بے فارم بنوانے والوں کیلئے اہم خبر
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک : چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ (CRC) جسے آسان الفاظ میں ب فارم بھی کہا جاتا ہے، نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (NADRA) کی جانب سے پاکستانی شہریوں کے تمام کم عمر بچوں یا نو زائیدہ بچوں کی رجسٹریشن کے لیے جاری کیا جاتا ہے۔
نادرا نے بی فارم کی فیس میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی ہے۔ فروری 2025 کے لیے بی فارم کی معمول کی فیس 50 روپے جبکہ ایگزیکٹو فیس 500 روپے مقرر کی گئی ہے۔ نادرا کی جانب سے ب فارم حاصل کرنے کے لیے درکار دستاویزات کے متعلق معلومات شئیر کی گئیں ہیں، جس کے مطابق بے فارم بنوانے والوں کیلئے اپنے یہ تمام اشیا لانا ضروری ہے:
لاہور؛ زیر تعمیر عمارت کی دیوار گرنے سے 3 مزدور ملبے تلے دب گئے
والدین کے شناختی کارڈ کی کاپی
بچے کی پیدائش کا سرکاری ثبوت (یونین کونسل کا برتھ سرٹیفکیٹ)
نکاح نامہ (درکار ہونے کی صورت میں)
ب فارم کے لیے درخواست دینے کا طریقہ کار بھی سامنے آگیا ہے، جس کے مطابق :
والدین میں سے کسی ایک کو بچے کے کمپیوٹرائزڈ برتھ سرٹیفکیٹ کے ساتھ قریبی نادرا دفتر جانا ہوگا۔
اگر دونوں والدین موجود ہوں تو ایک درخواست گزار اور دوسرا تصدیق کنندہ کے طور پر درج ہوگا۔
گھریلو ملازمہ کی پُراسرار موت، تحقیقات شروع
اگر صرف ایک والدین موجود ہو تو درخواست کی تصدیق کسی گزٹڈ آفیسر یا عوامی نمائندے (ایم این اے، ایم پی اے یا میونسپل افسر) سے کرانی ہوگی۔
10 سال یا اس سے زائد عمر کے بچوں کے لیے تصویر اور فنگر پرنٹس دینا لازمی ہوگا۔
یہ ہر بچے کا بنیادی حق ہے کہ اسے نادرا میں رجسٹر کیا جائے، کیونکہ یہ پاسپورٹ حاصل کرنے، تعلیمی بورڈ کے امتحانات میں شرکت اور دیگر قانونی معاملات کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ نادرا نے اس عمل کو خودکار بنا کر عوام کے لیے مزید آسان بنا دیا ہے تاکہ والدین بغیر کسی دشواری کے اپنے بچوں کا رجسٹریشن سرٹیفکیٹ حاصل کر سکیں۔
سستے ترین آئی فون کا انتظار بلآخر ختم
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
القادر ٹرسٹ کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ نےچیریٹی ایکٹ کے تحت رجسٹریشن درخواست پر سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی
اسلام آباد(صغیر چوہدری )اسلام آباد ہائیکورٹ نے القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کی چیریٹی ایکٹ کے تحت رجسٹریشن کی درخواست پر وکیل کو کلائنٹ سے ہدایات لینے کے لیے مہلت دیتے ہوئے سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی ۔ قائمقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے القادر ٹرسٹ کیس میں تو سزائیں ہو چکیں ، ٹرسٹ ضبط ہوچکا ہے ، ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیلیں بھی مقرر نہیں ہوئیں ۔ اب کچھ نہیں ہو سکتا
اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائمقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کی چیریٹی ایکٹ کے تحت رجسٹریشن کی درخواست پر سماعت کی۔ القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کے وکیل جہانزیب سکھیرا عدالت میں پیش ہوئے اور عدالتی استفسار پر بتایا کہ یہ درخواست القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ اس درخواست کے علاوہ دیگر درخواستیں بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر التوا ہیں۔ قائمقام چیف جسٹس نے کہا آپ نے یہ بھی بتانا ہے کہ ٹرائل کورٹ سے فیصلہ آنے کے بعد یہ درخواست کیسے قابل سماعت ہے؟ وکیل نے کہا مجھے وقت دے دیں میں اپنے موکل سے ہدایات لے لوں ۔ قائمقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے القادر ٹرسٹ کیس میں تو سزائیں ہو چکیں ، ٹرسٹ ضبط ہوچکا ہے ۔ ٹرسٹ پنجاب حکومت کی تحویل میں چلا گیا ،اب اس کیس میں کچھ نہیں۔ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیلیں بھی مقرر نہیں ہوئیں ۔ جب تک ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کاالعدم نہیں ہوتا اس درخواست پر سماعت نہیں ہو سکتی۔ عدالت نے وکیل کو ہدایات لینے کے لیے مہلت دیتے ہوئے سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی