معروف سندھی شاعر ڈاکٹر آکاش انصاری کے جھلس کر جاں بحق ہونے کے واقعے کی تحقیقات کیلئے 5 رکنی ٹیم تشکیل دے دی گئی۔

حیدر آباد میں ڈاکٹر آکاش انصاری گھر میں شارٹ سرکٹ کے سبب جھلس کر جاں بحق ہوئے۔

معروف سندھی شاعر آکاش انصاری آگ سے جھلس کر جاں بحق

ڈاکٹر آکاش انصاری گھر میں شارٹ سرکٹ کے سبب جُھلس کر جاں بحق ہوئے۔

معروف سندھی شاعر کے جاں بحق ہونے کے واقعے کی تحقیقات کےلیے ایس ایس پی نے 5 رکنی ٹیم تشکیل دی ہے۔

ٹیم کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے، جس کے مطابق تحقیقات کی سربراہی ایس پی ہیڈ کوارٹر مسعود اقبال کریں گے۔

صوبائی وزیر ثقافت اور سیاحت سید ذوالفقار علی شاہ نے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا اور پولیس سے واقعے کا تمام پہلوؤں سے جائزہ لینے کی ہدایت کی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر آکاش انصاری ادب اور شاعری میں بڑا مقام رکھتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ا کاش انصاری سندھی شاعر

پڑھیں:

معروف سکالر‘ معیشت دان پروفیسر خورشید احمد کا برطانیہ میں انتقال‘ وزیر اعظم کا اظہار افسوس 

 اسلام آباد (خبرنگار+ خبرنگار خصوصی) پاکستان کے معروف سکالر، معیشت دان، سیاستدان، مصنف، محقق، سابق سینیٹر‘ جماعت اسلامی کے سابق نائب امیر اور انسٹیٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیزکے بانی پروفیسر خورشید احمد برطانیہ کے شہر لیسٹر میں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے پروفیسر خورشید احمد کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے کہا کہ پروفیسر خورشید احمد کی اسلامی معاشیات کی ترویج کے لیے قابل قدر خدمات ہیں۔ اللہ تعالی مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔ پروفیسر خورشید احمد 23مارچ 1932کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ جماعتِ اسلامی کے ساتھ ان کی طویل وابستگی رہی۔ پروفیسر خورشید احمد 1985سے 2012  تک سینٹ کے رکن رہے۔ انہوں نے وزیر منصوبہ بندی اور منصوبہ بندی کمیشن کے وائس چیئرمین کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دی ہیں۔ 1979میں انہوں نے اسلام آباد میں انسٹیٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز (آئی پی ایس)کی بنیاد رکھی اور 2021تک اس کے چیئرمین کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ وہ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے بانی ٹرسٹی تھے۔ مارک فیلڈ انسٹیٹیوٹ آف ہائیر ایجوکیشن، لیسٹر، برطانیہ کے صدر رہے۔ یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز لاہور کے بورڈ آف گورنرز کے رکن اور اسلامی فائونڈیشن برطانیہ کے صدر رہے۔ پروفیسر خورشید احمد نے اردو اور انگریزی میں 100سے زائد کتابیں مرتب اور تصنیف کی ہیں۔ ان کی یہ کتابیں اور مضامین عربی، فرانسیسی، ترکی، بنگالی، جاپانی، جرمن، انڈونیشی، ہندی، چینی، کورین، فارسی اور دیگر زبانوں میں ترجمہ اور شائع ہو چکے ہیں۔ پروفیسر خورشید احمد پر ملائیشیا، ترکی اور جرمنی کی اہم یونیورسٹیوں میں پی ایچ ڈی کے مقالے لکھے گئے۔ ان کی علمی اور تحقیقی خدمات کے اعتراف میں انہیں ملائیشیا کی یونیورسٹی آف ملایا سے اسلامی معیشت میں پی ایچ ڈی، 2004میں لفبرو یونیورسٹی برطانیہ سے ادب میں پی ایچ ڈی اور ملائیشیا کی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی سے تعلیم میں پی ایچ ڈی دی گئی۔ پروفیسر خورشید احمد کو 1989میں اسلامی ترقیاتی بینک کی جانب سے اسلامی معیشت میں ان کی خدمات پر ایوارڈ دیا گیا، جبکہ سعودی حکومت نے 1990میں اسلام کی بین الاقوامی سطح پر خدمات کے اعتراف میں انہیں شاہ فیصل ایوارڈ سے نوازا۔ 1990ہی میں حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں اعلیٰ شہری اعزاز ’’نشان امتیاز‘‘ سے نوازا۔ پروفیسر خورشید احمد کی وفات نا صرف پاکستان بلکہ مسلم امہ کیلئے ایک بڑا سانحہ ہے۔ پاکستان اور اسلام کے لیے ان کی خدمات کو ہمیشہ بہترین لفظوں میں یاد رکھا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • بشریٰ انصاری لیجنڈ ہیں، ان کی عزت ہونی چاہیے: ڈکی بھائی کے بیان پر نعمان حبیب کا ردعمل
  • برطانیہ میں مسلمانوں کی قبروں کی بے حرمتی، 85 کتبے توڑ دیے گئے
  • سرینگر، حریت رہنما مسرور انصاری گھر میں نظر بند
  • ابوظہبی کی معروف شاہراہ پر کم از کم سپیڈ لمٹ کا نظام ختم
  • ایران میں قتل 8 پاکستانیوں کی تصدیق شدہ فہرست جاری کردی گئی، ایک ہی خاندان کے 3 افراد بھی شامل
  • مفکرپاکستان شاعرمشرق ڈاکٹرسر علامہ محمد اقبال کا 87واں یوم وفات 21اپریل کو منایا جائے گا
  • عمران خان سے کون ملاقات کرے گا؟ فیصلہ کرنے کیلئے پی ٹی آئی کی 5 رکنی کمیٹی قائم
  • معروف سکالر‘ معیشت دان پروفیسر خورشید احمد کا برطانیہ میں انتقال‘ وزیر اعظم کا اظہار افسوس 
  • سانحہ سیستان: پاکستان نے نعشوں کی شناخت کیلئے قونصلر رسائی مانگ لی
  • زباں فہمی نمبر244 ؛کچھ جوشؔ کے بارے میں