اس سسٹم کے ذریعے گاڑیوں کی رجسٹریشن، فیس کی ادائیگی، ملکیت کی منتقلی، ٹیکس کی ادائیگی اور یونیورسل نمبر پلیٹس جیسے تمام امور ڈیجیٹائزڈ کیے جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا حکومت نے "دستک" پلیٹ فارم کے تحت موٹر وہیکل آٹومیشن سسٹم کا اجراء کردیا۔ اس سسٹم کے ذریعے گاڑیوں کی رجسٹریشن، فیس کی ادائیگی، ملکیت کی منتقلی، ٹیکس کی ادائیگی اور یونیورسل نمبر پلیٹس جیسے تمام امور ڈیجیٹائزڈ کیے جائیں گے۔ موٹر وہیکل آٹومیشن سسٹم کی افتتاحی تقریب وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوئی، جس میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور، اسپیکر صوبائی اسمبلی، صوبائی کابینہ اراکین، محکمہ ایکسائز کے حکام و اہلکاروں اور دیگر شخصیات نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اس سسٹم کا باقاعدہ اجراء کیا۔ اس سسٹم کا ابتدائی طور پر تجرباتی آغاز ستمبر 2023ء میں کیا گیا تھا، جس کے تحت 13,229 گاڑیوں کی رجسٹریشن، 71,654 واوچرز اور 6,437 گاڑیوں کی ملکیت کے انتقالات مکمل کیے گئے۔ اس اقدام کے ذریعے صوبائی حکومت کو 28 کروڑ روپے سے زائد کی آمدنی حاصل ہوئی اور اس سسٹم کے تحت 13,738 گاڑیوں کو یونیورسل نمبر پلیٹس جاری کی گئیں۔ اب اس سسٹم کو صوبہ بھر میں مکمل استعداد کے ساتھ نافذ کر دیا گیا ہے۔

اس جدید سسٹم کی بدولت شہریوں کو گاڑیوں کی رجسٹریشن، فیس کی ادائیگی اور یونیورسل نمبر پلیٹ کے لیے دفاتر کے چکر نہیں لگانے پڑیں گے۔ شہری اب گھر بیٹھے یہ تمام خدمات اور سہولتیں آن لائن حاصل کر سکیں گے۔ اس اقدام سے گاڑیوں کی چوری اور غلط استعمال کا مؤثر تدارک بھی ممکن ہوگا۔ وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ خوش آئند ہے کہ ہم اس سمت میں بڑھ رہے ہیں جس طرف بہت پہلے بڑھنا چاہیے تھا۔ ڈیجیٹائزیشن کے وژن کے تحت اقدامات کی تکمیل پر ایکسائز حکام خراج تحسین کے مستحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹائزیشن سے سرکاری امور میں شفافیت، کرپشن کا خاتمہ اور محکموں کی کارکردگی میں بہتری آئے گی، ہم نے حکومت میں آتے ہی تمام محکموں میں ڈیجیٹائزیشن کا فیصلہ کیا تھا۔

وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ ہم نے اپنے وسائل کا دانشمندانہ استعمال کر کے آمدن میں 49 فیصد اضافہ کیا ہے اور صحت کارڈ کے ذریعے سالانہ 11 ارب روپے کی بچت کر رہے ہیں۔ ملک ہمارا ہے ا سکے لیے قربانیاں پہلے بھی دی ہیں اور آگے بھی دیں گے، امید ہے ہمیں اپنے پورے حقوق ملیں گے، اگر نہ ملے تو ہر فورم پر جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ منشیات کے خاتمے کے لیے جدید ٹیکنالوجی فراہم کریں گے تاکہ اس کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ منشیات کے تدارک کے لیے ایکسائز اہلکاروں کے ساتھ تعاون کریں، ہم مل کر کام کریں گے تو کوئی ایسا چیلنج نہیں ہے جسے ہم حل نہ کر سکیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: گاڑیوں کی رجسٹریشن یونیورسل نمبر کی ادائیگی کے ذریعے سسٹم کا کہا کہ کے تحت کے لیے

پڑھیں:

خیبر پختونخوا ناقص طرز حکمرانی کی زد میں!

