UrduPoint:
2025-04-15@09:26:51 GMT

تین اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے سینکڑوں فلسطینیوں کی رہائی

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

تین اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے سینکڑوں فلسطینیوں کی رہائی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 فروری 2025ء) اسرائیل اور حماس کے مابین غزہ میں سیز فائر ڈیل کے تحت آج بروز ہفتہ یرغمالیوں کے بدلے قیدیوں کی رہائی کا چھٹا مرحلہ مکمل ہو گیا۔

دن کا آغاز فلسطینی عسکری تنظیموں حماس اور اسلامی جہاد کے جنگجوؤں کی طرف سے تین اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ ہوا۔ ہفتےکے روز رہا ہونے والے تین یرغمالیوں میں اسرائیلی-امریکی شہری ساگوئی ڈیکل چن، اسرائیلی-روسی شہری ساشا ٹروپانوف اور اسرائیلی-ارجنٹینین یائر ہارن شامل تھے۔

ان یرغمالیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیے جانے سے قبل جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں اسٹیج پر لے جایا گیا۔

اس موقع پر اسٹیج کو فلسطینی جھنڈوں اور عسکری دھڑوں کے بینرز سے سجایا گیا تھا۔

(جاری ہے)

اسرائیل نے تصدیق کی ہے کہ حماس کی جانب سے رہا کیے جانے والے تین مغوی واپس پہنچ گئے ہیں۔

ان تینوں کو اسرائیل اور حماس کے درمیان 19 جنوری کو ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت چھٹے مرحلے میں رہا کیا گیا۔

ان تینوں کو حماس کے عسکریت پسندوں نے سات اکتوبر 2023ء کوجنوبی اسرائیل پر کیے گئے دہشت گردانہ حملے میں اغوا کیا گیا تھا۔

اسرائیل کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی

اسرائیلی جیل سروس نے ہفتے کے روز تصدیق کی ہے کہ اس نے ''ملک بھر کی متعدد جیلوں سے‘‘ 369 قیدیوں کو مقبوضہ مغربی کنارے میں رملہ کے قریب اوفر جیل اور غزہ کے قریب کیزیوٹ جیل منتقل کرنے کے بعد رہا کر دیا ہے۔

ان قیدیوں میں سے زیادہ تر کو غزہ پہنچایا گیا لیکن کچھ کو مقبوضہ مغربی کنارے بھی پہنچایا گیا۔ ہفتے کے روز رملہ میں رہا ہونے والوں میں عامر ابو رداحہ بھی شامل تھے، جنہوں نے تین دہائیوں سے زیادہ عرصہ جیل میں گزارا۔

رداحہ کی بہن نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ وہ رات کو سوئی نہیں تھی کیونکہ وہ ''یہ سوچتی رہی کہ اس بار عامر کو رہا کیا جائے گا یا نہیں۔

‘‘

رادحہ نے کہا کہ ان کی رہائی ان کے لیے "ایک نیا جنم دن" ہے۔

رہا کیے گئے فلسطینی قیدیوں میں سے چھتیس عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے اور 24 پر انتہائی سنگین جرائم کے ارتکاب کا الزام تھا۔

اسی دوران اسرائیلیفوج کے سربراہ نے ہفتے کے روز کہا کہ فوج غزہ پر ''حملےکے منصوبے تیار کر رہی ہے‘‘۔ ان کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب غزہ سے مزید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کوششیں اب بھی جاری ہیں۔

حماس کے عسکریت پسندوں کے ساتھ جنگ ​​بندی کے معاہدے کے تحت یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کے بعد لیفٹیننٹ جنرل ہرزی حالوی نے غزہ میں رہ جانے والے اسرائیلی یرغمالیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ''ہم انہیں واپس لانے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ حملے کی منصوبہ بندی بھی جاری ہے ۔‘‘

غزہ کے لیے انسانی ہمدری کی بنیادوں پر امداد

آئرلینڈ کی مالی معاونت سے غزہ کے لوگوں لیے خیمے اور خوراک اگلے ہفتے پہنچائی جائے گی۔

یہ بات نائب آئرش وزیر اعظم سائمن ہیرس نے ہفتے کے روز میونخ سکیورٹی کانفرنس میں فلسطینی وزیراعظم محمد مصطفیٰ سے ملاقات سے قبل کی۔

ہیرس کے ترجمان نے کہا کہ یہ دونوں رہنما غزہ میں جنگ بندی، اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، انسانی امداد میں فوری اضافے کی ضرورت اور اس بارے میں اہم بات چیت کریں گے کہ آئرلینڈ کس طرح غزہ کی تعمیر نو، گورننس اور سکیورٹی کے حوالے سے مدد کرسکتا ہے۔

اس ملاقات سے قبل بات کرتے ہوئے ہیریس نے کہا، "میں جانتا ہوں کہ دنیا جنگ بندی کے نازک معاہدے کو دیکھ کر راحت محسوس کر رہی ہے۔ یہ ضروری ہے کہ ہر کوئی جنگ بندی کو برقرار رکھنے کو یقینی بنانے کے لیے انتھک محنت کرے اور سب اس پر پوری طرح عمل کریں۔‘‘

ش ر/ ع ب، م ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیلی یرغمالیوں ہفتے کے روز کی رہائی حماس کے کے لیے غزہ کے

پڑھیں:

مصر کی غزہ جنگ بندی کیلیے نئی حیران کن تجویز؛ حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ

مصر نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے حماس کے ہتھیار ڈالنے کی تجویز رکھی ہے جسے آزادیٔ فلسطین کی تحریک نے یکسر مسترد کردیا۔

عرب میڈیا کے مطابق مصر کے دارالحکومت میں حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ جنگ بندی پر مذاکرات ثالثیوں کی موجودگی میں ہوئے۔

ان مذاکرات میں حیران کن طور پر مصر نے مطالبہ کیا کہ حماس غزہ میں جنگ بندی کے لیے تحریک آزادی سے دستبردار ہوجائے اور اسرائیل کے سامنے ہتھیار پھینک دے۔

مذاکراتی عمل میں شریک حماس کے ایک عہدیدار طاہر النونو نے عرب میڈیا کو بتایا کہ ہماری مذاکراتی ٹیم یہ تجویز حیران کر رہ گئی تھی۔

طاہر النونو کا کہنا تھا کہ حماس نے واضح کردیا کہ اس وقت ہتھیار ڈالنے کا موضوع زیرِ بحث ہی نہیں اور نہ ہی ایجنڈے کا حصہ ہے۔

حماس رہنما نے مزید کہا کہ اسرائیل کے فوری جنگ بند کرنے اور قابض افواج کے انخلا کی ضمانت پر ہی جنگ بندی ممکن ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • موساد کے 3 سابق سربراہان اور 250 سے زائد اہلکاروں کا غزہ جنگ ختم کرنے کا مطالبہ
  • مصر کی غزہ جنگ بندی کیلیے نئی حیران کن تجویز؛ حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ
  • صیہونی قیدیوں کی ایک مرحلے میں رہائی کیلئے حماس کی شرائط
  • مصری تجویز مسترد: حماس کا جنگ بندی معاہدے کے لیے غیر مسلح ہونے سے انکار
  • موساد کے سابق سربراہان سمیت 250سابق اہلکاروں کا غزہ جنگ کے خاتمے کا مطالبہ
  • غزہ جنگ بند کرنے کی ضمانت دیں تو تمام یرغمالیوں کی رہا کردیں گے؛ حماس کی پیشکش
  • جنگ کے خاتمے کی ضمانت ملے تو یرغمالیوں کو رہا کر دیں گے، حماس
  • غزہ میں مستقل جنگ بندی کی ضمانت پر یرغمالی رہا کر دیں گے، حماس
  • حماس کی جانب سے صہیونی قیدیوں کی رہائی کے لیے شرائط
  • غزہ میں امداد کے داخلے کو جنگ بندی سے منسلک نہیں کیا جا سکتا، سعودی وزیر خارجہ