بھارت کے وزیرِخارجہ ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ مغرب نے بیشتر معاملات میں دُہرا معیار اپنا رکھا ہے۔ جمہوریت کا بھی کچھ ایسا ہی معاملہ ہے۔ اگر مغربی دنیا چاہتی ہے کہ جمہوریت دنیا بھر میں پھلے پھولے، پروان چڑھے تو اُسے دُہرا معیار ترک کرنا ہوگا۔

ایک پینل ڈسکشن میں ایس جے شنکر نے کہا کہ مغربی دنیا نے اپنے ہاں پائے جانے والے جمہوری ماڈل کو پوری دنیا کے لیے نمونہ سمجھ لیا ہے۔ مغربی قائدین کو دنیا بھر میں جمہوریت کے کامیاب ترین ماڈلز کو تسلیم اور قبول کرنے پر بھی آمادگی ظاہر کرنی چاہیے۔

میونخ سیکیورٹی کانفرنس کے دوران ایک پینل ڈسکشن میں ایس جے شنکر نے کہا کہ دنیا بھر میں جمہوریت پائی جاتی ہے۔ مغرب میں بھی جمہوریت ہے اور بہت اچھی حالت میں ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ باقی دنیا میں پائی جانے والی جمہوریت کو یکسر لاحاصل قرار دے کر ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا جائے۔ جمہوری کلچر دنیا بھر میں پایا جاتا ہے۔ بہت سے خطوں نے جمہوری روایات کے حوالے سے اپنے آپ کو منوایا ہے اور بعض ایسے ممالک بھی ہیں جنہوں نے مغربی طرز کی جمہوریت سے یکسر گریز کرتے ہوئے بے مثال ترقی اور خوش حالی یقینی بنائی ہے۔ مغرب نے جمہوریت کے حوالے سے واضح دُہرا معیار اپنا رکھا ہے۔

بھارتی وزیرِخارجہ نے کہا کہ مغرب کے قائدین معاشی مفادات کا تحفظ یقینی بنانے کی خاطر دنیا بھر میں جمہوریت کو امتیازی حیثیت میں فروغ دے رہے ہیں۔ اگر کوئی ملک اُن کے مفادات سے مطابقت رکھنے والے اقدامات کر رہا ہو تو اُنہیں اس بات سے کچھ غرض نہیں ہوتی کہ وہاں جمہوریت ہے یا نہیں۔ دیا کے جنوبی کرے کے ممالک میں غیر جمہوری کلچر کو پروان چڑھانے میں بھی مغرب نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ یہ دُہرا معیار اب ترک کیا جانا چاہیے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: دنیا بھر میں د ہرا معیار

پڑھیں:

آئرلینڈ، کوئی کام نہ کرنے کی تنخواہ 5 لاکھ 36 ہزار روپے

لاہور:

پچھلے سال آئرلینڈ نے چنیدہ شخصیات کو کوئی کام نہ کرنے کے بدلے ماہانہ ’’5 لاکھ 36 ہزار روپے‘‘ تک دینے کا اعلان کیا تاکہ دیکھا جا سکے کہ اس رقم کا ان کی ذہنی و جسمانی صحت پر کیا اثرات مرتب کرتی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق آئرلینڈ حکومت نے  دوہزار منتخب ادیبوں، موسیقاروں، اداکاروں، رقاصوں ، مجسمہ سازوں وغیرہ کو تین سال تک ہر ماہ’’ 1600 پاؤنڈ‘‘ (5 لاکھ 36 ہزار روپے سے زیادہ)جتنی رقم دینے کا فیصلہ کیا کہ دیکھا جا  سکے کہ  یہ آمدن انکی جسمانی و ذہنی صحت پر کیسے اثرات مرتب کرتی ہے۔

مغربی دنیا میں یہ تحریک زور پکڑ چکی کہ مصنوعی ذہانت سے جنم لیتی بیروزگاری کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومتیں ہر شہری کو ماہانہ ’’ بنیادی آمدن ‘‘(universal basic income)مہیا کریں جو 1600 پاونڈ بنتی ہے کہ وہ اپنی روزمرہ ضروریات باعزت پوری کر سکیں۔

تجویز کی افادیت دیکھنے کے لیے آئرلینڈ کے علاوہ انگلینڈ، کینیڈا، فن لینڈ ،امریکہ و دیگر مغربی ملکوں میں تجرباتی پروگرام شروع ہو چکے۔

بنیادی آمدن کا خیال سب سے پہلے برطانوی مفکر، تھامس مور نے 1516ء میں پیش کیا تھا۔ یہ آمدن پاتے آئرش شہریوں کا کہنا ہے مالی مسائل کے بوجھ سے آزاد ہو کر وہ بہترین تخلیقی سرگرمیوں میں محو ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • عالمی طرز حکمرانی میں اصلاحات تاخیر کی متحمل نہیں ہو سکتی، چینی وزیر خارجہ
  • آئرلینڈ، کوئی کام نہ کرنے کی تنخواہ 5 لاکھ 36 ہزار روپے
  • چین اور یورپ کثیر قطبی دنیا میں اہم قوتیں ہیں، چینی وزیر خارجہ
  • جوہری پروگرام کے دفاع میں کوئی کمزوری نہیں دکھائیں گے، ایرانی وزارت خارجہ
  • امریکی وزیر خارجہ اسرائیل کا دورہ مکمل کرکے سعودی عرب پہنچ گئے
  • امریکہ اور اسرائیل کو نہیں مانتے ، ہر صورت ایٹمی پروگرام مکمل کرینگے ، ایران کا اعلان
  • پنجاب میں سیاحت کا بے پناہ پوٹینشل پو شیدہ ہے:مریم نواز
  • حماس فوجی قوت کے طور پر جاری نہیں رہ سکتی،امریکی وزیرخارجہ اسرائیل پہنچ گئے
  • چین اور یورپی یونین کے درمیان مفادات کا کوئی بنیادی ٹکراؤ نہیں ہے، چینی وزیر خارجہ
  • چین اور یورپی یونین کے درمیان مفادات کا کوئی بنیادی ٹکراؤ نہیں ہے، چینی وزیر خارجہ