بدلتی ہوئی دنیا میں تعمیری قوت بننے پر مضبوطی سے قائم رہیں گے ، چینی وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
بدلتی ہوئی دنیا میں تعمیری قوت بننے پر مضبوطی سے قائم رہیں گے ، چینی وزیر خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 15 February, 2025 سب نیوز
میونخ: کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن اور وزیر خارجہ وانگ ای نے میونخ سکیورٹی کانفرنس میں شرکت کی اور “چین کے خصوصی سیشن” میں “بدلتی ہوئی دنیا میں تعمیری قوت بننے پر مضبوطی سے قائم رہنا” کے موضوع پر خطاب کیا۔ہفتہ کے روز وانگ ای نے کہا کہ دنیا کا کثیر القطبی ہونا نہ صرف تاریخ کا ایک ناگزیر عمل ہے، بلکہ یہ ایک نئی حقیقت بنتا جا رہا ہے۔ مساوی اور منظم عالمی کثیر القطبی نظام کی تعمیر کو فروغ دینا صدر شی جن پھنگ کا ایک اور اہم نظریہ ہے، اور یہ کثیر القطبی دنیا کے لیے ہماری پر خلوص توقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین یقینی طور پر کثیر القطبی نظام میں ایک اہم عنصر ہوگا، اوربدلتی ہوئی دنیا میں تعمیری قوت بننے پر مضبوطی سے قائم رہے گا۔ وانگ ای نے کثیر القطبی نظام کے بارے میں چین کے چار نکاتی نظریے کو بیان کیا۔پہلا نکتہ یہ کہ مساوی سلوک کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔ غیر مساوی نظام یقینی طور پر ختم ہو جائے گا۔ بین الاقوامی تعلقات میں جمہوریت کے عمل کو روکا نہیں جا سکتا ۔ چین کا موقف ہے کہ چھوٹے اور بڑے ممالک سب برابر ہیں، اور چین ترقی پذیر ممالک کی بین الاقوامی نظام میں نمائندگی اور آواز کو بڑھانے کی اپیل کرتا ہے۔
دوسرا نکتہ یہ ہے کہ بین الاقوامی قانون کی حکمرانی کا احترام کیا جانا چاہیے۔ “اقوام متحدہ کے چارٹر” کے مقاصد اور اصول بین الاقوامی تعلقات کے لیے رہنما اصول اور ایک کثیر قطبی دنیا کی تعمیر کی بنیاد ہیں۔ بڑی طاقتوں کو غیر جانب داری کا مظاہرہ اور قانون کی حکمرانی کی قیادت کرنی چاہیے اور قول و فعل میں تضاد اور زیرو سم گیم سے اجتناب کرنا چاہیے۔ چین بین الاقوامی قانون کی حکمرانی کے اختیارکا مضبوطی سے تحفظ کرتا ہے، بین الاقوامی ذمہ داریوں اور فرائض کو فعال طور پر ادا کرتا ہے اور کبھی بھی استثنائیت پسندی کا مظاہرہ نہیں کرتا۔
چین کی پالیسی” موافقت میں استعمال اور مخالفت میں ترک کرو “کی نہیں جو غیر یقینی دنیا میں سب سے بڑی یقین دہانی ہے۔اس کے علاوہ اس بات پر زور دیا جانا چاہیئے کہ بین الاقوامی قانون کی پابندی میں دوہرے معیارات نہ اپنائے جائیں اور تمام ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرنے میں چین کی مکمل وحدت کی حمایت شامل ہونی چاہیے۔
تیسرا نکتہ یہ ہے کہ کثیرالجہتی اصولوں پر عمل کیا جانا چاہیے۔ چین جامع مشاورت،تعمیری شراکت اور مشترکہ مفادات کے عالمی حکمرانی کے نکتہ نظر کی وکالت کرتا ہے، اقوام متحدہ کے اختیار اور مقام کی مضبوط حفاظت کرتا ہے، پیرس معاہدے کی عملی طور پر پابندی کرتا ہے، اور تین گلوبل انیشیٹوز پیش کرکے ان پر عمل درآمد کرتا ہے جو عالمی حکمرانی کی بہتری کے لئے عوامی بنیاد فراہم کرتے ہیں ۔چوتھا یہ کہ کھلے پن اور مشترکہ مفادات پر اصرار کیا جانا چاہیے۔ چین مختلف ممالک کے ساتھ ترقی کے مواقع بانٹنے پر پختہ یقین رکھتا ہے اور “بیلٹ اینڈ روڈ” تعمیر کو یورپی یونین کی گیٹ وے” حکمت عملی کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی خواہش رکھتا ہے جو نہ صرف ایک دوسرے کو بلکہ دنیا کو بھی طاقت اور توانائی کی فراہمی ہے ۔کانفرنس کے دوران، وزیر خارجہ وانگ ای نے یورپی یونین کے خارجہ اور سلامتی پالیسی کی اعلی نمائندے کا جا کلاس ، جرمنی کی وزیر خارجہ انالینا بیربوک، سپین کے وزیر خارجہ البریز بوئینو ، ارجنٹینا کے وزیر خارجہ ویرتھین سورن اور نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹ سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: دنیا میں تعمیری قوت بننے پر مضبوطی سے قائم بین الاقوامی کثیر القطبی وانگ ای نے قانون کی کرتا ہے
