میونخ : چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں شرکت کی جہاں انہوں نے “چین کے خصوصی سیشن” میں خطاب کیا اور حاضرین کے سوالات کے جوابات دیے۔ہفتہ کے روز چین امریکہ تعلقات کے معاملے پر، وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا کہ امریکہ کے بارے میں  چین کی   پالیسی  مستحکم ہے اور اس میں تسلسل رہا ہے ۔

چین کی  پالیسی صدر شی جن پھنگ کی طرف سے پیش کردہ تین اصولوں پر مبنی ہے جو  باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی، اور تعاون کے ذریعے باہمی مفادات پر مشتمل ہیں ۔ وانگ ای نے کہا کہ چین ان تین اصولوں کے مطابق امریکہ کے ساتھ مستحکم، صحت مند اور پائیدار دو طرفہ تعلقات استوار کرنے کے لیے تیار ہے، تاکہ دو بڑی طاقتوں کے درمیان اس  کرہ ارض پر  رہنے کا درست  راستہ  تلاش کیا جا سکے۔انہوں نے  امید کا اظہار کیا  کہ امریکہ بھی چین کے ساتھ مل کر اسی  سمت میں  آگے بڑھے   لیکن اگر امریکہ ایسا کرنے کو تیار نہیں  اور چین کو دباؤ میں لینے پر مصر  ہے  تو چین  ضرور اس کا مقابلہ کرے گا ۔

چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ چین ایسا اس لیے کر رہا ہے تاکہ بین الاقوامی انصاف اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کو برقرار رکھا جا سکے۔بین الاقوامی نظم کے بحران سے نمٹنے اور عالمی قواعد پر “دوہرے معیار” سے بچنے کے بارے میں سوال کے جواب میں، وانگ ای نے کہا کہ  بین الاقوامی قواعد کے بارے میں فریقین کی  تفہیم    مختلف ہو سکتی ہے  لیکن ہمیں ایک بنیادی مشترکہ شناخت رکھنی چاہیے اور یہ شناخت ہے  اقوام متحدہ کے مرکزی عالمی نظام کی حفاظت اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں پر مبنی بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی پابندی کرنا۔انہوں نے کہا کہ  جب  ہم سب اس بات پر متفق ہوں گے تو  “دوہرے معیار” کا مسئلہ پیدا  ہی نہیں ہوگا۔ یوکرین بحران کے  حل  کے بارے میں  چین کے موقف پر  وانگ ای نے   کہا کہ  کسی بھی تنازعے کا اختتام مذاکرات کی میز پر ہوتا ہے، اور تاریخ  کا اختتام بالآخر انصاف پر ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ  چین کی جانب سے امن کے لیے کیے جانے والے تمام اقدامات  کو ہمیشہ  سراہا گیا ہے اور ان کی حمایت کی گئی ہے ۔اس میں حالیہ  امریکہ ، روس  امن مذاکرات پر ہونے والا اتفاق  بھی شامل ہے ۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بین الاقوامی کے بارے میں وانگ ای نے نے کہا کہ انہوں نے چین کے

پڑھیں:

بین الاقوامی اصولوں میں کہیں نہیں لکھا کہ سویلنز کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا، جسٹس نعیم

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں زیر سماعت سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق انٹرا کورٹ اپیل میں سزا یافتہ ملزم ارزم جنید کے وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل مکمل کرلیے ہیں، کل بانی پی ٹی آئی کے وکیل عزیر بھنڈاری اپنے دلائل کا آغاز کریں گے۔

سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔

سزا یافتہ مجرم ارزم جنید کے وکیل سلمان اکرم راجا عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اپنایا سادہ لفظوں میں بات کروں تو سویلینز کے بنیادی حقوق ختم کرکے کورٹ مارشل نہیں کیا جا سکتا، سویلنز کا کورٹ مارشل شفاف ٹرائل کے بین الاقوامی تقاضوں کے بھی خلاف ہے، بین الاقوامی تقاضا ہے کہ ٹرائل کھلی عدالت میں، آزادانہ اور شفاف ہونا چاہیے، بین الاقوامی قوانین کے مطابق ٹرائل کے فیصلے پبلک ہونے چاہئیں۔

