فلسیطنی مزاحمتی تنظیم حماس نے آج مزید 3 اسرائیلی اسیروں کو رہا  کردیا۔

عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے تحت چٹھے مرحلے میں حماس نے 3 قیدیوں کو انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کے حوالے کردیا گیا ہے۔

عالمی میڈیا کے مطابق آج رہائی پانے والے اسرائیلی یرغمالیوں میں الیگزینڈر ٹروفانوف، یائر ہارن  اور ساگوئی ڈیکل چن شامل ہیں۔

عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں قیدیوں کے چٹھے تبادلے میں 369 فلسطینی اسیران کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کر دیا جائے گا۔

یاد رہے کہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے 1900 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا تھا۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

ہر صاحب دستار معزز نہیں ہوتا

غزہ کے مجاہدین کی حالیہ فتوحات کو جھٹلانا اگرچہ عین دوپہر کے وقت سورج کی کرنوں کے انکار کرنے جیسا ہے، لیکن پھر بھی عقل و خرد سے عاری نفاق زدہ قصر شیطنت کے پجاری بعض نام نہاد دانش فروش اور کچھ جبہ و دستار میں چھپے ہوئے عالمی طاقتوں کے حواری، حماس کی فتوحات کا نہ صرف انکار کر رہے ہیں بلکہ حماس کو ظالم اور مجرم ٹولہ بھی قرار دے رہے ہیں، ان عقل کے اندھوں کو نہ تو جنگ کے دوران حماس کی بے مثال استقامت نظر آئی اور نہ ہی جنگ کے بعد جانباز فلسطینی مجاہدین کی غیر معمولی ذہانت و فراست نظر آئی،احمد جاوید نام کے ایک طاغوتی ’’اشکالر‘‘اور اس کے صیہونیت زدہ ذہنیت رکھنے والے ہمنوائوں کے لئے دعا ہی کی جا سکتی ہے کہ اللہ کریم انہیں ہدایت عطا فرمائے آمین ، لیکن سلام ہو حماس مجاہدین کو، جنہوں نے جنگ کے دوران اور جنگ کے بعد اپنی غیر معمولی صلاحیتوں کا ہر لمحہ ہر گھڑی لوہا منوایا چنانچہ تین دن قبل، حماس کے ترجمان نے واضح طور پر اعلان کیا کہ جب تک فریقِ مخالف اپنے وعدوں پر عمل نہیں کرتا، تب تک قیدیوں کی رہائی ممکن نہیں۔ محض دو پیراگراف پر مشتمل یہ بیان عالمی سطح پر ایک بڑی سفارتی ہلچل مچانے اور خطے میں کشیدگی کو بھڑکانے کے لئے کافی تھا۔چوبیس گھنٹے کے اندر، ڈونلڈ ٹرمپ نے سخت ردعمل دیتے ہوئے حماس کو دھمکی دی کہ اگر قیدیوں کو رہا نہ کیا گیا تو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔ ان کا غصہ اس قدر شدید تھا کہ انہوں نے غزہ کے باشندوں کو اردن اور مصر ہجرت پر مجبور کرنے تک کی بات کہہ دی۔ اس بیان کے بعد خطہ مزید عدم استحکام کا شکار ہوا، حکمرانوں نے اپنی پوزیشنوں پر خطرہ محسوس کیا، اور خطے میں انتشار کو روکنے کے لیے سفارتی سرگرمیاں تیز ہوگئیں۔کچھ لوگ خوف اور کمزوری کا شکار ہوئے، لیکن حماس نے اپنی پوزیشن سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا۔ آج مذاکرات کے بعد، فریق مخالف نے حماس کے تمام مطالبات تسلیم کر لئے، اور امدادی سامان، خیمے، سیمنٹ، بھاری مشینری اور دیگر ضروری اشیاء کی غزہ میں آمد شروع ہو گئی۔
