پی ٹی آئی مذاکرات کے لیے بنی ہی نہیں، ان کے خمیر اور ڈی این اے میں منفی سیاست رچی بسی ہے، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما اور سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ صدق دل سے مذاکرات کر رہے تھے، پی ٹی آئی مذاکرات کے لیے بنی ہی نہیں، ان کے خمیر اور ڈی این اے میں منفی سیاست ہی رچی بسی ہے۔
ہفتہ کے روز ایک ٹی وی انٹرویو میں مسلم لیگ ن کے رہنما اور سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان میں کوئی سیاسی عدم استحکام نہیں ہے، پاکستان اپنے ٹریک، حکمت عملی اور منصوبے کے ساتھ طے شدہ اہداف کو حاصل کرنے کی جانب بڑھ رہا ہے۔ سال بھر پہلے کا پاکستان آج بہت اچھا ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام کی بات کریں تو ایوب خان کے خلاف بھی تحریک اٹھی تھی، جس سے انہیں اقتدار سے الگ ہونا پڑا، اس وقت ایک بحران بھی تھا، تحریک بھی تھی اور سخت احتجاج بھی تھا۔ اس کے بعد سقوط ڈھاکہ ہوا، مشرقی پاکستان میں ایک طوفان اٹھا اور اس کا ایک حصہ الگ ہو گیا۔
ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں بھی ایک بحران پیدا ہوا اور یہ بحران ہمیں مارشل کی جانب لے گیا، ان تحریکوں کا اپنا اپنا پس منظر، پیش منظر اور نتائج ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج ایسی کوئی تحریک نہیں ہے، بار بار مطالبوں، بار بار لوگوں کو آواز دینے کے باوجود لوگ نہیں نکل رہے ہیں، صوابی کا جلسہ آپ اپنا ’نوحہ‘ بن کر رہ گیا ہے، بار بار کوشش کر لی، 9 مئی کر لیا، اڑھائی سو جگہوں پر حملے کر لیے، فائنل کال دے دی، خطوط لکھ دیے، جی ایس ٹی رکوانے کے لیے یورپ پر دباؤ بھی ڈال دیا، کیا اب بھی کچھ باقی بچا ہے؟
عرفان صدیقی نے پھر کہا کہ عدم استحکام کا کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے، چاروں صوبوں میں حکومتیں چل رہی ہیں، معیشت بہتر ہو رہی ہے، پی ٹی آئی والے پھر کوئی شوق پورا کرنا چاہتے ہیں تو کر لیں، سڑکیں کھلی ہیں۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ اس وقت جس دہشتگردی کا ملک کو سامنا ہے وہ پی ٹی آئی کے دور میں ملک میں لا کر بسائے گئے 5 سو دہشتگرد ہیں، جس کے نتائج آج ہم بھگت رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں عرفان صدیقی نے کہا کہ جہاں تک پی ٹی آئی کے ساتھ کسی سیاسی الائنس کی بات کا سوال ہے تو مجھے یقین ہے کہ جہاں تک ہم مولانا فضل الرحمان اور ان کے والد مرحوم کی سیاست کو جانتے ہیں تو وہ کبھی بھی تخریب کاری کی سیاست نہیں کریں گے، کسی 9 مئی کا حصہ نہیں بنیں گے، ملک کے اداروں کے خلاف نہیں جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کسی کو ڈوزیئر لکھنے کا حصہ نہیں بنیں گے، اپنی گندی سیاست کے کپڑے کسی اور جگہ دھونے کا حصہ نہیں بنیں گے تاہم اگر جمہوری انداز میں کوئی الائنس بنتا ہے تو وہ ٹھیک ہے۔
ایک سوال کے جواب میں عرفان صدیقی نے کہا کہ ہم صدق دل سے چاہتے تھے کہ پی ٹی آئی مثبت سیاست کی جانب بڑھے اور ملک میں افراتفری والا ماحول ختم ہو۔
پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے بعد اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ یہ جماعت مذاکرات کے لیے نہیں بنی، اس کے جوہر اور خمیر کے اندر، اس کے ڈی این اے کے اندر مذاکرات کرنا، بات چیت کرنا، مکالمہ کرنا، افہام و تفہیم کرنا، لے دے کرنا، پارلیمان کے اندر کردار ادا کرنا ہی شامل نہیں ہے، پی ٹی آئی کے ڈی این اے میں وہی ہے جس کا انہوں رمضان کے بعد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ہم آج بھی دروازے کھول کر بیٹھے ہیں تاہم ہم کسی کو پکار نہیں رہے ہیں، آرمی چیف نے دوٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ مجھے کوئی خط نہیں ملا، ملا بھی تو نہیں پڑھوں گا، وزیر اعظم کو بھیج دوں گا، اس کا یہی مطلب ہے کہ آرمی چیف سیاستدانوں کو اپنے معاملات خود حل کرنے کی بات کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی خمیر دروازے دہشتگردی ڈی این اے سیاسی استحکام سیاسی الائنس سینیٹر عدم استحکام عرفان صدیقی عمران خان۔ گندی سیاست مرحوم مسلم لیگ ن مولانا فضل الرحمان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی دروازے دہشتگردی ڈی این اے سیاسی استحکام سیاسی الائنس سینیٹر عدم استحکام عرفان صدیقی گندی سیاست مسلم لیگ ن مولانا فضل الرحمان عرفان صدیقی نے کہا پی ٹی ا ئی کے عدم استحکام مذاکرات کے ڈی این اے نے کہا کہ کے ساتھ رہے ہیں نہیں ہے کے لیے
پڑھیں:
حادثات کی آڑ میں جو سیاست اور فساد چاہتا ہے اسے ہرگز معاف نہیں کیا جائے گا، شرجیل میمن
میڈیا سے گفتگو میں وزیر اطلاعات سندھ کا کہنا تھا کہ جن رہنماؤں نے ڈمپرز جلانے کا حکم دیا، وہ اب کیوں چھپے ہوئے ہیں، یہاں صرف عوام کو استعمال کیا جاتا ہے، لسانیت کی طرف لوگوں کودھکیل نہیں دے سکتے، اب آپ اس شہر کو یرغمال نہیں بنا سکتے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا ہے کہ واضح کہہ چکے ہیں کہ کینالز نہیں بننے دیں گے، عرفان صدیقی نے آئین نہیں پڑھا تو انہیں سینیٹر بھی نہیں رہنا چاہیئے۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ عرفان صدیقی نے پیپلز پارٹی کے بغض میں قابل مذمت باتیں کیں، عرفان صدیقی نے بیانات کو پیپلز پارٹی کی سیاسی ضرورت قرار دیا تھا۔ وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ حادثات کی آڑ میں جو سیاست اور فساد چاہتا ہے اسے ہرگز معاف نہیں کیا جائے گا، جن رہنماؤں نے ڈمپرز جلانے کا حکم دیا، وہ اب کیوں چھپے ہوئے ہیں۔
شرجیل میمن نے کہا کہ اگر کسی کی املاک کو نقصان پہنچا تو سخت کارروائی کی جائے گی، ڈرائیورز کی جسمانی اور ذہنی صحت کا بھی مکمل معائنہ کیا جائے گا۔وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ ان لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ دور اب گزر چکا ہے، جنہوں نے پریس کانفرنس کی، وہ اپنے لوگوں کو چھڑوانے خود کیوں نہیں آئے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ یہاں صرف عوام کو استعمال کیا جاتا ہے، لسانیت کی طرف لوگوں کودھکیل نہیں دے سکتے، اب آپ اس شہر کو یرغمال نہیں بنا سکتے۔ وزیر اطلاعات سندھ نے مزید کہا کہ گاڑی فٹنس پر پوری نہیں اترتی تو اسکے مالک پر بھی مقدمہ ہوگا، نومبر 2024ء سے اب تک ہیوی ٹریفک حادثات میں اموات کی تعداد 170 ہیں۔