نئی دہلی _بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کا حالیہ دورٔ امریکہ ان دنوں مقامی ذرائع ابلاغ میں موضوعِ بحث ہے اور اسے ایک کامیاب دورہ قرار دیا جا رہا ہے۔ تاہم تجزیہ کاروں کے خیال میں تجارتی لحاظ سے یہ دورہ اتنا مفید نہیں رہا۔

وزیرِ اعظم مودی نے جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی تھی۔

وزیر اعظم مودی کا کہنا تھا کہ امریکہ اسٹرٹیجک اور بھروسے مند شراکت دار کی حیثیت سے بھارت کی دفاعی تیاریوں میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ آنے والے دنوں میں مشترکہ طور پر اسلحہ سازی، مشترکہ پیداوار اور ٹیکنالوجی کے ٹرانسفر کی سمت میں تیزی سے آگے بڑھیں گے۔

امریکہ اور بھارت نے ہتھیاروں کی منتقلی کے ضوابط بشمول بین الاقوامی ٹریفک اِن آرمز ریگولیشن کا جائزہ لینے پر اتفاق کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد دفاعی تجارت، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور بھارت میں امریکی فوجی ساز و سامان کی دیکھ بھال کو آسان بنانا ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان جہاں تک تجارت کا معاملہ ہے تو صدر ٹرمپ نے بھارت کو ‘ٹیرف کنگ’ کہا تھا۔ ان کے بقول بھارت امریکہ کے لیے دنیا میں سب سے زیادہ محصولات والا ملک ہے۔

سینئر تجزیہ کار پشپ رنجن کے مطابق وزیرِ اعظم مودی کا دورۂ امریکہ ’کبھی خوشی کبھی غم‘ جیسا ثابت ہوا ہے۔ان کے بقول تہور رانا کے معاملے میں تو بھارت کامیاب رہا لیکن تجارت کے سلسلے میں اس دورے کو کامیاب قرار نہیں دیا جا سکتا۔


وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے غیر ملکی مصنوعات پر باہمی مساوی ٹیکس لگانے کا اعلان پریشان کن ہے اور اس سے بھارتی تجارت پر اثر پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے اعلان کے فوراً بعد ہی بھارتی شیئر مارکیٹ میں گراوٹ آگئی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ بھارت امریکی موٹر سائیکلوں پر 100 فی صد ٹیکس لگاتا ہے جب کہ امریکہ بھارتی موٹر سائیکلوں پر تقریباً ڈھائی فی صد ٹیکس لیتاہے۔

بھارت کی وزیرِ خزانہ نرملا سیتا رمن نے یکم فروری کو جب بجٹ پیش کیا تو اس میں بعض مصنوعات پر ٹیکس کم کر دیا تھا۔ پشپ رنجن کے مطابق یہ اقدام امریکہ کو خوش کرنے کے لیے تھا۔

ان کا خیال ہے کہ ٹیرف کے حوالے سے دونوں ملکوں کی تجارت جس رخ پر جانے والی ہے وہ مستقبل میں بھارتی تجارت کے لیے اچھا نہیں ہے۔

ماہرین کے مطابق جب بھارتی مصنوعات پر امریکہ میں زیادہ ٹیکس لگایا جائے گا تو ان مصنوعات کے خریدار کم ہو جائیں گے اور اس سے سپلائر بھی متاثر ہوں گے۔




صدر ٹرمپ اور وزیر اعظم مودی نے باہمی تجارت کو بڑھانے پر اتفاق کیا ہے اور دونوں رہنماؤں نے 2030 تک اسے 500 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔

تجزیہ کار وویک شکلا کے مطابق یہ آسان نہیں ہے۔پانچ سال کے اندر باہمی تجارت 500 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان بہت معدوم ہے۔ان کے بقول، ایسا لگتا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کو خوش کرنے کے لیے یہ ہدف مقرر کیا ہے۔

پشپ رنجن بھی اسے ناقابل حصول ہدف قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دراصل امریکہ اپنے تجارتی خسارے کو کم کرنا چاہتا ہے۔ اب یہ وقت بتائے گا کہ یہ خسارہ کتنا کم ہوگا۔