صوبہ خیبر پختونخوا میں کثیرالجہت مسائل سر اٹھا رہے ہیں۔ سرحد پار دہشت گردی کا معاملہ سب سے زیادہ سنگین ہے۔ تاہم افواج پاکستان اور ایف سی کے ادارے دفاعی محاذ کامیابی سے سنبھالے ہوئے ہیں۔ دوسرا اہم مسئلہ ناقص طرز حکمرانی کا ہے جس کی بدولت عوام میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ تیسرا اہم معاملہ نام نہاد قوم پرست پریشر گروپس کا ہے جو کہ دہشت گردی اور ناقص طرز حکمرانی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی عوامی بے چینی کی چنگاریوں سے لسانی تعصب کی آگ بھڑکانے کی کوششوں میں مصر وف ہیں۔ اس گھمبیر صورتحال میں صوبائی حکومت کا کردار بہت اہم ہے ۔ یہ پہلو باعث تشویش ہے کہ صوبے میں مسلسل تیسری بار اقتدار حاصل کرنے کے باوجود تحریک انصاف کی کارکردگی اور طرز حکمرانی پر سوال اٹھائے جارہے ہیں۔ دیگر صوبوں کے مقابل کے پی کی حکومت عوامی فلاح کے منصوبوں پر توجہ دینے کے بجائے اندرونی خلفشار اور ہیجانی سیاست کے بھنور میں گھری دکھائی دے رہی ہے۔ پنجاب میں الیکٹرک بسیں سڑکوں پر دوڑ رہی ہیں، جدید ہسپتال عوام کو بہترین علاج فراہم کر رہے ہیں، تعلیمی اصلاحات کے تحت لیپ ٹاپ تقسیم ہو رہے ہیں اور تجاوزات کے خلاف سخت کارروائیاں جاری ہیں۔ دوسری جانب سندھ میں فلائی اوورز تعمیر کئے جار ہے ہیں، میگا سٹی کراچی میں صفائی کے نئے منصوبے فعال کئے گئے ہیں اور اندرون سندھ صحت کے مسائل حل کرنے پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔ دیگر صوبوں کے مقابل خیبر پختونخوا کے عوام یہ سوال کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ ان کا صوبہ ترقی کی دوڑ میں اتنا پیچھے کیوں رہ گیا؟پشاور جسے پھولوں کا شہر کہا جاتا تھا، جو کبھی ترقی اور خوبصورتی کی علامت تھا، آج بنیادی سہولتوں سے محروم نظر آتا ہے۔ نہ صاف پانی ہر گھر تک پہنچ سکا، نہ صحت کا نظام بہتر ہو سکا اور نہ ہی تعلیمی ادارے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہو سکے۔ صوبائی اسمبلی میں روز سیاسی الزامات کی گونج سنائی دیتی ہے، مگر عوام کے حقیقی مسائل حل کرنے پر توجہ نہیں دی جارہی۔
گزشتہ آٹھ ماہ میں خیبر پختونخوا حکومت نے صرف 30 بِل منظور کئے ۔ زیادہ تر بل سرکاری ملازمین کی مراعات اور محکمانہ امور سے متعلق تھے جبکہ عوامی فلاح کے منصوبے عدم توجہی کا شکار رہے۔ اس دوران صوبے کا قرض صرف ایک سال میں 28 فیصد بڑھ کر 680 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔صوبائی اسمبلی کے اجلاس تسلسل سے منعقد کرنے کے باوجود تمام توانائیاں سیاسی الزام تراشی پر ضائع کی جاتی رہی ہیں۔ قرضوں کا حجم بڑھنے سے ترقی کی صلاحیت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔30 جون 2024ء تک بقایا قرض کا پورٹ فولیو بڑھ کر 679.547 بلین روپے ہو گیا، جو کہ 30جون 2023ء تک 530.723 بلین روپے کی بقایا رقم سے 28.04 فیصد (تقریباً 149بلین روپے)سے زائد ہے۔