بنگلہ دیش کے مشیر اطلاعات ناہید اسلام نے نئی سیاسی جماعت میں شمولیت کا اشارہ دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کے مشیر اطلاعات کا نئی سیاسی جماعت میں شمولیت کا اشارہ۔
یہ بھی پڑھیں:شیخ حسینہ کے خلاف مہم کی قیادت کرنے والا طالب علم رہنما ناہید اسلام کون ہے؟
بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کے مشیر اطلاعات محمد ناہید اسلام نے حکومتی کردار چھوڑ کر نئی سیاسی جماعت میں شمولیت کا اشارہ دیا۔
محمد ناہید اسلام نے عندیہ دیا ہے کہ اگر وہ محسوس کرتے ہیں کہ لوگوں کے ساتھ براہ راست کام کرنا حکومت میں خدمات انجام دینے سے زیادہ اہم ہے تو وہ ایک نئی سیاسی جماعت میں شامل ہونے کے لیے اپنے حکومتی عہدے سے سبکدوش ہو سکتے ہیں۔
مشیر اطلاعات نے نجی ٹیلیویژن پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک نئی سیاسی جماعت بنانے کے بارے میں بات چیت ہو رہی ہے۔ ایسے میں اگر کوئی اس جماعت کا حصہ بنا چاہے تو ایسا حکومتی عہدہ رکھتے ہوئے ممکن نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:عوامی لیگ نے متنازع بنا دیا، شیخ مجیب کو بابائے قوم نہیں سمجھتے، بنگلہ دیشی مشیر اطلاعات
انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ نئی پارٹی اسی ماہ بن جائے گی اور اگر بنتی ہے تو چند دنوں میں سب کو پتا چل جائے گا۔
واضح رہے کہ محمد ناہید اسلام ڈھاکہ یونیورسٹی میں شعبہ سوشیالوجی کے طالب علم اور حسینہ واجد کے امتیازی سلوک کی مخالف اسٹوڈنٹ موومنٹ کے کوآرڈینیٹر تھے، انہوں نے 5 اگست کو عوامی بغاوت میں حسینہ حکومت کے خاتمے کے بعد 9 اگست کو عبوری حکومت کے مشیر کے طور پر حلف لیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:حسینہ واجد کی حوالگی، بھارت نے بنگلہ دیش کا مطالبہ ایک کان سے سنا، دوسرے سے نکال دیا
ناہید اسلام کو حسینہ واجد کے دور (2016-17) میں ایک اور طالبعلم آصف محمود کے ساتھ کوٹہ اصلاحات کی تحریک کو دبانے کے لیے کرفیو کے پہلے دور کے دوران اٹھایا گیا تھا۔
دوسری بار انہیں جاسوسی برانچ (ڈی بی) نے اسے کچھ دوسرے ساتھیوں کے ساتھ اس وقت اٹھایا جب وہ دارالحکومت کے گونوشاستھایا نگر اسپتال میں زیر علاج تھے۔
رہائی کے بعد انہوں نے حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف دوبارہ تحریک کا اعلان کیا اور ایک مرحلے پر حسینہ کے استعفیٰ کا ایک نکاتی مطالبہ کیا۔اس کے بعد ہی تحریک زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی شرکت کے ساتھ عوامی بغاوت میں بدل گئی، یوں حسینہ کو استعفیٰ دینے اور ملک سے فرار ہونے پر مجبور ہونا پڑا۔
ناہید اسلام ’گناتانترک چھاترا شکتی‘ نامی طلبہ تنظیم کی مرکزی کمیٹی کی ممبر سیکرٹری تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلہ دیش بنگلہ دیش مشیر اطلاعات حسینہ واجد ڈھاکہ یونیورسٹی ناہید اسلام.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش بنگلہ دیش مشیر اطلاعات حسینہ واجد ڈھاکہ یونیورسٹی ناہید اسلام نئی سیاسی جماعت میں مشیر اطلاعات ناہید اسلام حسینہ واجد بنگلہ دیش حکومت کے کے مشیر کے ساتھ
پڑھیں:
ضم اضلاع کے فنڈز کے پی حکومت کو منتقل نہ کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے، بیرسٹر سیف
مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں خیبر پختونخوا حکومت ضم شدہ اضلاع پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، ضم اضلاع میں تعلیم کا فروغ، صحت کی سہولیات کی فراہمی اور انفرا اسٹرکچر کی ترقی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات ڈاکٹر بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ ضم اضلاع کے فنڈز صوبے کو منتقل نہ کرنا آئین اور قانون کی صریح خلاف ورزی ہے، وفاق نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے خط پر مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ اپنے بیان میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کی جانب سے وفاق کو لکھے گئے خط کا تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا، خط میں انضمام کے بعد ضم شدہ اضلاع کے فنڈز خیبر پختونخوا کو منتقل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ انضمام کے بعد قبائلی اضلاع باقاعدہ طور پر خیبر پختونخوا کا حصہ بن چکے ہیں لہٰذا ضم شدہ اضلاع کے فنڈز بھی خیبر پختونخوا کو منتقل کیے جائیں۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ دہشت گردی کی روک تھام کے لیے ضم شدہ اضلاع کو معاشی طور پر مستحکم کرنا ناگزیر ہے، دہشت گردی صرف ایک صوبے کا نہیں بلکہ پورے ملک کا مسئلہ ہے۔ انہوں ںے کہا کہ وفاق نے ضم شدہ اضلاع کی ترقی میں صوبائی حکومت کا ساتھ دینے کے بجائے فنڈز اپنے پاس روک لیے ہیں۔ مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں خیبر پختونخوا حکومت ضم شدہ اضلاع پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، ضم اضلاع میں تعلیم کا فروغ، صحت کی سہولیات کی فراہمی اور انفرا اسٹرکچر کی ترقی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