وویک شکلا کے مطابق امریکہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو کو بے اثر کرنا چاہتا ہے۔ اسی لیے وہ انڈیا مڈل ایسٹ یوروپ اکانومک کوریڈور (آئی ایم ای سی)کے لیے تیار ہو گیا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو بھارت امریکہ باہمی تجارت کی راہ میں کوئی دشواری پیدا نہیں ہوگی۔







No media source now available

آئی ایم ای سی بھارت اور یورپ کے درمیان مشرقِ وسطیٰ سے گزرتے ہوئے ایک مجوزہ اقتصادی راہداری ہے جس کا اعلان سال 2023 میں بھارت میں ہونے والی جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس کے دوران کیا گیا تھا۔

ماہرین کا خیال ہے کہ آئی ایم ای سی سے خلیج عرب اور یوروپ کے درمیان رابطوں کو زبردست فروغ حاصل ہوگا اور ترقی بھی ہوگی۔ اسے مجوزہ منصوبے کو چین کے بیلٹ اینڈ روڈ پراجیکٹ کے مقابلے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

بھارت ہتھیاروں کی بڑی مارکیٹ

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت ہتھیاروں کی ایک بڑی مارکیٹ ہےاور کئی ممالک بھارت کو توانائی اور ہتھیاروں کی سپلائی کرنا چاہتے ہیں۔

وویک شکلا کے مطابق بھارت کو فائٹر جیٹ سپلائی کرنے کے معاملے میں امریکہ اور روس کے درمیان ایک طرح کا مقابلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اب تک سب سے زیادہ ہتھیار روس سے خریدتا تھا لیکن امریکہ چاہتا ہے کہ وہ اس سے دفاعی ساز و سامان زیادہ خریدے۔ وہ انرجی کے شعبے میں بھی اشتراک کو فروغ دینے کے حق میں ہے۔

وویک شکلا نے صدر ٹرمپ کے اس بیان کو اہم قرار دیا کہ امریکہ رواں برس بھارت کے ساتھ اپنے ہتھیاروں کی فروخت میں نہ صرف اضافہ کرے گا بلکہ اس سے بھارت کو ایف۔35 اسٹیلتھ فائٹر جیٹ کی فراہمی کی راہ بھی ہموار ہو گی۔




تجزیہ کار پشپ رنجن ایلون مسک سے وزیر اعظم مودی کی ملاقات کے حوالے سے کہتے ہیں کہ مودی نے خود ہی ان سے ملاقات کے لیے وقت مانگا جو کہ ایک سربراہ ملک کو زیب نہیں دیتا۔

ان کے خیال میں ایلون مسک بھارتی مارکیٹ میں آنا چاہتے ہیں۔ بھارت میں الیکٹرک گاڑیوں کی بڑی مانگ ہے۔

ان کے خیال میں بھارت جس طرح سمجھوتے کر رہا ہے اس کے نتیجے میں بھارت امریکی تاجروں کی ایک کالونی بن جائے گا۔

امریکی صدر سے ملاقات کے دوران وزیر اعظم مودی نے صدر ٹرمپ کے انتخابی نعرے میک امریکہ گریٹ اگین (ایم اے جی اے) کے طرز پر میک انڈیا گریٹ اگین(ایم آئی جی اے) کی اصطلاح استعمال کی ۔ پشپ رنجن کے خیال میں یہ نقالی ہے اسے سنجیدہ سفارت کاری نہیں کہا جا سکتا۔

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن کے معاملے پر بھی بھارت کی پوزیشن کمزور ہوئی ہے۔

پشپ رنجن نے کہا کہ امریکہ نے بھارتی غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملٹری طیارے میں ہتھکڑیاں لگا کر بھیجا جو کہ بھارت کے لیے باعثِ ندامت ہے۔

واضح رہے کہ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اس معاملے پر پارلیمان میں بیان دیتے ہوئے پابندیوں کو امریکی ایس او پی قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ بھارت اپنے غیر قانونی تارکین وطن کو لینے پر تیار ہے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: ہتھیاروں کی کے خیال میں مصنوعات پر میں بھارت کہ امریکہ ملاقات کے کے درمیان نے کہا کہ کہ بھارت انہوں نے بھارت کو کے مطابق مودی کا کیا ہے کے لیے رہا ہے

