نریندر مودی پر قانونی اعتبار سے اپنا طبقہ تبدیل کرنے کا الزام، بی جے پی کا شدید ردِعمل
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
بھارت کی ریاست تلنگانہ کے وزیرِاعلیٰ ریوانتھ ریڈی نے الزام لگایا ہے کہ وزیرِاعظم نریندر مودی پس ماندہ طبقے میں پیدا نہیں ہوئے تھے بلکہ انہوں نے قانونی فریم ورک استعمال کرتے ہوئے اپنا طبقہ تبدیل کیا ہے۔ اس الزام پر حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی نے شدید ردِعمل ظاہر کیا ہے۔
بی جے پی کا کہنا ہے کہ تلنگانہ کے وزیرِاعلیٰ نے جو کچھ کہا ہے وہ کسی ریاست کے وزیرِاعلیٰ کے منصب پر فائز شخص کو زیب نہیں دیتا۔ ریوانتھ ریڈی کا دعوٰی ہے کہ نریندر مودی خود کو پس ماندہ طبقے کا ظاہر کرکے لوگوں کو دھوکا دیتے رہے ہیں اور یہ دھوکا اُنہوں نے زیادہ سے زیادہ ووٹ بٹورنے کے لیے دیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ ایک اعلیٰ ذات میں پیدا ہوئے اور قانونی طریقِ کار اپناکر خود کو پس ماندہ طبقے میں شمار کروایا ہے۔
ریوانتھ ریڈی کہتے ہیں کہ پیدائش سے متعلق ریکارڈ کی بنیاد پر نریندر مودی اعلیٰ ذات میں پیدا ہوئے تھے اور گجرات کا وزیرِاعلیٰ منتخب ہونے کے بعد انہوں نے اپنی ذات تبدیل کرکے خود کو پس ماندہ طبقے میں شمار کروانا شروع کردیا۔ یہ بد دیانتی ہے کیونکہ اس کے ذریعے لوگوں کو دھوکا دیا گیا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کا کہنا ہے کہ تلنگانہ کے وزیرِاعلیٰ نے جو کچھ کہا ہے ہو ہتک آمیز ہے۔ لوگوں کو دھوکا دینے کا الزام یکسر بے بنیاد ہے۔ کسی ریاست کے وزیرِاعلیٰ کو اس نوعیت کی بات کہنے سے گریز کرنا چاہیے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: کے وزیر اعلی
پڑھیں:
حکومت کے وکلاء کیساتھ معاہدے میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا: اعظم نذیر تارڑ
وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ—فائل فوٹووفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ حکومت کا وکلاء کے ساتھ جو معاہدہ ہے اس میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابقہ اور موجودہ چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں، انہوں نے وکلاء کے لیے قانون کے مطابق فیصلے کیے۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید اچھی خبریں آئیں گی، میں نے کبھی کسی بار سے بیک ڈور سے حمایت حاصل نہیں کی۔
وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حسین نواز کے خلاف انکوائری شہزاد اکبر نے شروع کی اور خود اس گڑھے میں گر گئے،پی ٹی آئی کا این آر او کا مطالبہ پورا نہیں ہوسکتا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ حکومت کو کسی بھی بار میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات جوڈیشری کا احتساب ہے، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے ججز آئے ہیں۔