سلمان اکرم راجا نے کہا کہ دنیا بھر کے ملٹری ٹریبونلز کے فیصلوں کیخلاف اپیلیں عدالتوں میں جاتی ہیں، یورپی عدالت کے فیصلے نے کئی ممالک کو کورٹ مارشل کا طریقہ کار بھی تبدیل کرنے مجبور کیا۔

جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا اگر بین الاقوامی اصولوں پر عمل نہ کیا جائے تو نتیجہ کیا ہوگا؟ سلمان اکرم راجا نے جواب دیا کہ بین الاقوامی اصولوں پر عمل نہ کرنے کا مطلب ہے کہ ٹرائل شفاف نہیں ہوا۔

جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا کوئی ملک اگر بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو تو کیا ہوگا؟ سلمان اکرم راجا نے کہا کچھ بین الاقوامی اصولوں کو ماننے کی پابندی ہوتی ہے اور کچھ کی نہیں، شفاف ٹرائل کا آرٹیکل دس اے بین الاقوامی اصولوں کی روشنی میں ہی آئین کا حصہ بنایا گیا۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیئے کہ بین الاقوامی اصولوں میں کہیں نہیں لکھا کہ سویلنز کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا، سلمان اکرم راجا نے کہا کہ برطانیہ میں کورٹ مارشل فوجی نہیں بلکہ آزاد ججز کرتے ہیں، ایف بی علی کیس کے وقت آئین میں اختیارات کی تقسیم کا اصول نہیں تھا، پہلے تو ڈپٹی کمشنر اور تحصیلدار فوجداری ٹرائلز کرتے تھے، کہا گیا اگر ڈی سی فوجداری ٹرائل کر سکتا ہے تو کرنل صاحب بھی کر سکتے ہیں۔

سلمان اکرم راجا نے مزید کہا کہ تمام ممالک بین الاقوامی اصولوں پر عملدرآمد کی رپورٹ اقوام متحدہ کو پیش کرتے ہیں، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی رپورٹس کا جائزہ لے کر اپنی رائے دیتی ہے، گزشتہ سال اکتوبر اور نومبر کے اجلاسوں میں پاکستان کے فوجی نظام انصاف کا جائزہ لیا گیا، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی نے پاکستان میں سویلنز کے کورٹ مارشل پر تشویش ظاہر کی۔

سلمان اکرم راجا نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی کے مطابق پاکستان میں فوجی عدالتیں آزاد نہیں، رپورٹ میں حکومت کو فوجی تحویل میں موجود افراد کو ضمانت دینے کا کہا گیا، یورپی کمیشن کے مطابق نو احتجاج والوں کا کورٹ مارشل کرنا درست نہیں، یورپی یونین نے ہی پاکستان کو جی ایس پی پلیس سٹیٹس دے رکھا ہے۔

مجرم ارزم شاہ کے وکیل دلائل میں مزید کہا کہ جسٹس یحیحیِٰ آفریدی نے اختلافی نوٹ میں یہی نکات اٹھائے ہیں، ہزاروں افراد کا ٹرائل انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) میں ہو سکتا تو ان 105ملزمان کا کیوں نہیں؟ آزاد عدالت کے بغیر شفاف ٹرائل ناممکن ہے، بھارت میں اگر آرمڈ فورسز اور سویلینز کسی جرم میں اکھٹے شامل ہوں تو وہ سویلینز کورٹ میں جائیں گے، آئی سی آر پی کورٹ مارشل میں اپیل کا حق ہوتا ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کیا انڈیا میں اپیل کا حق ہے؟ سلمان اکرم راجا نے جواب دیا بلکل انڈیا میں اپیل کا حق دیا گیا ہے، ساری دنیا میں یہ حق حاصل ہے، آرمڈ فورسز والے بھی ہیں تو شہری ہیں، ملٹری جسٹس کا مقصد ہرگز شہریوں کو خوفزدہ کرنا نہیں ہے۔

سلمان اکرم راجا کا اپنے دلائل کے حق میں جسٹس قاضی فائز کے فیصلے کا حوالہ
سلمان اکرم راجا نے مزید کہا کہ بھارت میں 1950 تک سویلینز دائرہ اختیار میں نہیں آتے تھے، ملٹری کورٹس کے قیام سے متعلق جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے اتفاق نہیں کرتا، کوئی جج اخلاقیات اور ماضی کے حالات و واقعات کی بنیاد پر وہ الفاظ آئین میں شامل نہیں کر سکتا جو آئین کے متن میں نہ ہوں، اگر ایسا کرنے کی اجازت دیدی گئی تو یہ بہت خطرناک ہوگا، جج کو یہ اختیار نہیں ملنا چاہیے وہ ایسے الفاظ آئین میں شامل کرے جو آئین کا حصہ ہی نہیں ہیں۔

