مصطفیٰ اغوا و قتل کیس: ایس آئی او درخشاں تھانہ معطل، پولیس حکام
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
کولاج فوٹو: فائل
مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کے کیس میں ایس آئی او درخشاں تھانہ انسپکٹر ذوالفقار کو معطل کردیا گیا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ کیس کے تفتیشی افسر اے ایس آئی افتخار کو بھی معطل کردیا گیا۔
حکام نے بتایا کہ دونوں افسران کو کیس کی ناقص تفتیش اور شواہد اکٹھا نہ کرنے پر معطل کیا گیا۔
منتظم عدالت نے درخواست گزار کو متعلقہ جوڈیشل مجسٹریٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔
خیال رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو مل گئی تھی۔
بتایا جارہا ہے کہ مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے قتل کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا۔
سربراہ ایدھی فاونڈیشن فیصل ایدھی نے مصطفیٰ قتل کیس سے متعلق کہا ہے کہ عدالتی حکم کے بعد مجسٹریٹ کی موجودگی میں قبر کشائی کی جاسکتی ہے، ورثاء اگر چاہیں تو لاش اپنے ساتھ لے جاسکتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مصطفیٰ اپنے دوست ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کر کے اس کو قتل کیا گیا۔
انکا کہنا تھا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
مصطفی عامر قتل کیس‘ارمغان 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
کراچی (اسٹاف رپورٹر) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے مصطفی عامر کے اغوا اور قتل سے متعلق کیس میں مرکزی ملزم ارمغان کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر سے پیش رفت رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔ اس سے قبل سندھ ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کے 10 اور 11 فروری کے احکامات کالعدم قرار دیدیے۔ عدالت نے ملزم ارمغان کا ریمانڈ لینے کے لیے انسداد دہشت گردی عدالت نمبر دو میں پیش کرنے کا حکم دیا۔ سندھ ہائیکورٹ میں مصطفی عامر کے اغوا اور قتل سے متعلق کیس میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں کے منتظم جج کی جانب سے ملزم ارمغان کا جسمانی ریمانڈ نہ دینے کے خلاف محکمہ پراسیکیوشن کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے موقع پر جیل حکام کی جانب سے گرفتار ملزم ارمغان کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے ملزم سے استفسار کیاکہ آپ کو مارا تونہیں گیا؟ ملزم کا کہا کہ مجھے بہت مارا گیا ہے۔ سماعت کے دوران سرکاری وکیل کا کہنا تھاکہ ہمیں جسمانی ریمانڈ چاہیے تاکہ تفتیش کرسکیں۔ عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیاکہ لاش ، گاڑی اور اسلحہ برآمد ہوا؟۔ سرکاری وکیل اور تفتیشی افسر کی جانب سے ملزم ارمغان کو 30 روزہ جسمانی ریمانڈ پر دینے کی استدعا کی گئی۔ سرکار ی وکیل اور تفتیشی افسر کی جانب سے 30 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا سنتے ہی ملزم ارمغان کمرہ عدالت میں گر کر بہوش ہوگیا۔ ملزم کو کمرہ عدالت میں بینچ پر لٹا یا گیا اور پولیس کی جانب سے ملزم کو ہوش میں لانے کی کوشش کی گئی۔ملزم کی ہتھکڑیاں بھی کھول دی گئیں جبکہ ملزم کے منہ پر پانی ڈالا گیا تاہم ملزم ہوش میں نہ آیا۔ ملزم کے وکیل کا کہنا تھاکہ ملزم کی حالت ٹھیک نہیں اس کا میڈیکل کرایا جائے۔ عدالت نے تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس میں کہاکہ میڈیکل تو پہلے دن ہی ہوجانا چاہیے تھا، پھر کیوں نہیں کرایا۔ جسمانی ریمانڈ ملنے کے بعد پولیس ملزم کو نیم بے ہوشی کی حالت میں عدالت سے لیکر روانہ ہوئی۔ دوسری جانب ایس ایس پی اے وی سی سی انیل حیدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ملزم کے ریمانڈ کے دوران بیانات کی تصدیق کرنے ہے، اب باڈی مل چکی ہے، تمام شواہد ملزم کے سامنے رکھیں گے، ابھی باڈی کی ریکوری اور ڈی این اے میچ کرنا ہے، اگر کسی اور ملزم کے شواہد ملے تو اس پر بھی پیشرفت کریں گے، یہ اچانک نہیں، باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ کیا گیا اقدام تھا،ملزمان منصوبہ بندی کے باعث لاش ٹھکانے لگانے میں کامیاب رہے، حب کی پولیس کو سراہتا ہوں۔