ٹرمپ پیوٹن ٹیلی فونک رابطہ بڑی پیش رفت ہے، سعودی عرب
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
سعودی عرب نے ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادی میر پیوٹن کے درمیان ٹیلی فونک رابطے کو بڑی پیش رفت قرار دے دیا۔
سعودی عرب کے لیے امریکی اورروسی صدور کی میزبانی باعث مسرت ہے، سعودی عرب ٹرمپ پیوٹن میں ملاقات کا خیر مقدم کرتا ہے۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے یہ اعلان روسی رہنما کے ساتھ تقریباً 90 منٹ کی ٹیلی فونک گفتگو کے بعد کیا، جس میں انہوں نے یوکرین میں تقریباً 3 سال سے جاری ماسکو کے حملے ختم کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔
امریکی صدر نے کہا کہ ہم آخر کار ملاقات کی توقع کرتے ہیں، درحقیقت ہمیں امید ہے کہ وہ سعودی عرب آئیں گے اور میں بھی وہاں جاؤں گا، اور ہم شاید پہلی بار سعودی عرب میں ہی ملیں گے، ہم دیکھیں گے کہ کیا ہم کچھ کر سکتے ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ ملاقات کی تاریخ طے نہیں کی گئی، لیکن یہ عنقریب ہوگی۔ انہوں نے تجویز دی کہ اس ملاقات میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان شریک ہوں گے، ہم ولی عہد کو جانتے ہیں اور میرے خیال میں یہ ملاقات کے لیے بہت اچھی جگہ ہوگی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ٹرمپ ٹیرف مضمرات
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دنیا کی واحد سپرپاور کے صدر کا حلف اٹھا کے ابھی تین ماہ بھی نہیں گزرے کہ ان کے بعض فیصلوں اور اقدامات سے دنیا بھر میں ہلچل مچی ہوئی ہے۔ لہولہان غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی اور دیگر ممالک میں ان کی آبادکاری کے اعلان سے لے کر محصولات میں اضافے کے تازہ اعلان تک ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے اور اقدامات عالمی سطح پر تنقید اور تنازعات کو ہوا دے رہے ہیں۔ نئی ٹیرف پالیسی کے بعد نہ صرف امریکا کی اپنی معیشت بلکہ عالمی معاشی نظام بھی بری طرح متاثرہوا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے چین، روس، یورپی و دیگر ممالک سے امریکا درآمد کی جانے والی اشیا پر بھاری ٹیرف عائد کرنے کا یہ جواز پیش کیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد امریکی صنعت و تجارت کو بیرونی دنیا کے منفی اثرات سے بچانا ہے۔ اگرچہ کچھ امریکی کمپنیوں کو وقتی طور پر اس سے فائدہ ضرور ہوا لیکن دوسری جانب بعض اشیا کی قیمتیں عام صارف کی دسترس سے باہر ہوگئیں اور مہنگائی میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
بعینہ امریکی اقدام کے جواب میں بعض ممالک نے امریکی مصنوعات پر جوابی محصولات عائد کر دیے جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر تجارتی کشیدگی میں اضافہ ہو گیا بالخصوص امریکا اور چین اس تجارتی جنگ میں آمنے سامنے آ کھڑے ہوئے ہیں۔ روس، چین اور یورپی یونین نے ٹرمپ ٹیرف پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے عالمی تجارتی نظام پر حملہ قرار دیا ہے۔
ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی کے اعلان کے فوری بعد دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹیں کریش کر گئیں۔ تاجروں کے کھربوں روپے ڈوب گئے اور تیل کی قیمتیں بھی کم ہو گئیں۔ پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ میں تاریخ ساز مندی دیکھی گئی اور 100 انڈیکس 3,882 پوائنٹس کم ہو گیا۔ ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے سے پاکستان کی معیشت پر بھی منفی اثرات پڑنے کے پیش نظر حکومتی سطح پر ایک اعلیٰ سطح کا وفد امریکا بھیجا جا رہا ہے جس میں معروف برآمد کنندگان اور کاروباری شخصیات شامل ہیں۔
پاک امریکا تجارتی سرگرمیوں کا دائرہ کئی دہائیوں پر محیط ہے۔ ٹرمپ کے تازہ فیصلے سے تجارتی سرگرمیاں متاثر ہو سکتی ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا کی گزشتہ بیوقوف قیادت کو دنیا نے بری طرح استعمال کیا۔ ہم ٹیرف کے ذریعے اربوں ڈالر امریکا لا رہے ہیں۔ جب کہ عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز کا کہنا ہے کہ امریکی ٹیرف سے عالمی کساد بازاری کا خطرہ منڈلانے لگا ہے۔ تجارت کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ آئی ایم ایف کی ایم ڈی کرسٹینا جارجیوا کا موقف ہے کہ امریکی ٹیرف عالمی معیشت کے لیے خطرہ ہے۔
محصولات میں یکدم اضافے کے ٹرمپ فیصلے پر عالمی سطح پر منفی ردعمل سامنے آنے کے بعد امریکی صدر نے ان ممالک پر جوابی ٹیرف 90 روز کے لیے معطل کر دیا جنھوں نے امریکی مصنوعات پر جوابی ٹیکس عائد نہیں کیے تھے،ان ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے۔ جب کہ صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ چین سمیت دنیا بھر کے ممالک سے ٹیرف کے مسئلے پر بات چیت اور ڈیل کرنے کے لیے تیار ہیں۔ امریکا کا اصل نشانہ چین ہے۔ صدر ٹرمپ اپنے اقدامات سے چین کی معاشی طاقت کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔
چین بڑی خاموشی اور حکمت کے ساتھ اپنی معاشی سرگرمیوں کا دائرہ بڑھاتا جا رہا ہے۔ امریکا کو خطرہ ہے کہ آیندہ چند برسوں میں چین دنیا کی سپر معاشی قوت بن کر ابھر سکتا ہے جو امریکی کی ’’سپرمیسی‘‘ کے لیے خطرے کی علامت ہے۔ اسی باعث وہ چین پر معاشی دباؤ بڑھانا چاہتا ہے لیکن بظاہر چین امریکا کے ساتھ ٹرمپ کی شرائط پر کوئی ڈیل کرنے پر آمادہ نظر نہیں آتا۔ اس لیے چین نے بھی صدر ٹرمپ کے ٹیرف فیصلے کے بعد جوابی اقدام اٹھاتے ہوئے امریکا سے درآمد ہونے والی تمام امریکی مصنوعات پر 84 فی صد ٹیکس عائد کر دیا ہے۔ تاہم صدر ٹرمپ کے بات چیت کرنے اور چین کے اشاروں کے بعد70 سے زائد ممالک نے ان کے ساتھ مذاکرات کی درخواست کی ہے۔
صدر ٹرمپ کے ٹیرف اعلان سے عالمی سطح پر معاشی جنگ اور تجارتی تنازعات میں اضافہ ہو سکتا ہے بالخصوص چین اور امریکا کے درمیان معاشی کشمکش سے پوری دنیا کی معیشت کا بنیادی ڈھانچہ زمین بوس ہو سکتا ہے صدر ٹرمپ کو ٹیرف فیصلے پر نظر ثانی کرنا چاہیے۔ بصورت دیگر امریکی معاشی نظام بھی ڈگمگا جائے گا۔