UrduPoint:
2025-02-19@06:18:35 GMT

تین اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے سینکڑوں فلسطینیوں کی رہائی

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

تین اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے سینکڑوں فلسطینیوں کی رہائی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 فروری 2025ء) اسرائیل اور حماس کے مابین غزہ میں سیز فائر ڈیل کے تحت آج بروز ہفتہ یرغمالیوں کے بدلے قیدیوں کی رہائی کا چھٹا مرحلہ مکمل ہو گیا۔

دن کا آغاز فلسطینی عسکری تنظیموں حماس اور اسلامی جہاد کے جنگجوؤں کی طرف سے تین اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ ہوا۔ ہفتےکے روز رہا ہونے والے تین یرغمالیوں میں اسرائیلی-امریکی شہری ساگوئی ڈیکل چن، اسرائیلی-روسی شہری ساشا ٹروپانوف اور اسرائیلی-ارجنٹینین یائر ہارن شامل تھے۔

ان یرغمالیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیے جانے سے قبل جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں اسٹیج پر لے جایا گیا۔

اس موقع پر اسٹیج کو فلسطینی جھنڈوں اور عسکری دھڑوں کے بینرز سے سجایا گیا تھا۔

(جاری ہے)

اسرائیل نے تصدیق کی ہے کہ حماس کی جانب سے رہا کیے جانے والے تین مغوی واپس پہنچ گئے ہیں۔

ان تینوں کو اسرائیل اور حماس کے درمیان 19 جنوری کو ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت چھٹے مرحلے میں رہا کیا گیا۔

ان تینوں کو حماس کے عسکریت پسندوں نے سات اکتوبر 2023ء کوجنوبی اسرائیل پر کیے گئے دہشت گردانہ حملے میں اغوا کیا گیا تھا۔

اسرائیل کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی

اسرائیلی جیل سروس نے ہفتے کے روز تصدیق کی ہے کہ اس نے ''ملک بھر کی متعدد جیلوں سے‘‘ 369 قیدیوں کو مقبوضہ مغربی کنارے میں رملہ کے قریب اوفر جیل اور غزہ کے قریب کیزیوٹ جیل منتقل کرنے کے بعد رہا کر دیا ہے۔

ان قیدیوں میں سے زیادہ تر کو غزہ پہنچایا گیا لیکن کچھ کو مقبوضہ مغربی کنارے بھی پہنچایا گیا۔ ہفتے کے روز رملہ میں رہا ہونے والوں میں عامر ابو رداحہ بھی شامل تھے، جنہوں نے تین دہائیوں سے زیادہ عرصہ جیل میں گزارا۔

رداحہ کی بہن نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ وہ رات کو سوئی نہیں تھی کیونکہ وہ ''یہ سوچتی رہی کہ اس بار عامر کو رہا کیا جائے گا یا نہیں۔

‘‘

رادحہ نے کہا کہ ان کی رہائی ان کے لیے "ایک نیا جنم دن" ہے۔

رہا کیے گئے فلسطینی قیدیوں میں سے چھتیس عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے اور 24 پر انتہائی سنگین جرائم کے ارتکاب کا الزام تھا۔

اسی دوران اسرائیلیفوج کے سربراہ نے ہفتے کے روز کہا کہ فوج غزہ پر ''حملےکے منصوبے تیار کر رہی ہے‘‘۔ ان کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب غزہ سے مزید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کوششیں اب بھی جاری ہیں۔

حماس کے عسکریت پسندوں کے ساتھ جنگ ​​بندی کے معاہدے کے تحت یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کے بعد لیفٹیننٹ جنرل ہرزی حالوی نے غزہ میں رہ جانے والے اسرائیلی یرغمالیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ''ہم انہیں واپس لانے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ حملے کی منصوبہ بندی بھی جاری ہے ۔‘‘

غزہ کے لیے انسانی ہمدری کی بنیادوں پر امداد

آئرلینڈ کی مالی معاونت سے غزہ کے لوگوں لیے خیمے اور خوراک اگلے ہفتے پہنچائی جائے گی۔

یہ بات نائب آئرش وزیر اعظم سائمن ہیرس نے ہفتے کے روز میونخ سکیورٹی کانفرنس میں فلسطینی وزیراعظم محمد مصطفیٰ سے ملاقات سے قبل کی۔

ہیرس کے ترجمان نے کہا کہ یہ دونوں رہنما غزہ میں جنگ بندی، اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، انسانی امداد میں فوری اضافے کی ضرورت اور اس بارے میں اہم بات چیت کریں گے کہ آئرلینڈ کس طرح غزہ کی تعمیر نو، گورننس اور سکیورٹی کے حوالے سے مدد کرسکتا ہے۔

اس ملاقات سے قبل بات کرتے ہوئے ہیریس نے کہا، "میں جانتا ہوں کہ دنیا جنگ بندی کے نازک معاہدے کو دیکھ کر راحت محسوس کر رہی ہے۔ یہ ضروری ہے کہ ہر کوئی جنگ بندی کو برقرار رکھنے کو یقینی بنانے کے لیے انتھک محنت کرے اور سب اس پر پوری طرح عمل کریں۔‘‘

ش ر/ ع ب، م ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیلی یرغمالیوں ہفتے کے روز کی رہائی حماس کے کے لیے غزہ کے

پڑھیں:

