میٹرک و انٹر کی تعلیمی اسناد کی تصدیق کا آن لائن ڈیجیٹل سسٹم متعارف کروا دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
ملک بھر میں میٹرک و انٹرمیڈیٹ کی اسناد کی تصدیق کرنے والے ادارے آئی بی ای سی (انٹر بورڈ کوآرڈینیشن کمیشن) نے مذکورہ اسناد کی تصدیق کے عمل میں سربمہر لفافوں کے ذریعے بھجوائی گئی اسناد کے عمل کو ختم کردیا ہے اور اس کی جگہ ڈیجیٹلائز سسٹم متعارف کروادیا گیا ہے۔
اس نظام کے تحت ملک بھر کے 29 تعلیمی بورڈ سے میٹرک و انٹرمیڈیٹ کی اسناد کی تصدیق اب دستیاب آن لائن ڈیٹا اور پورٹل شیئرنگ کی بنیاد پر کی جائے گی اور اسی تصدیق کی بنیاد پر طلبہ کے میٹرک و انٹر کی دستاویزات کی کردی جائے گی، یہ نظام 16 فروری سے ملک بھر کے تعلیمی بورڈز اور یہاں سے میٹرک و انٹر کرنے والے طلبہ کے لیے لاگو ہوجائے گا۔ واضح رہے کہ آئی بی سی سی سے اسناد کی تصدیق بیرون ملک جانے والے طلبہ کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ڈائریکٹر آئی بی سی سی ڈاکٹر غلام علی ملاح نے بتایا کہ دستاویزات کی تصدیق کے عمل میں بہتر کارکردگی کے لیے آئی بی سی سی نے یہ قدم اٹھایا ہے اور بورڈز سے اسناد کی تصدیق کے مرحلے میں نمایاں تبدیلی کردی گئی ہے ان کا کہنا تھا کہ اکثر یہ بھی شکایات آتی تھیں کہ امیدوار متعلقہ بورڈ سے تصدیق شدہ دستاویزات کا جو بند لفافہ لے کر آئی بی سی سی آتے تھے معلوم کرنے پر وہ دستاویزات جعلی ثابت ہوتی تھی اور تعلیمی بورڈز اس کی تصدیق نہیں کرتے تھے۔روایتی طور پر طلبہ کو آئی بی سی سی سے اپنی دستاویزات کی تصدیق کے لئے بورڈ کی طرف سے سیل سربمہر لفافوں میں دستاویزات جمع کرانے کی ضرورت ہوتی تھی، لہٰذا جدیدیت کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے آئی بی سی سی نے اس عمل کو ڈیجیٹلائز کرتے ہوئے سیل لفافوں کی ضرورت کو ختم کردیا ہے۔واضح رہے کہ جن تعلیمی بورڈز کے پاس پہلے سے ہی اپنے ڈیجیٹل تصدیقی نظام موجود ہیں انہیں APIs کے ذریعے آئی بی سی سی اٹیسٹیشن پورٹل کے ساتھ منسلک کر دیا گیا جس سے تصدیق شدہ ڈیٹا براہ راست آئی بی سی سی پورٹل پر بھیج دیا جائے گا اور طالب علموں کو سیل بند لفافوں میں تصدیق شدہ دستاویزات لانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
ایسے بورڈز جو ڈیجیٹل انفراسٹرکچر نہیں رکھتے اور ان کے پاس ڈیٹا آن لائن موجود نہیں ہے ایسے بورڈز کے لیے آئی بی سی سی نے اپنی ویب سائٹ پر ایک سہولت متعارف کرادی ہے جس سے بورڈ متعلقہ طالب علم کا ڈیٹا براہ راست آئی بی سی سی پورٹل پر اپ لوڈ کر سکتے ہیں جس سے تصدیق کا عمل بغیر کسی رکاوٹ کے یقینی بنایا جاسکے گا۔آئی بی سی سی نے اعلان کیا ہےکہ 16 فروری 2025 سے بورڈ سے مہر بند لفافے میں تصدیق قبول کرنا بند کردیں گے اس تاریخ کے بعد سے صرف APIs کے ذریعے یا ویب سائٹ پر دی جانے والی سہولت کے ذریعے اپ لوڈ کردہ ڈیٹا کو ہی دستاویز کی تصدیق کے لیے مانا جائے گا۔اس اقدام سے نہ صرف دستاویزات کی تصدیق کے عمل کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی بلکہ اسے تیز رفتار اور زیادہ موثر بھی بنایا جاسکے گا جبکہ طلباء کے اخراجات بھی کم ہوں گے اور انہیں سفر کی پریشانی بھی نہیں ہوگی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اسناد کی تصدیق دستاویزات کی میٹرک و انٹر تعلیمی بورڈ کی تصدیق کے کی ضرورت کے ذریعے کے عمل کے لیے
پڑھیں:
حکومت سندھ کی بے حسی؛ گریس مارکس کا نوٹیفکیشن تاخیر کا شکار، طلبہ کا مستقبل داؤ
کراچی:سندھ حکومت کی روایتی سست روی اور غیر سنجیدگی نے کراچی کے ہزاروں طلبہ کے تعلیمی مستقبل کو داؤ پر لگا دیا ہے پورے سندھ کی طرح کراچی میں بھی انٹر سال اول و دوئم کے سالانہ امتحانات طے شدہ فیصلے کے تحت 28 اپریل سے شروع ہونے ہیں اور اس پہلے مرحلے کے امتحانات میں 1 لاکھ کے قریب طلبہ صرف انٹر بورڈ کراچی کے تحت امتحانات دیں گے امتحانات میں اب صرف 13 روز باقی ہیں لیکن چیئرمین بورڈ نہ ہونے سے امتحانی شیڈول اور مراکز کی تفصیلات جاری ہوسکی ہیں اور نا ہی اراکین اسمبلی کی سفارشات پر انٹر سال اول کے طلبہ کو گریس مارکس دیے گئے ہیں۔