سلمان اکرم راجا نے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا آرٹیکل 63 اے نظرثانی اپیل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 63 اے نظرثانی اپیل میں بھی یہی اصول طے ہوا کہ اپنی مرضی کے الفاظ کو آئین میں شامل نہیں کیا جاسکتا۔

جسٹس جمال مندو خیل نے سلمان اکرم راجا نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے آرٹیکل 63 اے نظرثانی اپیل فیصلے کو سراہا، یہ قابل ستائش ہے۔

وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ لگتا ہے آج کا دن عدالتی اعتراف کا دن ہے، وکیل وعزیر بھنڈاری نے کہا اس آئینی بینچ نے صحیح معنوں میں تشریح کرنی ہے۔

دوران سماعت سزا یافتہ ملزم ارزم جنید کے وکیل سلمان اکرم راجا نے اپنے دلائل مکمل کرلیے، جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کون دلائل دینا چاہ رہے ہیں؟

جسٹس جمال خان مندوخیل کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے
وکیل فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ بھنڈاری صاحب کی جمعرات کو کوئی مصروفیت ہے، پہلے یہ دے لیں گے، جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے سلمان اکرم راجا کو جتنا انہوں نے سنا ہے، اس سے زیادہ ہم نے سنا ہے۔

وکیل عزیر بھنڈاری نے کہا کہ میں اتنے لمبے دلائل نہیں دوں گا، زیادہ تر چیزوں میں سلمان اکرم راجا کے دلائل اپناؤں گا، جسٹس منیب کی ججمنٹ کو ایسے نہیں پڑھا جیسے سلمان اکرم راجا نے پڑھا ہے، ہر کسی کے پڑھنے کا طریقہ کار مختلف ہوتا ہے، لاہور میں میرے اردو کے ایک استاد تھے وہ کہتے تھے پڑھنے سے الفاظ کا مطلب تبدیل ہو جاتا ہے، میرے استاد نے بلیک بورڈ پر کچھ الفاظ لکھے تھے، میرے استاد نے بلیک بورڈ پر لکھا توبہ توبہ شراب سے توبہ، مولوی پڑھے گا تو اس کا مطلب بلکل مختلف ہو جائے گا۔

جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے انار کلی بازار میں لکھا تھا بڑھیا کوالٹی آ گئی، لوگ اس کو پڑھ رہے تھے بڑھیا کو الٹی آ گئی، جسٹس جمال خان مندوخیل کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے، بعدازاں عدالت نے اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی، کل وکیل عزیر بھنڈاری اپنے دلائل کا آغاز کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • اسحاق ڈار کی چینی وزیر خارجہ سے ملاقات،اہم امور پر تبادلہ خیال
  • بین الاقوامی اصولوں میں کہیں نہیں لکھا سویلینز کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا‘آئینی بینچ
  • وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی چینی ہم منصب سے نیویارک میں ملاقات
  • بین الاقوامی اصولوں میں کہیں نہیں لکھا سویلیز کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا: جسٹس نعیم اختر
  • بین الاقوامی اصولوں میں کہیں نہیں لکھا کہ سویلنز کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا، جسٹس نعیم
  • بین الاقوامی اصولوں میں کہیں نہیں لکھا سویلینز کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا، جج آئینی بینچ
  • نجی معیشت کی ترقی کے امکانات وسیع ہیں ، چینی صدر
  • نجی معیشت کی ترقی کے امکانات وسیع ہیں اور اس میں بہت کچھ کرنے کی گنجائش ہے، چینی صدر
  • چین اور یورپی یونین کے درمیان مفادات کا کوئی بنیادی ٹکراؤ نہیں ہے، چینی وزیر خارجہ
  • چین اور یورپی یونین کے درمیان مفادات کا کوئی بنیادی ٹکراؤ نہیں ہے، چینی وزیر خارجہ