علامہ راجہ ناصر عباس کا کمسن منقبت خواں علی کاظم و دیگر کی المناک وفات پر اظہار تعزیت
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے تعزیتی پیغام میں ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ نے کہا کہ یہ سانحہ نہ صرف منقبت خوانی کے شعبے کے لیے ایک بڑا نقصان ہے بلکہ اہلِ محبت کے دلوں پر بھی گہرا اثر چھوڑ گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ معروف کمسن منقبت خواں خواجہ علی کاظم، نوجوان منقبت خواں سید علی جان رضوی، شہید علامہ حسن ترابی کے فرزند زین ترابی سمیت دیگر دو ساتھیوں کے ایک المناک حادثے میں جام شہادت نوش کر جانے پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری، مرکزی وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی، مرکزی جنرل سیکریٹری سید ناصر عباس شیرازی، صوبائی صدر گلگت بلتستان آغا سید علی رضوی، اپوزیشن لیڈر جی بی اسمبلی کاظم میثم، ممبر جی بی کونسل شیخ احمد علی نوری و دیگر مرکزی و صوبائی قائدین نے دلی افسوس اور رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔
مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے تعزیتی پیغام میں ایم ڈبلیو ایم قائدین نے کہا کہ یہ سانحہ نہ صرف منقبت خوانی کے شعبے کے لیے ایک بڑا نقصان ہے بلکہ اہلِ محبت کے دلوں پر بھی گہرا اثر چھوڑ گیا ہے۔ خواجہ علی کاظم اور سید علی آغا جان نے اپنی خوبصورت آواز اور عقیدت بھرے کلام سے اہلِبیتؑ کی محبت کو عام کیا۔ انکی منقبت خوانی ہمیشہ سننے والوں کے دلوں میں ایمان و عشق کی روشنی بکھیرتی رہیگی۔ ہم بارگاہِ الٰہی میں دعاگو ہیں کہ ربِ کریم مرحومین کو جوارِ اہلِبیتؑ میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، انکی مغفرت فرمائے اور انکے اہلِخانہ، عزیز و اقارب اور چاہنے والوں کو صبرِ جمیل عطا کرے۔ آمین۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ایران کے بغیر خطے کی سیاست آگے بڑھانے کی پالیسی ناکام ہو چکی ہے، سید عباس عراقچی
وزارت خارجہ میں سیاسی اور بین الاقوامی مطالعات کے مرکز میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہ پائیدار سلامتی اس کے بغیر ممکن نہیں کہ سب ایک دوسرے کی سلامتی کا خیال رکھیں، خلیج فارس میں سیکیورٹی ایک مربوط تصور ہے اور اس سے سب کو فائدہ اٹھانا چاہیے، ورنہ کسی کے لیے کوئی سیکیورٹی کی ضمانت نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے خلیج فارس میں آٹھویں ایرانی خارجہ پالیسی کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کو خطے کی سیاست سے خارج کرنے کی پالیسی ناکام ہو چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ خلیج فارس ہمیشہ سے دنیا کی اہم آبی گزرگاہوں میں سے ایک رہا ہے اور اس کی تزویراتی اہمیت ہے، یہ سمندری علاقہ اپنے تمام اتار چڑھاؤ کے باوجود بامعنی تسلسل،اپنی مرکزیت کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یقیناً خلیج فارس نے متعدد تجاوزات اور مداخلت کا بھی مشاہدہ کیا ہے، استعمار طاقتوں کا بے حد و حساب لالچ خلیج فارس کو محفوظ بنانے کا باعث بنا ہے اور اب یہ خطہ انتہائی محفوظ ہو چکا ہے۔
سید عباس عراقچی نے علاقے میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے میں ایران کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے زیادہ سے زیادہ مقامی طور پر سلامتی کو یقینی بنانے کی حکمت عملی کو اپنے ایجنڈے میں رکھا ہے، جس کی وجہ سے خلیج فارس میں جہاز رانی کا عمل محفوظ ہے، تہران کی اصولی پالیسیوں کے باوجود بعض طاقتوں نے خلیج فارس کو بحرانوں اور تنازعات کا مرکز بنانے کی ہر ممکن کوشش کی، عالمی طاقتوں کی طرف سے کئی دہائیوں تک پرامن بقائے باہمی کی فضا کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی، لیکن کوئی ایسی چیز کامیاب نہیں ہو سکی۔
انہوں نے واضح کیا کہ آج نہ صرف ایران کو علاقائی معاملات و انتظامات سے خارج کرنے کی پالیسی ناکام ہوئی ہے، بلکہ ایران کی فعال ہمسایہ محور سفارت کاری اور خارجہ پالیسی سے خلیج فارس ایک نئے دور میں داخل ہو رہا ہے، اس عمل کو جاری رکھنے کے لیے خطے کے ممالک کے درمیان موجودہ اتفاق رائے کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے، معلوم ہونا چاہیے کہ پائیدار سلامتی کا حصول اس کے بغیر ممکن نہیں کہ سب ایک دوسرے کی سلامتی کا خیال رکھیں، خلیج فارس میں سیکیورٹی ایک مربوط تصور ہے اور اس سے سب کو فائدہ اٹھانا چاہیے، ورنہ کسی کے لیے کوئی سیکیورٹی کی ضمانت نہیں ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ خلیج فارس میں پیدا والے نئے حالات میں ہم ایک محفوظ تر خلیج فارس دیکھیں گے، ہم پانیوں کی اہمیت کو اولیت دیتے ہوئے قومی مقاصد کو خطے ممالک کیساتھ سازگار تعلقات کی بنا پر حاصل کرنیکی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ساحلی اور سرحدی علاقوں کے لئے کامیاب سفارتی نظام کار پر عمل پیرا ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران، راہداریوں کی اہمیت سے واقف ہے، ایران شمالی-جنوب کوریڈور اور خلیج فارس-بلیک سی کوریڈور کو حتمی شکل دینے کے لیے سرگرم عمل ہے، چابہار صرف ایران اور ہندوستان تک محدود نہیں ہے، بلکہ ایران اور بحرہند کے تمام ممالک کے درمیان بھی ایک اہم موضوع ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ چابہار کی ترقی کا راستہ جاری رہے گا اور ایران چابہار کو خطے کی ایک شاندار بندرگاہ میں تبدیل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ بیرونی روابط کی تاریخ میں خلیج فارس اور ایرانی خارجہ پالیسی کے موضوع پر آٹھویں کانفرنس میں وزارت خارجہ میں سیاسی اور بین الاقوامی مطالعات کے مرکز کے سربراہ سعید خطاب زادہ اور سید عباس عراقچی نے خطاب کیا۔ ابتدا میں سعید خطاب زادہ نے کہا کہ خلیج فارس انسانی معاشرے جتنی وسعت کا حامل ایک سمندر ہے، قدیم زمانے سے لے کر آج تک تاریخ نویسوں اور سفر ناموں کے مصنفین کے آثار میں خلیج فارس کے تذکرے سے ہمیں اس کے تاریخی وجود کے بارے میں قیمتی معلومات فراہم ہوئی ہیں۔