مقتول مصطفیٰ کی والدہ نے بیٹے کی قبر کشائی کی اجازت کیلئے درخواست دائر کردی
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
مصطفیٰ کی والدہ نے بیٹے کی قبر کشائی کی اجازت کیلئے درخواست دائر کر دی۔
کراچی میں دوست کے ہاتھوں قتل ہونے والے مصطفیٰ کی والدہ نے مقتول بیٹے کی قبر کشائی کی اجازت کیلئے درخواست دائر کردی۔
انسداد دہشتگردی عدالت کراچی میں مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کیس کی سماعت کے دوران مصطفیٰ کی والدہ نے بیٹے کی قبر کشائی کی اجازت کیلئے درخواست دائر کی ہے۔
منتظم عدالت نے درخواست گزار کو متعلقہ جوڈیشل مجسٹریٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔
ڈی آئی جی سی آئی اے نے کہا کہ ارمغان، شیراز اور مصطفیٰ تینوں دوست ہیں، تینوں پہلی سے ساتویں کلاس تک ساتھ پڑھے ہیں،
عدالت کا کہنا ہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ قبر کشائی کی درخواست پر آرڈر کا اختیار رکھتے ہیں۔
دوسری جانب پولیس نے بھی مصطفیٰ کی قبر کشائی کےلیے درخواست دائر کردی۔ مصطفیٰ کے قتل میں شریک ملزم شیراز بخاری کا 21 فروری تک جسمانی ریمانڈ دے دیا گیا۔
شریک ملزم شیراز کی پیشی کے موقع پر قتل کے مرکزی ملزم ارمغان کے والد کامران قریشی نے پراسیکیوشن ٹیم کو دھمکیاں دیں، کانسٹیبل رضوان سے بدتمیزی کی اور دھکے دیے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کی والدہ نے
پڑھیں:
6 جنوری کو مصطفیٰ اور ارمغان کے درمیان کیا ہوا؟ شریک ملزم کے لرزہ خیز انکشافات
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 فروری 2025ء ) مصطفیٰ عامر قتل کیس میں 6 جنوری کو پیش آنے والے واقعات سے متعلق ایک اور ملزم شیراز نے سنسنی خیز انکشافات کردیئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس میں گرفتار شریک ملزم شیراز کی سنسنی خیز انٹیروگیشن رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں ملزم شیراز نے بتایا کہ ارمغان کے پاس بہت پیسہ تھا اس لیے اس سے دوستی کی، نیو ایئر نائٹ پرارمغان نے اپنے بنگلے پر پارٹی رکھی، 5 جنوری کو ارمغان نے کال کرکے مجھے اپنے بنگلے پر بلایا، رات 10 بجے جب بنگلے پر پہنچا تو ارمغان کے ساتھ ایک لڑکی بھی وہاں موجود تھی۔ انویسٹی گیشن رپورٹ مٰیں شریک ملزم کا کہنا ہے کہ ارمغان نے لڑکی سے جھگڑا کیا تھا اور لڑکی کے پاؤں پر خون لگا ہوا تھا، میرے پہنچنے کے بعد ارمغان نے لڑکی کو آن لائن کیب میں واپس بھیج دیا جب کہ 6 جنوری کو مصطفیٰ نے بھی کال کرکے مجھے ارمغان کے بنگلے پر پہنچنے کا کہا، وہاں پہنچا تو دیکھا مصطفیٰ نے ارمغان کو ایک شاپر دیا جس کےبدلے ارمغان نے ڈیڑھ لاکھ روپے دیئے لیکن کچھ ہی دیر بعد ارمغان نے مصطفیٰ کو گالیاں دینے کے بعد سیاہ رنگ کے ڈنڈے سے مارنا شروع کردیا۔(جاری ہے)
انٹیروگیشن رپورٹ سے انکشاف ہوا ہے کہ ارمغان نے مصطفیٰ کے سر اور گھٹنوں پر مارا جس کی وجہ سے اس کا خون بہنا شروع ہوگیا، اس کے بعد پھر ارمغان نے ایک رائفل اٹھائی اور دیوار پر 2 فائر کیے، دھمکانے کے بعد مصطفیٰ کو اسی کی گاڑی میں ڈالا گیا اور بلوچستان لے جاکر گاڑی سمیت جلا دیا گیا، بعد ازاں ارمغان کے گھر میں لگنے والے خون کے نشانات کو ملازمین سے صاف کروایا گیا، تاہم مجھے اس کا نہیں پتا کہ مصطفیٰ کی والدہ کو تاوان کیلئے کس نے کال کی تھی۔ بتایا جارہا ہے کہ مقتول مصطفیٰ عامر 6 جنوری کو ڈیفنس کے علاقے سے لاپتا ہوا تھا، مقتول کی والدہ نے بیٹے کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا، 25 جنوری کو مصطفیٰ کی والدہ کو امریکی نمبر سے 2 کروڑ روپے تاوان کی کال موصول ہوئی تو مقدمے میں اغواء برائے تاوان کی دفعات شامل کی گئیں، تفتیش کے دوران لیڈ ملنے پر 9 فروری کو ڈیفنس میں واقع ملزم ارمغان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا گیا تو ملزم نے پولیس پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی اے وی سی سی احسن ذوالفقار اور ان کا محافظ زخمی ہوا۔ پولیس حکام نے بتایا کہ ملزم کو کئی گھنٹے کی کوششوں کے بعد گرفتار کیا گیا جس کے بعد جسمانی ریمانڈ لینے کے لیے ملزم ارمغان کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا تو جج نے ملزم کا ریمانڈ دینے کی بجائے اسے عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا جس کے خلاف پولیس نے سندھ ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی، اس دوران ابتدائی تفیش میں ملزم نے اعتراف کیا کہ ’اس نے مصطفیٰ عامر کو قتل کرنے کے بعد لاش ملیر کے علاقے میں پھینک دی تھی‘ تاہم بعد میں وہ اس بیان سے منحرف ہوگیا۔ پولیس حکام سے معلوم ہوا کہ اے وی سی سی، سی پی ایل سی اور وفاقی حساس ادارے نے مشترکہ کوششوں سے ملزم کے دوست شیراز کو بھی گرفتار کیا، ملزم شیراز سے تفتیش کی گئی تو اس نے اعتراف کیا کہ ’ارمغان نے اس کے ساتھ مل کر مصطفیٰ عامر کو 6 جنوری کو گھر میں تشدد کا نشانہ بناکر قتل کردیا جس کے بعد لاش اسی کی گاڑی میں بلوچستان کے علاقہ حب میں لے کر جلادی تھی‘، ملزم شیراز کی نشاندہی پر پولیس نے مقتول کی جلی ہوئی گاڑی حب سے برآمد کرلی جہاں حب پولیس مقتول کی لاش پہلے ہی رفاہی ادارے کے حوالے کرچکی تھی، ادارے نے امانت کے طور پر مصطفیٰ عامر کی میت حب میں ہی دفن کردی تھی۔