مالی بدانتظامی کا عالم یہ ہے کہ پنشن فنڈ سے 10ارب روپے نکال کر صوبائی خزانے میں ’’ڈیویڈنڈ‘‘ کے نام پر ڈال دئیے گئے، جو کہ ایک سنگین مالی بے ضابطگی ہے۔محکمہ جنگلات و ماحولیات نے پرانے اور غیر شفاف مالیاتی نظام کے تحت اربوں روپے نقد تقسیم کیے، جس پر آڈٹ کے دوران سنگین اعتراضات سامنے آچکے ہیں۔پنجاب نے گوگل انٹرنیشنل کے تعاون سے 10 ارب روپے کی ایک لیپ ٹاپ سکیم کے اجرا سمیت اہم اقدامات کا اعلان کیا جا چکا ہے۔ سالانہ 300,000سے زائد بچوں کو ڈیجیٹل تربیت فراہم کی گئی ہے۔
پنجاب کی وزیراعلیٰ نے مشین لرننگ، مصنوعی ذہانت، ای۔مرچنڈائزنگ اور اسٹارٹ اپس سکل ڈویلپمنٹ پروگراموں کا بھی آغاز کروا دیا ہے۔ آنے والے دنوں میں پنجاب کے ہر ضلع میں 4000 بچوں کو آئی ٹی کی تعلیم فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ ہر ضلع میں کھیلوں کے مقابلے منعقد کروائے جا رہے ہیں۔ سکولوں کے میدانوں کو کمیونٹی کھیلوں کے میدانوں میں تبدیل کیا جائے گا۔ تعلیمی لحاظ سے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلباء کی یونیورسٹی فیس پنجاب حکومت کی طرف سے ادا کی جائے گی۔ سوال یہ ہے کہ کیا خیبر پختونخوا کے عوام ہمیشہ اسی بدانتظامی اور زوال کا شکار رہیں گے، یا کوئی امید کی کرن نظر آئے گی؟ بدقسمتی سے تحریک عدم اعتماد میں حکومت گنوانے کے بعد پی ٹی آئی نے تما م توجہ بے مقصد احتجاج اور سیاسی مخالفین سے محاز آرائی پر مرکوز کر کے مثبت اقدامات سے پہلو تہی برتی ہے۔ بانی چئیر مین کی گرفتاری کے بعد سے پارٹی میں دھڑے بندی ہو چکی ہے۔ یہ کوئی خیالی بات یا بے بنیاد اعتراض نہیں بلکہ پارٹی کی مرکزی قیادت کے بیانات میں گہری ہوتی تقسیم کی خلیج صاف دکھائی دے رہی ہے۔ مقام افسوس ہے کہ تما م جماعت سمیت کے پی کی صوبائی حکومت بھی عوامی فلاح سے متعلق بنیادی ذمہ داریوں کو نظر انداز کر کے فرد واحد کی رہائی کے لئے غیر دانشمندانہ اقدامات میں الجھی ہوئی ہے ۔ ریاستی اداروں سے تصادم ، گورننس کی خرابی ، جماعتی تقسیم اور اشتعال انگیز ہیجانی سیاست کی بدولت خیبر پختونخوا کے عوام میں بد دلی اور مایوسی پھیل رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آن لائن فراڈ کے طریقے
  • خیبر پختونخوا میں بچوں کی ویکسی نیشن کیلئے 12 روزہ مہم کا آغاز
  • خیبر پختونخوا ناقص طرز حکمرانی کی زد میں!
  • کارکنوں کے مسائل کے حل کیلئے انکے ساتھ کھڑا ہوں، علی حسن زہری
  • افغانستان سے بات چیت ،خیبر پختونخوا کے 2وفد جائیں گے ،ٹی او آرز تیار
  • پشاور میں گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ، 5 افراد جاں بحق
  • خیبر پختونخوا حکومت کا افغانستان سے مذاکرات کیلیے 2 وفود بھیجنے کا فیصلہ
  • افغانستان سے مذاکرات کیلئے خیبر پختونخوا کے 2 وفد جائیں گے، ٹی او آرز تیار
  • دفتر خارجہ کا بیرسٹر سیف کے افغانستان سے متعلق بیان پر ردعمل
  • خیبر پختونخوا حکومت کا افغانستان کے دورے کے لیے ٹی او آرز تیار