پڑھیں:

خام مال کی ترسیل، 18 فیصد سیلز ٹیکس ختم کرنیکی تجویز مسترد

اسلام آباد:

وزیر اعظم شہباز شریف نے اشیا ، خام مال اور مشینری کی مقامی برآمد کنندگان کو ترسیل پر عائد 18 فیصد سیلز ٹیکس ختم کرنے کی تجویز مسترد کردی کیونکہ وزیر اعظم کا خیال تھا کہ اس کے نتیجے میں عالمی مالیاتی فنڈ کا سخت رد عمل آسکتا ہے. 

وزیر اعظم نے  یہ تجاویز وزارتی کمیٹی کو واپس بھجوا دی، وہ جمعرات کے روز بیلاروس روانگی سے قبل وزیر اعظم ہاؤس میں منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کررہے تھے.

مزید پڑھیں: ایف بی آر کا ٹیکس چوری روکنے کیلیے نیا اقدام؛ خرید و فروخت کا ریکارڈ اور کوائف لازمی قرار

وزارت منصوبہ بندی احسن اقبال کی جانب سے مقامی ترسیل کاروں پر عائد 18 فیصد سیلز ٹیکس ختم کرنے کی تجویز پیش کی گئی تھی.

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کی جانب سے ہدایت جاری کی گئی ہیں کہ درآمد کنندگان اور برآمدکنندگان کو یکساں مواقع فراہم کیے جانے چاہئیں اسی لیے کہا جارہا ہے کہ حکومت جلد ہی اس خام مال کی درآمد پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کردے گی تاکہ برآمد کنندگان کو شکایت کا موقع نہ مل سکے.

کیونکہ ترسیل پر 18 فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ کے بعد سے صنعت کاروں نے اپنی توجہ خام مال کی درآمد پر کرلی تھی جس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر بھی اثر پڑرہا تھا.

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ؛ سپر ٹیکس نفاذ کیخلاف کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا فیصلہ

اجلاس کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ اگر سیلز ٹیکس ختم کیا گیا تو اس سے آئی ایم ایف کی ناراضی کاخطرہ ہوسکتا ہے کیونکہ آئی ایم ایف کی جانب سے 18 فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ کی سختی سے ہدایات کی گئی تھیں اور وفاقی وزیر کی جانب سے اسے ختم کرنے کے وعدے کے باوجود وہ بجٹ میں ایسا نہ کرسکے.

وزیر اعظم شہباز شریف نے تجاویز واپس بجھواتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ اس سلسلے میں مقامی برآمدکنندگان سے مشارت کی جائے اور کسی نئی تجاویز پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکہ جوابی ٹیرف کی پالیسی کو مکمل طور پر ختم کرے، چین کا مطالبہ
  • پی ایس ایل؛ پلئیر آف دی میچ بننے پر ‘ہیئر ڈرائر’ کا تحفہ
  • ‘شرمندہ کرنا بند کریں’، میچ کے بہترین کھلاڑی کو ہیئر ڈرائیر دینے پر کراچی کنگز انتظامیہ تنقید کی زد میں
  • امریکہ کے’’مساوی  محصولات ‘‘ترقی پذیر ممالک کو شدید نقصان پہنچائیں گے ، چینی وزیر تجارت
  • پاکستان کو اعلیٰ معیار کی بیلاروس کی مشینری اور مصنوعات درکار ہے: شہباز شریف
  • بھارتی وزیر داخلہ کا دورہ مقبوضہ کشمیر عوام کے زخموں پر نمک پاشی ہے، حریت کانفرنس
  • ٹیرف وار: چین کا امریکا پر جوابی حملہ، مصنوعات پر ٹیکس 125 فیصد کردیا
  • چین نے امریکی مصنوعات پر مزید ٹیکس عائد کردیا؛ شرح 125 فیصد تک جا پہنچی
  • چین کی جوابی کاروائی امریکی مصنوعات پر125فیصدنیا ٹیرف عائدکرنے کا اعلان
  • خام مال کی ترسیل، 18 فیصد سیلز ٹیکس ختم کرنیکی تجویز مسترد