لڑکی کی وجہ سے بیٹے، ملزم میں چپقلش ہوئی، لڑکی نے ہی بیٹے کو مروایا، مقتول نوجوان کی والدہ کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
کراچی سے ایک ماہ قبل لاپتا ہونے والے مقتول نوجوان مصطفیٰ عامر کی والدہ نے دعویٰ کیا ہے کہ مارشا نامی لڑکی کی وجہ سے میرے بیٹے اور ارمغان میں چپقلش پیدا ہوئی، اس لڑکی نے ہی ارمغان کو میرے بیٹے کو مروانے کا کہا تھا۔
اغوا کےبعد دوستوں کے ہاتھوں قتل مصطفی عامر کی والدہ نے میڈیا سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریاست ہمیں انصاف دلوائے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ مصطفیٰ کو مارنے کے بعد ارمغان نے مارشا شاہد کو بتایا بھی کہ مصطفی کو مار دیا ،واپس آنے کے بعد لڑکی کی مصطفیٰ سے بہت زیادہ لڑائی شروع ہوگئی تھی سال 22 دسمبر 2025 کو لڑکی امریکہ سے واپس آئی تھی، لڑکی اگست 2024 میں پڑھنے کے لیے امریکہ چلی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: مصطفیٰ عامر قتل کیس: تحقیقات میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آگئے
والدہ نے کہا کہ لڑکی نے ارمغان کو میرے بیٹے کو مروانے کا کہا تھا، لڑکی میرے بیٹے کو دھوکا دے رہی تھی، لڑکی سے میرے بیٹے کا گزشتہ 4 سال سے تعلق تھا، مقتول کی قبرکشائی کی اجازت دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ معاملہ پولیس تک پہنچے پر مارشا امریکا فرار ہوگئی، پولیس نے مارشا کو تفتیش کیلئے بلایا تھا، اس لڑکی کی وجہ سے میرے بیٹے اور ارمغان میں چپقلش پیدا ہوئی، مارشا کے ارمغان اور دیگر لڑکوں سے بھی تعلقات ہیں،مارشا شاہد نشے کی عادی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میرے بیٹے لڑکی کی بیٹے کو
پڑھیں:
مصطفیٰ قتل کیس، ملزم ارمغان کے گھر میں شیر کے 3 بچے موجود
—فائل فوٹومصطفیٰ قتل کیس کی تحقیقات جاری ہیں جس میں چشم کشا انکشافات آنے کا سلسلہ جاری ہے۔
’جیو نیوز‘ نے دوسرے ملزم شیراز سے متعلق تفتیشی رپورٹ حاصل کر لی۔
رپورٹ کے مطابق ملزم شیراز اور ارمغان بچپن کے دوست ہیں اور اسکول میں بھی ساتھ پڑھتے تھے، اب ڈیڑھ سال قبل ارمغان سے شیراز کی دوبارہ دوستی ہوئی تھی۔
انٹیروگیشن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزم شیراز کے مطابق ارمغان کو اسلحے کا شوق تھا، مصطفیٰ عامر بھی ارمغان اور شیراز کا دوست تھا، مصطفیٰ سے شیراز کی دوستی ارمغان کے یہاں ہی ہوئی تھی۔
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں دوست کے ہاتھوں قتل ہونے...
نیو ایئر نائٹ پر ارمغان کے بنگلے میں پارٹی تھی، جس میں مصطفیٰ عامر نہیں آیا تھا، 6 جنوری کو مصطفیٰ نے کال کر کے ارمغان کے بنگلے پر شیراز کو بلایا۔
رپورٹ کے مطابق کچھ دیر بعد ارمغان نے مصطفیٰ کو گالیاں دینے کے بعد ڈنڈے سے مارنا شروع کر دیا، جس سے سر اور گھٹنوں پر زخم سے مصطفیٰ کا خون بہنا شروع ہو گیا، ارمغان نے پھر ایک رائفل اٹھائی اور دیوار پر 2 فائر کیے۔
دھمکانے کے بعد مصطفیٰ کو اسی کی گاڑی میں ڈال دیا گیا اور اسے بلوچستان لے جا کر گاڑی سمیت جلا دیا گیا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ارمغان کے گھر پر خون کے نشانات کو ملازمین سے صاف کروایا گیا، شیراز نے بتایا کہ مصطفیٰ کی والدہ کو تاوان کی کال کس نے کی اس کا اسے علم نہیں۔
ارمغان کے بنگلے پر شیر کے 3 بچے بھی موجود تھے۔
ارمغان بنگلے میں اکیلا رہتا تھا اور کال سینٹر چلاتا تھا جس میں خواتین سمیت 30 سے 35 افراد کام کرتے تھے۔