وایٹ ہاوس نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو 144 سال بعد کوریج سے روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
وائٹ ہاؤس کے نائب چیف آف اسٹاف ٹیلر بڈووک نے ایک بیان میں کہا کہ اے پی کی جانب سے ”گلف آف میکسیکو“ کا استعمال تقسیم پیدا کرنے والا اقدام ہے اور اس سے ان کی گمراہ کن رپورٹنگ کا عزم ظاہر ہوتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کو غیر معینہ مدت کے لیے اوول آفس اور ایئر فورس ون تک رسائی سے روک دیا گیا ہے۔ یہ اقدام گلف آف میکسیکو کے ذکر پر اٹھایا گیا، جب کہ صدر ٹرمپ نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ امریکی حکومت اس آبی علاقے کو ”گلف آف امریکہ“ کے نام سے پکارے گی۔ امریکی سرکاری ادارے اس تبدیلی کو اپنانے لگے ہیں، مگر بین الاقوامی سطح پر اسے قبول نہیں کیا گیا۔ چونکہ اے پی کے قارئین دنیا بھر میں موجود ہیں، اس لیے وہ اب بھی ”گلف آف میکسیکو“ کا ذکر کر رہی ہے، ساتھ ہی ٹرمپ کے اعلان کو بھی تسلیم کر رہی ہے۔
دیگر عالمی میڈیا اداروں نے بھی اسی طرح کا فیصلہ کیا ہے، مگر اس ہفتے وائٹ ہاؤس نے خاص طور پر اے پی کو نشانہ بنایا اور اس کے صحافیوں کو صدارتی تقریبات میں شرکت سے روک دیا۔ اے پی کے فوٹوگرافرز کو اب بھی شرکت کی اجازت دی گئی، تاہم جب ٹرمپ وائٹ ہاؤس سے مار-اے-لاگو روانہ ہونے والے تھے، انتظامیہ نے تصدیق کی کہ اے پی کے نمائندے ایئر فورس ون میں سفر نہیں کر سکیں گے۔ وائٹ ہاؤس کے نائب چیف آف اسٹاف ٹیلر بڈووک نے ایک بیان میں کہا کہ اے پی کی جانب سے ”گلف آف میکسیکو“ کا استعمال تقسیم پیدا کرنے والا اقدام ہے اور اس سے ان کی گمراہ کن رپورٹنگ کا عزم ظاہر ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلی ترمیم کے تحت انہیں غیر ذمہ دارانہ اور غیر دیانت دار رپورٹنگ کا حق حاصل ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ انہیں اوول آفس اور ایئر فورس ون جیسے محدود مقامات تک رسائی دی جائے۔ یہ جگہ اب دیگر ان ہزاروں صحافیوں کے لیے کھولی جائے گی جو اب تک ان تقریبات سے محروم رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اے پی کے صحافیوں کو وائٹ ہاؤس کے احاطے میں داخلے کی اجازت برقرار رہے گی، تاہم انہیں ”پولڈ“ ایونٹس جیسے ایئر فورس ون کے سفر، سے باہر رکھنے سے ان کی رپورٹنگ کی صلاحیت متاثر ہوگی۔
پریس پول اور اے پی کی تاریخی اہمیت
پریس پول کا نظام صدر کے ہمراہ سفر کرنے اور معلومات کو تمام صحافیوں تک پہنچانے کے لیے قائم کیا گیا تھا، اور اے پی اس سسٹم کا ایک اہم حصہ رہی ہے۔ 1881 میں جب صدر جیمز اے گارفیلڈ کو گولی ماری گئی تھی، تو ایک اے پی رپورٹر وائٹ ہاؤس کے باہر ان کی سانسیں سنتے رہے اور میڈیا کو اپ ڈیٹ فراہم کرتے رہے۔ تب سے لے کر آج تک اے پی پریس پول کا رکن رہا ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے فوری طور پر وائٹ ہاؤس کے اس فیصلے پر کوئی ردعمل نہیں دیا، مگر اطلاعات ہیں کہ ادارہ قانونی چارہ جوئی کی تیاری کر رہا ہے۔ ایک اے پی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر سی این این کو بتایا کہ یہ نقطہ نظر کی بنیاد پر امتیازی سلوک کی ایک واضح مثال ہے۔
وائٹ ہاؤس پریس کارسپانڈنٹس ایسوسی ایشن (WHCA) جو وائٹ ہاؤس کے پریس کارسپانڈنٹس کی نمائندہ تنظیم ہے، نے اس اقدام کو ”پہلی ترمیم کی خلاف ورزی“ اور ”آزادی اظہار پر صدر کے اپنے ایگزیکٹو آرڈر کے برعکس“ قرار دیا۔ ایسوسی ایشن نے اشارہ دیا کہ اے پی کی پول میں شمولیت کے حوالے سے دوبارہ جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ یہ تنازع امریکی حکومت اور آزاد صحافت کے درمیان ایک نئے تناؤ کو جنم دے سکتا ہے، اور دیکھنا ہوگا کہ اس پر آئندہ کیا ردعمل سامنے آتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایئر فورس ون وائٹ ہاؤس کے اے پی کی اے پی کے کہ اے پی
پڑھیں:
ترک صدر رجب طیب اردوان وزیراعظم ہاؤس پہنچ گئے، گارڈ آف آنر پیش کیا گیا
ویب ڈیسک:ترک صدر رجب طیب اردوان وزیراعظم ہاؤس پہنچ گئے، گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔
وزیراعظم ہاؤس آمد پر شہباز شریف نے ترک صدر اور خاتون اول کا پرتپاک استقبال کیا اور ان کے اعزاز میں سلامی بھی دی گئی، دونوں ممالک کے قومی ترانے بھی پیش کیے گئے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مہمان خصوصی کو وفاقی کابینہ کے اراکین سے فرداً فرداً ملاقات بھی کروائی۔
گزشتہ روز رات دیر گئے ترک صدر خاتون اول اور سرمایہ کاروں اور تاجر رہنماؤں کے ہمراہ نور خان ائیر بیس پہنچے تھے جہاں صدر پاکستان آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔
محکمہ اوقاف پنجاب میں بدعنوانی کا انکشاف، افسران معطل
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کو 21 توپوں کی سلامی بھی دی گئی تھی۔