حماس کو پوری دنیا میں فاتح قرار دیا جا رہا ہے اس کی مختلف وجوہات ہیں اہم ترین وجوہات میں سے ایک یہ ہے کہ حماس نے اسرائیل کے چند گنے چنے فوجیوں کے بدلے اپنے ہزاروں قیدیوں کو رہا کروا لیا ہے قیدیوں کے تبادلے کی چھٹی قسط میں بھی حماس نے 369 قیدیوں کو رہائی دلوانی ہے ۔ علام السر دفتر کے مطابق، فلسطینی مزاحمت نے صیہونی قیدیوں کی فہرست حوالے کر دی ہے، جس کے بعد پہلے مرحلے میں 369 فلسطینی قیدیوں کی رہائی طے پا گئی ہے۔ اس مرحلے کے تحت 36 ایسے فلسطینی قیدی رہا کئے جائیں گے جو عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔ 333 فلسطینی قیدیوں کا تعلق غزہ سے ہے، جنہیں 7اکتوبر کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ قارئین قیدیوں کی مخصوص انداز سے رہائی اسرائیل کی اتنی بڑی شکست ہے کہ اس پر تمام حکومتی وزرا ء عسکری زعما آگ بگولا ہو رہے ہیں اور اعترافِ شکست کر رہے ہیں ۔ غزہ میں حالیہ نسل کشی کے دوران بدنام زمانہ ’’جنرلز پلان‘‘پیش کرنے والے سابق اسرائیلی جنرل نے تسلیم کیا ہے کہ جنگ میں صہیونی ریاست مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے۔ عبرانی اخبار روزنامہ معارِف نے اسرائیلی قومی سلامتی کے سابق چیئرمین، ریٹائرڈ جنرل گیورا آیلینڈ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ’’اسرائیل غزہ کی جنگ میں بری طرح ناکام ہو گیا۔‘‘ آیلینڈ، جو شمالی غزہ کو خالی کرانے کے لئے جنرلز کی منصوبہ بندی کا معمار ہے، نے کہا ہے کہ غزہ کی جنگ میں اسرائیل کی شکست کو اس بات سے ماپا جا سکتا ہے کہ کون اپنے اہداف حاصل کرنے میں کامیاب رہا اور کس نے دوسرے پر اپنی مرضی مسلط کی۔ اس نے مزید کہا ’’غزہ کے معاہدے کو دیکھتے ہوئے اسرائیل نے رفح کراسنگ کھولا اور نِتسارِیم کے محور سے انخلا کیا، جبکہ ہزاروں فلسطینی شمال کی جانب واپس لوٹ آئے۔ شمال کو جنوب سے مکمل الگ کرنا ہی تو ہمارا ہدف تھا۔ اس لئے اسرائیل اپنا کوئی ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا‘‘۔اس کے علاوہ نیتن یاہو کے دفتر سے بھی ایک بیان جاری کیا گیا کہ حماس جس ذلت آمیز انداز سے ہمارے قیدیوں کو رہا کر رہی ہے یہ ہم سب کے لئے ناقابل برداشت ہے ۔
ہزاروں سال کی تاریخ اس بات پر شائد ہے کہ یہودی نہ تو ڈھنگ کی جنگ لڑ سکتے ہیں اور نہ اخلاقیات کی حدود اور رموز سے واقف ہیں ۔جنگ کے دنوں میں جس طرح حماس نے ان کو ذلت و شکست کی دھول چٹائی ہے اب امن کے دنوں میں بھی حماس نے ان کو چاروں شانے چت کر دیا ہے اسی ہڑ بڑاہٹ اور گھبراہٹ میں فلسطین کے مختلف علاقوں خاص طور پہ غرب اردن میں اسرائیلی دہشت گردی جاری ہے ۔چنانچہ دجالی فوج نے گزشتہ کل طولکرم کی خیمہ بستی نور شمس کے 10 ہزار باشندوں کو گھر خالی کرکے علاقہ چھوڑنے کی وارننگ جاری کر دی۔ شیاطین کی جانب سے اسپیکرز میں اعلانات۔ 1950ء میں فلسطین کے مختلف مقبوضہ علاقوں سے یہاں آکر بسنے والے پناہ گزینوں کو اب ایک اور پناہ گزینی کا سامنا ہے۔ ’’مخیم نور شمس‘‘کی آبادی تقریباً 10 ہزا ر نفوس پر مشتمل ہے۔ دجالی فوج مغربی کنارے کو بھی فلسطینیوں سے خالی کرکے اس پر مکمل قبضہ کرنے کی کارروائیوں میں مصروف ہے۔ اس آپریشن کا نام ’’آئرن ڈوم‘‘رکھا گیا ہے۔ اب تک 44 ہزار افراد کو اپنے گھروں سے بے دخل کیا جا چکا ہے۔ساری دنیا اس بات پر حیران سرگردان ہے کہ آخر ایک چھوٹے سے محصور علاقے کے نہتے لوگ اسرائیل کے تمام تر لا لشکر اسباب و وسائل کے باوجود فاتح کیوں ٹھہرے ۔اس کی مختلف وجوہات ہیں ایک پاکستانی سرجن ڈاکٹر فخر عرفان جس نے غزہ کے ہاسپٹل میں کام کیا اس نے ان وجوہات پر جامع رپورٹ تیار کی ہے جو نظر قارئین ہے۔ ہمارے ہسپتال میں کچھ پاکستانی نژاد امریکی آرتھوپیڈک سرجن چند دن کے لئے آئے تھے،واپسی پر انہوں نے ایک پریزینٹیشن کے لیے سب کو روکا،لوگ سمجھے کہ شائد اپنے آپریشنز کے بارے میں لوگوں کو کچھ دکھانا چاہ رہے ہوں گے،پریزینٹیشن کھولی تو ان کے غزہ کے مشن کی تفصیلات تھیں،انہوں نے بتایا کہ وہ پچھلے رمضان میں وہاں گئے تھے اور جانے سے پہلے سب سے پہلے ان کو جنسی ہراسگی کے بارے میں بتایا گیا تو بہت حیران ہوئے،پتا چلا کہ بہت سے امدادی لوگوں نے مہاجر بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔
یہ تمام حاضرین کے لئے پہلا جھٹکا تھا،اگلی سلائیڈ میں انہوں نے سحری کے وقت کی اذان کے ساتھ سنائی جانے والی آواز کے بارے میں بتایا کہ یہ ہر وقت منڈلانے والے کواڈ ڈرونز کی تھی اور کافی ہیبت ناک لگ رہی تھی،ان کو بتایا گیا کہ چند دنوں میں وہ اس سے مانوس ہو جائیں گے۔یاد رہے کے یہ ڈرونز ایف سکسٹین اور ہیلی ڈرونز کے علاوہ بمباری کرتے تھے،پھر بہت سے زخمی بچوں کی تصویریں دکھائیں جن کی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں اور اکثر وہیل چیئر پر تھے۔
( جاری ہے)

متعلقہ مضامین

  • حماس کی مستقل جنگ بندی کے بدلے ایک ساتھ اسرائیلی قیدیوں کو آزاد کرنے کی پیشکش
  • حماس 4 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کرنے کو تیار‘ معاہدہ طے
  • خالی ڈھول
  • غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے مذاکرات شروع کرنے کیلئے پرعزم ہیں، قطر
  • حماس 4 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کرنے کو تیار، معاہدہ طے
  • ہر صاحب دستار معزز نہیں ہوتا
  • حماس جمعرات کو 4 یرغمالیوں کی لاشیں دے گی
  • حماس جمعرات کو 4 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں دے گی
  • غزہ: گوتیرش کا جنگ بندی پر جاری عملدرآمد اور یرغمالیوں کی رہائی کا خیرمقدم
  • غزہ فائربندی کا اگلا مرحلہ اسرائیلی کابینہ کے زیر غور