انٹر سال دوئم پری انجینئرنگ اور پری میڈیکل کے پرچوں میں شرکت کے خواہشمند تقریبا 50 ہزار طلبہ یہ بات ہی نہیں جانتے کہ انھیں اپنے فیل شدہ انٹر سال اول کے پرچے بھی دوبارہ دینے ہیں یا پھر سندھ اسمبلی کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں انھیں انٹر سال اول میں گریس مارکس دے کر پاس کردیا جائے گا۔
وزیر تعلیم سندھ سید سردار شاہ کی کنوینر شپ میں مختلف سیاسی جماعتوں کے اراکین اسمبلی پر مشتمل کمیٹی کراچی کے انٹر سال اول پری انجینئرنگ اور پری میڈیکل کے نتائج کا جائزہ لیتے ہوئے فزکس، کیمسٹری اور ریاضی کے پرچوں میں طلبہ کو 20 فیصد تک گریس مارکس دینے کی سفارش کر چکی ہے۔
یہ سفارش این ای ڈی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر سروش لودھی کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی تجویز پر کی گئی تھی اور اس حوالے سے 25 مارچ کو سندھ اسمبلی میں منعقدہ اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس کے ذریعے اراکین اسمبلی نے اس بات سے آگاہ کیا تھا کہ طلبہ کو یہ گریس مارکس دیے جارہے ہیں اور محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز اس سلسلے میں سمری بنا کر وزیر اعلیٰ سندھ سے منظوری کے بعد اس فیصلے کو نوٹیفائی کردے گا۔تاہم اب کم از کم 20 روز گزرنے کےبعد بھی معاملہ جوں کا توں ہے اور محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز تاحال اس فیصلے کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کرسکا۔
"ایکسپریس" نے اس سلسلے میں سیکریٹری محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز عباس بلوچ سے رابطہ کیا، تاہم ان کی جانب سے جواب موصول نہیں ہوا۔
ادھر صورتحال یہ ہے کہ اب اگر اس فیصلے کا نوٹیفکیشن جاری ہوتا ہے تو انٹر بورڈ کراچی کو انٹر سال اول کے نتائج تبدیل کرنے اور طلبہ کو گریس مارکس دینے میں ایک بڑی مشق سے گزرنا ہوگا نتائج کی ٹیبولیشن دوبارہ ہوگی ایک بار پھر مارک شیٹس پرنٹ ہوں گی اور طلبہ کو جاری کی جائیں گی جس کے لیے کم از کم 1 ماہ کا وقت درکار ہے جبکہ 28 اپریل سے انٹر سال دوئم کا امتحان دینے والے طلبہ اپنے امتحانی فارم پر انٹر سال اول کے فیل شدہ پرچوں کی تفصیلات درج کرچکے ہیں۔
مزید براں گزشتہ تقریبا دو ہفتے سے انٹر بورڈ کراچی میں کوئی چیئرمین موجود نہیں ہے حکومت سندھ قائم مقام چیئرمین پروفیسر شرف علی شاہ کو سبکدوش کر چکی ہے جس کے بعد نئے چیئرمین کی تقرری کی گئی تھی انھوں نے چارج نہیں سنبھالا، اب حکومت سندھ متوقع امیدوار ریجنل ڈائریکٹر کالجز کراچی فقیر لاکھو کو چارج دینے میں تذبذب کا شکار ہے۔
امتحانات میں 13 روز باقی ہیں لیکن چیئرمین بورڈ نہ ہونے سے اب تک امتحانی شیڈول کا اجراء ہوسکا ہے اور نہ ہی سینٹر لسٹ جاری کی گئی ہے کیونکہ ان دونوں اہم فیصلوں کی منظوری چیئرمین بورڈ کی جانب سے دی جاتی ہے اور امتحانات سے 13 روز قبل بھی کراچی کے طلبہ یہ نہیں جانتے کہ ان کا امتحانی سینٹر کہاں بنایا گیا ہے اور 28 اپریل اور ازاں بعد انھیں کس مضمون کا پرچہ کس تاریخ کو دینا ہے۔
"ایکسپریس" نے قائم مقام ناظم امتحانات زرینہ چوہدری سے بھی اس سلسلے میں بات کی جس پر ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ہوم ورک تو مکمل ہے لیکن چیئرمین بورڈ ہمارا انتظامی سربراہ ہوتا ہے اس کی منظوری کے بغیر امتحانات کا شیڈول جاری کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی سینٹر کی تفصیلات طلبہ کو بتائی جا سکتی ہیں۔