ویمنز کرکٹ ٹیم کااقبال سٹیڈیم میں پریکٹس سیشن
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
ویمنز کرکٹ ٹیم کی کھلاڑیوں نےاقبال سٹیڈیم کراچی میں 4گھنٹے تک پریکٹس سیشن کیا۔ہیڈ کوچ محمد وسیم کی نگرانی میں مختلف کرکٹنگ سکلز کی ٹریننگ دی گئی ، ویمنز کرکٹ ٹیم کی کھلاڑیوں نے آج اقبال سٹیڈیم میں4گھنٹے تک پریکٹس سیشن میں حصہ لیا ،ہیڈ کوچ محمد وسیم کی نگرانی میں خواتین کھلاڑیوں کو مختلف کرکٹنگ سکلز کی ٹریننگ دی گئی اور خواتین کھلاڑیوں نے فزیکل ٹریننگ بھی کی۔کھلاڑیوں نے بیٹنگ، باولنگ اور فیلڈنگ کے پریکٹس سیشن میں حصہ لیا،اظہر علی اور حنیف ملک نے بیٹنگ و فیلڈنگ سکلز بڑھانے کے بارے خواتین کھلاڑیوں کو عملی مشقیں کرائیں۔جنید خان نے خواتین کھلاڑیوں کو باولنگ سکلز بڑھانے کے بارے پریکٹس کرائی، ویمنز کھلاڑیوں کا کیمپ اقبال سٹیڈیم فیصل آباد میں 28 فروری تک جاری رہے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
حیدرآباد ، نوجوانوں کو بااختیار بنانے کیلیے آگاہی سیشن کا آغاز
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور جامعیت کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم قدم میں، سندھ حکومت کے محکمہ کھیل اور امور نوجوان نے حیدرآباد اسپورٹس ہاسٹل میں ’’رکاوٹوں کو توڑنا‘‘کے عنوان سے ایک مؤثر آگاہی سیشن کا انعقاد کیا، یہ سیشن نوجوانوں کو ان کی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں درپیش چیلنجوں سے نمٹنے، ذہنی اور سماجی بہبود کو فروغ دینے اور رکاوٹوں پر قابو پانے کی ترغیب دینے کے لیے منعقد کیا گیا،سیشن میں حیدرآباد کے مختلف اسکولوں اور کالجوں کے 15سے 29سال کے درمیان عمر کے نوجوان شرکا، بشمول طلبا اور پیشہ ورانہ صلاحیت رکھنے والے نوجوانوں نے شرکت کی۔محکمہ کھیل اور امور نوجوان کے افسران، سماجی کارکنان، اور مختلف مذاہب کے شرکا نے ذہنی صحت، صنفی مساوات، کیریئر کی ترقی، اور ذات، رنگ اور نسل سے بالاتر ہو کر لچک اور ٹیم ورک کی اہمیت جیسے موضوعات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔اسسٹنٹ ڈائریکٹر امور نوجواں رضوان علی ملاح نے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے وزیر کھیل اور نوجوان امور محمد بخش مہر نے نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لیے حکومتی عزم کی تائید کی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ “ہمارے نوجوان اس قوم کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم انہیں کامیابی کے لیے درکار وسائل اور مواقع فراہم کریں۔ یہ سیشن رکاوٹوں کو توڑنے اور ایک زیادہ جامع معاشرہ بنانے کے لیے شروع کیے گئے اقدامات کا صرف آغاز ہے۔”انسانی حقوق کی ایکٹوسٹ پشپا کمارئی نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں مختلف مذاہب، عقائد اور نسلوں کے لوگ اکٹھے رہتے ہیں، لہذا ہر عقیدے کا احترام کرنا، ان کو قبول کرنا اور ایک دوسرے کے تہواروں کو منانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب سے پہلے انسان ہیں اور پھر کسی مذہب یا عقیدے سے تعلق رکھتے ہیں، لہذا کھیلوں اور ثقافتی تقریبات کے ذریعے ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ مساوی سلوک کرنا چاہیے۔تجربہ کار ٹرینر عبدالوحید سنگراسی نے کہا کہ نوجوانوں کو اسپورٹس اور یوتھ افیئرز کے محکمے سے خود کو جوڑنا چاہیے اور اپنے حقوق کے حصول کے لیے محنت کرنی چاہیے۔ڈاکٹر ڈینیئل فیاض نے کہا کہ سندھ ایک کثیرالثقافتی، کثیراللسانی اور کثیرالمذہبی معاشرہ ہے اور میں اس تقسیم کو مختلف مکاتب فکر کی ایک قسم سمجھتا ہوں۔ ہمارے معاشرے میں بہت سی ثقافتی اور مذہبی رکاوٹیں موجود ہیں، لہذا ہمیں تمام مذاہب کے احترام کو قبول کرنے کے لیے وسیع النظری سے سوچنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب ہم خود کو دوسروں سے برتر سمجھتے ہیں بجائے اس کے کہ تمام مذاہب کی الہیات کو قبول کریں۔ڈائریکٹر بسنٹ ہال صوبیا علی شیخ نے کہا کہ نوجوان ہمارا مستقبل ہیں اور ہمیں نظریات کے فرق کو سمجھنا چاہیے تاکہ ہم ایک پرامن اور ہم آہنگ معاشرے میں رہ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اس پورے منظرنامے میں ہمارے نوجوانوں کو تعلیم کے بین الاقوامی رجحانات کو سمجھنا چاہیے۔ دقیانوسی تصورات پر عمل کرنے کے بجائے نوجوانوں کو اپنے کیریئر کا انتخاب کرنے اور مہارتیں سیکھنے میں محتاط رہنا چاہیے کیونکہ یہ بھی نوجوانوں کی ترقی میں رکاوٹ ہے۔ریجنل اسسٹنٹ ڈائریکٹر یوتھ افئیرز رضوان علی ملاح نے کہا کہ محکمہ کھیل اور نوجوان امور کا منصوبہ ہے کہ ایسے سیشنز کا انعقاد کیا جائے تاکہ نوجوانوں کو بااختیار بنانے کا پیغام ہر نوجوان تک پہنچ سکے۔ اہم مسائل کو حل کرنے اور قابل عمل حل فراہم کرنے کے ذریعے حکومت کا مقصد لچکدار، باخبر اور پرعزم نوجوان رہنماوں کی ایک نسل تیار کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ “رکاوٹوں کو توڑنا” سیشن ایک زیادہ جامع اور ترقی پسند معاشرہ بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے، جہاں ہر نوجوان کو ترقی کے مواقع حاصل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل ان کا ہے جو رکاوٹوں کو توڑنے اور بڑے خواب دیکھنے کی ہمت رکھتے ہیں۔مختلف اسکولز اور کالجز کے طلبا نے اس اقدام پر اپنی تشکر کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک تبدیلی لانے والا تجربہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیشن انہیں سماجی طور پر بااختیار بنانے کے لیے بہت اہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماہرین کی باتوں کو سننے کے بعد وہ اپنے کیریئر کے انتخاب و دیگر معاملات کے بارے میں زیادہ پراعتماد محسوس کر رہے ہیں۔