غزہ فائربندی کا اگلا مرحلہ اسرائیلی کابینہ کے زیر غور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 فروری 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وِٹکوف نے فاکس نیوز کو بتایا، ''غزہ فائر بندی کا دوسرا مرحلہ پہلے کے مقابلے میں تھوڑا زیادہ پیچیدہ ہے لیکن دوسرا مرحلہ شروع ہونے کو ہے۔‘‘

اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے حماس اور ایران کے خلاف متحدہ اقدامات کا خاکہ پیش کیا تھا۔

ٹرمپ کی وارننگ کے بعد غزہ فائربندی معاہدہ خطرے میں

گزشتہ ماہ فائر بندی شروع ہونے کے بعد سے اب تک 19 اسرائیلی یرغمالیوں کو ایک ہزار سے زائد فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کیا جا چکا ہے۔

حماس کے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے میں یرغمال بنائے گئے 251 افراد میں سے 70 غزہ میں ہیں جب کہ اسرائیلی فوج کے مطابق ان میں سے نصف کے قریب ہلاک ہو چکے ہیں۔

(جاری ہے)

ایک بیان میں، روبیو نے حماس کی طرف سے یرغمال بنائے جانے کو ''بیمار ذہنیت‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور تمام باقی ماندہ یرغمالیوں، زندہ اور مردہ، بالخصوص دوہری شہریت رکھنے والے پانچ اسرائیلی-امریکیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

’ٹرمپ یرغمالیوں کی رہائی اور جانوں کو بچانا چاہتے ہیں‘

حماس کے ایک عہدیدار اور مذاکرات سے واقف ایک اور ذریعے نے کہا ہے کہ فائر بندی کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات، جس کا مقصد فائربندی کو مزید دیرپا بنانا ہے، اس ہفتے دوحہ میں شروع ہو سکتے ہیں۔

فائر بندی ناکام ہوئی تو غزہ میں قحط میں اضافے کا خدشہ، اقوام متحدہ

وٹ کوف نے بعد میں اسرائیل کے چینل 12 کو بھی بتایا کہ ٹرمپ ''فائربندی کے دوسرے مرحلے کے ذریعے یرغمالیوں کی رہائی اور جانوں کو بچانا چاہتے ہیں، اور یہ امن کا باعث بن سکتا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ان کی ''آج صبح اسرائیلیوں، قطریوں اور مصریوں سے ایک شیڈول طے کرنے کے بارے میں بات ہوئی ہے جس کے مطابق ہم، ایک بہت ہی مؤثر طریقے سے، دوسرے مرحلے کی بات چیت شروع کریں گے۔

‘‘

وٹ کوف کا کہنا تھا، ''ہر کوئی اس کا خواہش مند ہے، لہذا امید ہے کہ یہ اسی ہفتے ہونے والا ہے۔‘‘

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ وہ پیر 17 فروری کو اپنی سکیورٹی کابینہ کا اجلاس بلائیں گے تاکہ دوسرے مرحلے پر بات چیت کی جا سکے۔

اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم پیر کو مذاکرات کاروں کو قاہرہ روانہ کر رہے ہیں تاکہ پہلے مرحلے کے ’’نفاذ کے تسلسل‘‘ پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ ٹیم کابینہ کے اجلاس کے بعد دوسرے مرحلے پر مذاکرات کے لیے مزید ہدایات حاصل کرے گی۔ ’فلسطینی ریاست ہی پائیدار امن کی واحد ضمانت‘

اسرائیل اور حماس نے ایک دوسرے پر فائر بندی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔ خیال رہے کہ ٹرمپ نے اس ماہ کے اوائل میں نیتن یاہو کے واشنگٹن کے دورے کے دوران جس اسکیم کا خاکہ پیش کیا تھا اس میں غزہ کے باشندوں کو اردن یا مصر منتقل کرنے کی بات کہی گئی تھی۔

تاہم، سعودی عرب اور دیگر عرب ریاستوں نے اس تجویز کو مسترد کر دیا، اور اس کے بجائے اسرائیل کے ساتھ ایک فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کی ہے۔

مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے اتوار کے روز کہا کہ فلسطینی ریاست کا قیام ہی مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کی ''واحد ضمانت‘‘ ہے۔

دریں اثنا امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ امریکہ عرب حکومتوں کی کسی بھی متبادل تجاویز پر غور کرنے کے لیے تیار ہے، لیکن ابھی تک تو ''واحد منصوبہ ٹرمپ کا منصوبہ ہے‘‘۔

ج ا/ا ب ا، ا ا (اے پی، ای ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

متعلقہ مضامین

  • حماس کی مستقل جنگ بندی کے بدلے ایک ساتھ اسرائیلی قیدیوں کو آزاد کرنے کی پیشکش
  • حماس 4 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کرنے کو تیار‘ معاہدہ طے
  • حماس 4 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کرنے کو تیار، معاہدہ طے
  • حماس جمعرات کو 4 یرغمالیوں کی لاشیں دے گی
  • حماس جمعرات کو 4 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں دے گی
  • اسرائیلی فوج کا لبنان پر ڈرون حملہ، حماس کا اہم کمانڈر شہید
  • غزہ: گوتیرش کا جنگ بندی پر جاری عملدرآمد اور یرغمالیوں کی رہائی کا خیرمقدم
  • غزہ فائربندی کا اگلا مرحلہ اسرائیلی کابینہ کے زیر غور
  • اسرائیلی وزیرِاعظم نے فلسطینیوں کو غزہ سے نکالنے کی تیاریاں شروع کردیں
  • غزہ پٹی میں حماس کا خاتمہ ضروری، امریکی وزیر خارجہ روبیو