پڑھیں:
فلسطین اور اسرائیل کے معاملے میں ڈپلومیسی ناکام ہوگئی ہے؛ماہر بین الاقوامی امور محمد مہدی
سٹی 42:پاکستان کے دانشور اور بین الاقوامی امور کے ماہر محمد مہدی نے ''انطالیہ ڈپلومیسی فورم '' میں''فلسطین کنٹیکٹ گروپ'' کے اجلاس کے موقع پر اپنا مقالہ پیش کیا جس میں انہوں نے کہا کہ فلسطین اور اسرائیل کے معاملے میں ڈپلومیسی تو ناکام ہوگئی ہے ،ہم پھر بار بار ڈپلومیسی سے کیوں کام لے رہے ہیں
،انہوں نے سوال اٹھایا کیا ہمارے پاس کوئی اورٹولز ہیں، کیا ہم نے شام کے معاملے کو کہیں مس ہینڈل تو نہیں کیا ؟ ۔ہم نے سارے مسلمانوں کو اکٹھا کرنے کی کوشش کی ہے یا ہم نے انہیں اس موقع پر الگ الگ کر دیا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کیا کوئی ایسی صورتحال بن سکتی ہے کہ ہم سب متحد ہوکر اس کا کوئی حل نکال سکیں یا امریکہ کے موقف کو تبدیل کرانے کی کوئی کوشش کی گئی ۔کیا مسلمانوں نے ایساکوئی موثر گروپ تشکیل دیا جو بیٹھ کر اجتماعی طورپربات کرتا ۔اس ساری صورتحال میں جب امریکہ اور یورپ میں جلسے جلوس ہو رہے تھے ایسے میں مسلمان حکومتوں نے اس میں کوئی کردار ادا کرنے کی کوشش کی ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے ابھی تک جو قراردادیں پاس کی ہیں وہ اس قابل ہیں کہ اس کے ذریعے اسرائیل پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم دوبارہ سے ڈپلومیسی کر رہے ہیں اس سے کیا فائدہ ہوگا۔سب سے بڑھ کر اپنے مالی فوائد کے لئے مسلمان ممالک معاہدوں اور تباہ حال فلسطین کی بحالی کی بات کر رہے ہیں کیا اس کے ذریعے اس ''کاز ''کو کمزور کرنے کی کوشش نہیں کی جارہی ۔محمد مہدی نے کہاکہ انطالیہ ڈپلومیسی سے یہ بات ضرور ہوئی ہے کہ اصل موضوعات پر کھل کر گفتگو کی گئی اور سب سے بڑھ کر روس اور یوکرائین کی لیڈر شپ ایک چھت کے نیچے بیٹھی ،یہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کا بہت بڑا کارنامہ ہے اس پر انہیں اور ترکیہ کے وزیرخارجہ حکان فیدان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
علاوہ ازیں فورم کے سائیڈ لائن پر پاکستان کے دانشور اور بین الاقوامی امور کے ماہر محمد مہدی نے فلسطین کے وزیر اعظم محمد مصطفی اور ترک وزیر خارجہ حکان فیدان سے خصوصی ملاقات کی جس میں'' انطالیہ ڈپلومیسی فورم ''اور خصوصاًفلسطین کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ محمد مہدی نے گفتگو کرتے ہوئے سوال اٹھایا ڈپلومیسی کشمیر ، غزہ اور قبرص کے معاملات طے کرانے میں کیوں ناکام رہی ہے ۔ فلسطین کے وزیر اعظم محمد مصطفی نے کہا کہ غزہ ، فلسطین کے معاملہ پر اسرائیلی ہٹ دھرمی بنیادی مسئلہ ہے اور ہم جب آگے بھی بڑھتے ہیں تو اسرائیل اپنے کسی نہ کسی اقدام سے صورتحال کو پھر خراب کر دیتا ہے ۔ فلسطین کے وزیراعظم محمد مصطفی نے فلسطینیوں کی جدوجہد میں بھرپور آواز بلند کرنے پر پاکستانی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا ۔ترکیہ کے وزیر خارجہ حکان فیدان اور محمد مہدی کے درمیان ''انطالیہ ڈپلومیسی فورم ''کے انعقاد ،اس کی کامیابی اور فلسطین کے تناظر میں گفتگو ہوئی ۔ ترکیہ کے وزیر خارجہ نے محمد مہدی کا فورم میں شرکت پر خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ فورم ماضی کی نسبت زیادہ کامیاب رہا ، اس میں شرکا ء کی تعداد زیادہ رہی اور یہ بڑی بات ہے کہ اس فورم میں بیک وقت روس کے وزیر خارجہ اور یوکرائن کا وفد بھی موجود تھا
گورنر ہاؤس لاہور میں اسرائیلی برائنڈ ، غیر ملکی مصنوعات کے استعمال پر مکمل پابندی