ڈیتھ اسکواڈ، مافیاز کی سرپرستی بند کی جائے، مولانا ہدایت الرحمٰن
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
کوئٹہ میں مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمٰن نے کہا کہ بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈ اور منشیات فروش مافیا اور اغواء کاروں کی سرپرستی بند کی جائے۔ بلوچستان میں نوجوان نسل کو برباد کرنیوالے منشیات کے تمام اڈوں کا خاتمہ کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی بلوچستان و رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کو بازیاب، اغواء نما گرفتاریوں، بدامنی کا سلسلہ اور بلوچستان میں بدترین انسانی حقوق کی پامالی بند کرکے سیاسی آزادی، حقوق، روزگار اور وسائل دیئے جائیں۔ بلوچستان کے عوام کو حق دو بلوچستان مہم کے تحت حقوق دلائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں مختلف وفود سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی، بھتہ خوری پروان چڑھانے، شاہراہوں پر عوام کی تذلیل کرنے والی فورس ایف سی کو فور ی طور پر بلوچستان سے بے دخل کرنے کی ضرورت ہے۔ بلوچستان کے سمندر سے ٹرالر مافیا کا خاتمہ کیا، سمندری حیات کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ بلوچستان کے لوکل گورنمنٹ، ڈسٹرکٹ کونسل، میونسپل کارپوریشن، میونسپل کمیٹی اور یونین کونسلز کو مالی و انتظامی اختیارات دینے سے بہتری آ سکتی ہے۔ بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈ اور منشیات فروش مافیا اور اغواء کاروں کی سرپرستی بند کی جائے۔ بلوچستان میں نوجوان نسل کو برباد کرنے والے منشیات کے تمام اڈوں کا خاتمہ کیا جائے اور منشیات کی کاشت کو روکا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے تمام قبائلی تنازعات کے حل کیلئے موثر اقدامات اٹھاتے ہوئے قومی امن جرگہ تشکیل دینا بہتر ہے تاکہ تنازعات کو فوری حل کیا جاسکے۔ بلوچستان میں باڈر کاروبار کو تحفظ، چمن سے لیکر گوادر بارڈر کے تمام کراسنگ پوائنٹ کھولے جائیں۔ آزادانہ شناختی کارڈ کے ذریعے کام کرنے دیا جائے۔ ٹوکن اور ای ٹیگ وغیرہ کا خاتمہ کیا جائے۔ بلوچستان میں کرپشن کرنے والے سیاست دان، بیوروکریسی، ججز اور جرنیلوں کا سخت احتساب کیا جائے۔ ان کی لوٹی ہوئی دولت عوام پر خرچ کی جائے۔ بلوچستان کے شاہراہوں پر عوام کی تذلیل، چوکوں پر عوام، ماؤں، بہنوں کو گالی دینے کا سلسلہ بند کیا جائے۔ بلوچستان میں غیر ضروری اور ناجائز چیک پوسٹوں کا خاتمہ کیا جائے۔ آبادی کے اندر و باہر مختلف پراجیکٹس پر کام کرنے والے مزدورں، کانکنوں کو تحفظ دیا جائے اور ان کا قتل عام بند کیا جائے۔ صوبے میں تعلیم، صحت، پانی، بجلی، گیس کی فراہمی کا خصوصی اہتمام کیا جائے۔ صوبے میں ہزاروں بند اسکولز اور ہسپتال کھولے جائیں۔ بلوچستان میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن فوری طور پر قائم کیا جائے اور ہائیر ایجوکشن کیلئے خصوصی بجٹ مختص کیا جائے۔ بلوچستان میں نوکریوں اور محکموں کی خرید و فروخت کو بند کیا جائے، میرٹ کو بحال کیا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا خاتمہ کیا جائے بلوچستان میں کہ بلوچستان بلوچستان کے کی جائے کے تمام نے کہا بند کی
پڑھیں:
بلوچستان میں حکومتی عملداری:مولانا کوبغیرتحقیق کے اتنی بڑھی بات نہیں کرنی چاہئے،سرفرازبگٹی
اسلام آباد:وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بلوچستان سے متعلق جے یوآئی (ف)کے سربراہ مولانافضل الرحمان کے بیان پرردعمل کااظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ مولانا قابل احترام ہیں لیکن ان کی بات سے اتفاق نہیں کرتا،انہیں قومی اسمبلی میں بغیرتحقیق کے اتنی بڑھی بات نہیں کرنی چاہئے تھی۔واضح رہے کہ
مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ بلوچستان کے پانچ سے سات اضلاع ٹوٹ کر آزادی کا اعلان کر سکتے ہیں، ہندوستان – پاکستان جنگ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے خبردار کیا کہ ایسی ہی صورتحال دوبارہ پیدا ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بلوچستان کے اضلاع آزادی کا اعلان کرتے ہیں تو اقوام متحدہ ان کی آزادی کو تسلیم کر سکتا ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سرفرازبگٹی نے کہاکہ وہ سمجھتے ہیں کہ مولانافضل الرحمان کو گمراہ کیاگیاہے،سوال ہی نہیں پیداہوتاکہ عسکریت پسندکسی ضلع پر قابض ہوں، بلوچستان کے ایک ایک انچ پر ریاست کی عملداری ہے،
بلوچ قوم پرستوں کے کچھ مطالبات 18ویں ترمیم میں پورے ہوچکے ہیں، ہم پاکستان کی بہتری کے لیے ڈائیلاگ کرناچاہتے ہیں لیکن جو لوگ پاکستان کو توڑناچاہتے ہیں ان سے کیسے ڈائیلاگ کریں؟
انہوں نے کہاکہ سوشل میڈیااوراے آئی کے ذریعے نوجوانوں کو گمراہ کیاجارہاہے،
انہوں نے کہاکہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی نہیں ،ہتھیاراٹھانے والے اورتشددکرنے والے کہاں سیاسی ہیں،سیاسی ایشو تو تب ہوگا الیکشن کامسئلہ ہواور کوئی سیاسی معاملہ ہو۔
سرفرازبگٹی نے کہاکہ بلوچستان میں پسماندگی یااحساس محرومی کی بات نہیں،ترقی کودیکھاجائے تو ملک کے دیگرعلاقوں میں بھی یہ مسئلہ ہے جب کہ بلوچستان کے جن علاقوں میں ترقی ہوئی ہے پرتشددواقعات تو وہاں بھی پیش آرہے ہیں۔