پراپرٹی پر ایڈوانس انکم ٹیکس، ایف بی آر کا اہم حکمنامہ آ گیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پراپرٹی کی خرید و فروخت پر ایڈوانس انکم ٹیکس سے متعلق نئی زمینی حدود متعین کردیں۔
ایف بی آر اسلام آباد نکے نوٹیفکیشن کے مطابق انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 236 سی اور کے کے تحت کراچی میں پراپرٹی کی خرید وفروخت پر ایڈوانس انکم ٹیکس کے متعلق نئی زمینی حدود کا تعین کر دیا گیاہے۔ مانیٹرنگ اور ٹیکس وصولی کی ذمہ داری بھی آر ٹی او 1 کو دی گئی ہے۔
لاہور؛ زیر تعمیر عمارت کی دیوار گرنے سے 3 مزدور ملبے تلے دب گئے
نوٹیفکیشن کے مطابق آر ٹی او 1 کی حدود میں ضلع جنوبی سے آرام باغ، سول لائنز، گارڈن، لیاری اور صدر ٹاون، ضلع کیماڑی سے بلدیہ، صائٹ، ماڑی پور اور ہاربر ٹاون، ضلع سنٹرل سے لیاقت آباد ٹاون، ضلع ایسٹ سے جمشید ٹاون، ضلع ویسٹ سے اورنگی ٹاون کے علاوہ کلفٹن کینٹومنٹ، کراچی کنٹونمنٹ اور منوڑہ کنٹونمنٹ شامل ہیں۔
چیف کمشنر آر ٹی او 1 ڈاکٹر فہیم محمد نے کہا ہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے مطابق پراپرٹی کی خرید و فروخت پر ایڈوانس انکم ٹیکس کی وصولی انتہائی اہم ہے۔
گھریلو ملازمہ کی پُراسرار موت، تحقیقات شروع
انہوں نے آر ٹی او 1 سے منسلک سب رجسٹرارز پر زور دیا کہ وہ ایف بی آر کے ویلیوئیشن ٹیبل کے مطابق پراپرٹی کی خرید و فروخت کو یقینی بنائیں تاکہقوعد کے مطابق ایڈوانس انکم ٹیکس کی وصولی یقینی بنائی جا سکے۔
ود ہولڈنگ ایجنٹز اور سب رجسٹرارز کا ایک جامع آڈٹ بھی کیا جائے گا تاکہ غلط ود ہولڈنگ ریٹ کی وجہ سے محصولات کے نقصانات کا اندازہ لگایا جاسکے۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پراپرٹی کی خرید آر ٹی او 1 کے مطابق ایف بی
پڑھیں:
ہم غلط جانب جا چکے، ٹیکسز میں کمی کرنی چاہیے، چیئرمین ایف بی آر
فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے ملک میں ٹیکسز کی شرح زیادہ ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے ٹیکسز اسٹرکچر میں تبدیلیاں لانے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ معاشی گروتھ کو روک کر استحکام کی جانب بڑھنے کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔
اتوار کو ایک نجی ٹی وی کے مباحثے میں گفتگو کرتے ہوئے راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ حکومت کو معاشی ترقی کی جانب محتاط اور بتدریج آگے بڑھنا چاہیے، ہم ٹیکسز کی شرح میں تبھی کمی لا سکتے ہیں جب ٹیکس ٹو جی ڈی پی کو بہتر بنانے میں کامیاب ہوں گے۔ ’ اگر ’گرؤتھ پریشر‘کو صحیح طریقے سے جانچا نہیں گیا، تو یہ انتہائی خطرناک صورت حال اختیار کر جائے گا۔
مباحثے میں راشد محمود لنگڑیال نے معاشی چیلنجز پر کھل کر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے اور فیصلہ سازوں میں یہ سوچ موجود ہے کہ ہمیں محتاط انداز میں ترقی کی جانب بڑھنا ہوگا۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے ستمبر 2024 میں حاصل کی گئی 7 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کی مدد سے پاکستان بحالی کی مشکل راہ پر گامزن ہے۔
پاکستان نجکاری کے عمل کو تیز کرکے آمدنی حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن قومی ایئر لائن، پی آئی اے کی نجکاری اور دارالحکومت کے ہوائی اڈے کو آؤٹ سورس کرنے کی کوششیں ناکام ہو گئی ہیں۔
مباحثے میں عارف حبیب گروپ کے چیئرمین عارف حبیب، لکی سیمنٹ کے سی ای او محمد علی ٹبہ، ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سی ای او محمد سہیل اور پاکستان بزنس کونسل کے سی ای او احسان ملک بھی شریک ہوئے اور ملکی معیشت کی بہتری کے لیے اپنی تجاویز پیش کیں ۔
مباحثے میں راشد محمود لنگڑیال نے مزید کہا کہ ہمیں گرؤتھ میں جاتے ہوئے احتیاط سے کام لینا ہوگا، ہمارے لیے بہتر یہی ہے کہ ہم آہستہ آہستہ استحکام کے طرف جائیں۔حکومت کی سائیڈ پر بھی یہ احساس موجود ہے۔ دیکھنا ہے کہ گرؤتھ کی طرف جاتے ہوئے اس کی رفتار کیا رکھنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ گروتھ کو روک کر استحکام کی طرف جانے کے نتائج معاشرے کے لیے ٹھیک نہیں ہوں گے، تاثر ہے کہ گروتھ کے فوائد عام آدمی تک نہیں پہنچ رہے ہیں۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ استحکام کی طرف جاتے ہوئے گروتھ کو نہیں روکنا ہے، میں اس بات کو مانتا ہوں کہ ہمارے ٹیکسیشن اسٹرکچر میں بہتری کی ضرورت ہے۔ ہمارے ہاں المیہ یہ ہے کہ جن لوگوں کو ٹیکس ادا کرنا چاہیے وہ نہیں کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ایف بی آر میں یہ صلاحیت پیدا نہیں کی کہ ان سے ٹیکس وصول کرے، ہم غلط جانب جا چکے ہیں، ٹیکسوں میں کمی کرنی چاہیے۔ ٹیکس جی ڈی پی تناسب بہتر کریں گے تو ٹیکس کی شرح میں کمی آئے گی، ہمیں اس وقت ٹیکس بیس کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایف بی آر ٹیکس ٹیکسیشن جی ڈی پی جی ڈی پی گروتھ چیئرمین راشد محمود لنگڑیال فیڈرل بورڈ آف ریونیو گروتھ نتائج وصولی