافضل مروت پارٹی کیخلاف ڈٹ گئے، قومی اسمبلی کی سیٹ چھوڑنے سے انکار
  • ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا بل سینیٹ سے بھی منظور، اپوزیشن کی شدید مخالفت
  • بتایا جائے شیر افضل مروت کو کیوں نکالا؟ پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی ارکان کا مطالبہ
  • پارلیمانی پارٹی ارکان کا شیر افضل کے حق میں بانی کو پیغام بھجوانے کا فیصلہ، ذرائع
  • ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا بل سینیٹ سے منظور
  • کھسر پھسر پر قومی اسمبلی کی سیٹ کیوں چھوڑوں؟ پارٹی پر قبضہ نہیں ہونے دونگا: شیر افضل
  • کھسر پھسر پر قومی اسمبلی کی سیٹ کیوں چھوڑوں؟ پارٹی پر قبضہ نہیں ہونے دونگا: شیر افضل مروت
  •  بانی پی ٹی آئی کی 26ویں ترمیم کے دوران غائب ارکان کو پارٹی سے نکالنے کی ہدایت 
  • عمران خان کا مزید 4ارکان قومی اسمبلی کو پارٹی سے نکالنے کا حکم دے دیا