مصطفیٰ عامر کی جلی ہوئی لاش کا صرف دھڑ تھا، ہاتھ، پیر، سر نہیں تھا: فیصل ایدھی
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
---فائل فوٹو
سربراہ ایدھی فاؤنڈیشن فیصل ایدھی نے مصطفیٰ قتل کیس سے متعلق کہا ہے کہ عدالتی حکم کے بعد مجسٹریٹ کی موجودگی میں قبر کشائی کی جا سکتی ہے، ورثاء اگر چاہیں تو لاش اپنے ساتھ لے جا سکتے ہیں۔
’جیو نیوز‘ سے گفتگو کے دوران فیصل ایدھی نے بتایا کہ بلوچستان پولیس کی جانب سے ہم سے 12 جنوری کو رابطہ کیا گیا تھا، پولیس کی جانب سے جھلسی ہوئی لاش ہمارے حوالے کی گئی تھی، لاش مکمل طور پر جلی ہوئی تھی۔
فیصل ایدھی کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ عامر کی لاش کا صرف دھڑ تھا، ہاتھ، پیر اور سر موجود نہیں تھا۔
ملزمان مصطفیٰ کو نیم بےہوش کرنے کے بعد اس کی ہی گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر لے گئے، مصطفیٰ کی گاڑی میں ارمغان اور شیراز کیماڑی سےحب چوکی پہنچے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لاش لواحقین کے انتظار میں 4 دن کراچی کے سرد خانے میں رکھی رہی جس کی 16 جنوری کو مواچھ گوٹھ کے قبرستان میں تدفین کر دی گئی تھی۔
دوسری جانب کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس سے لاپتہ مصطفیٰ عامر کے قتل کے ملزم ارمغان کے والد نے کراچی کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں شور شرابہ کیا ہے۔
ملزم ارمغان کے والد کامران قریشی نے زبر دستی جج کے چیمبر میں گھسنے کی کوشش کی۔
کامران قریشی نے کہا کہ جا کر جج سے بولو میں ملنے آیا ہوں، میرے بیٹے ارمغان کا کیس چل رہا ہے، میں جج سے ملوں گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فیصل ایدھی
پڑھیں:
مصطفیٰ عامر اغوا و قتل کیس؛ عدالت نے ملزم ارمغان کا 4 روزہ ریمانڈ دے دیا
کراچی:مصطفی عامر اغوا و قتل کیس میں اہم پیش رفت، انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے 4 مقدمات میں مرکزی ملزم ارمغان کو جسمانی ریمانڈ پر اے وی سی سی کے حوالے کردیا۔
کراچی میں عدالت عالیہ کے حکم پر انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نمبر 2 کے روبرو پولیس نے مصطفی عامر اغوا کیس سمیت 4 مقدمات میں مرکزی ملزم ارمغان کو پیش کیا۔ پیشی کے موقع پر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے، عدالت نے ملزم سے استفسار کیا کہ آپ کو مارا تونہیں؟ جس پر ملزم نے غم زدہ انداز میں بتایا کہ مجھے بہت مارا ہے۔
تفتیشی افسر نے استدعا کی کہ ہمیں ملزم کا 30 روزہ جسمانی ریمانڈ چاہیے تاکہ تفتیش کرسکیں۔ ملزم کمرہ عدالت میں بیہوش ہوکر گر گیا۔ پولیس ملزم کو ہوش میں لانے کےلیے کوشش کرتی رہی۔ ملزم کے منہ پر پانی ڈالا گیا تاہم ملزم ہوش میں نہ آیا۔ پولیس افسران و اہلکاروں نے ملزم ارمغان کمرہ عدالت میں بینچ پر لِٹا دیا۔
وکیلِ صفائی نے کہا کہ ملزم کی حالت ٹھیک نہیں، اس کا میڈیکل کرایا جائے جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ پہلے دن ہی میڈیکل ہو جانا چاہیے تھا۔ عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کہ ملزم کا ریمانڈ کیوں چاہیے۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ آلہ قتل برآمد کرنا ہے، اور تفتیش کرنی ہے اس لیے ریمانڈ چاہیے۔ عدالت نے ملزم کو 4 دن کے جسمانی ریمانڈپر اے وی سی سی کی تحویل میں دے دیا۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر مقدمے کی پیش رفت اور میڈیکل رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ سماعت کے بعد پولیس اہلکاروں نے ملزم ارمغان کو اپنے کندھوں پر عدالت سے بکتر بند گاڑی میں منتقل کیا۔ ملزم ارمغان بکتر گاڑی میں بھی الٹا لیٹ گیا۔