بیرسٹر سیف---فائل فوٹو 

 مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ کے پی اعلی امین گنڈاپور کی میزبانی میں سیاسی و مذہبی جماعتوں کی مجلس مشاورت کی دوسری نشست آج ہو گی۔

بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مجلسِ مشاورت کا عنوان ’دہشت گردی کے خلاف قوم کا اتحاد‘ ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ مجلسِ مشاورت بانیٔ چئیرمین پی ٹی آئی کی ہدایت پر منعقد کی جا رہی ہے۔

کرم میں امن عمل ڈی ریل ہونے کا کوئی امکان نہیں، بیرسٹر سیف

کرم میں لوگ چاہتے ہیں کہ امن ہو اور کشیدگی کا خاتمہ ہوجائے، مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا

بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ مشاورتی اجلاس کا مقصد دہشت گردی کے خلاف قومی اتحاد کی راہ ہموار کرنا ہے۔

کرم میں امن عمل ڈی ریل ہونے کا کوئی امکان نہیں، بیرسٹر سیف

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس اجلاس کا مقصد قومی مسائل کے پائیدار حل کے لیے لائحہ عمل تیار کرنا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: بیرسٹر سیف

پڑھیں:

   سیاسی کشیدگی حکمرانی اورقومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار

اسلام آباد: ایثار رسٹ اور انسٹی ٹیوٹ آف پبلک پالیسی، رفاہ یونیورسٹی نے مشترکہ طور پر دوسراراؤنڈ ٹیبل اجلاس برائے قومی سلامتی منعقد کیا، جس کا عنوان تھا سیاسی کشیدگی اور اس کے قومی سلامتی پر اثرات۔یہ اجلاس ای ایس آر کے صدر، سید بلال کی صدارت میں ہوا اور اس میں معزز مقررین میجر جنرل (ر) ڈاکٹر سمرز سالک، پروفیسر ڈاکٹر تغرل یمین، ڈاکٹر سید اختر علی شاہ، ڈاکٹر رضیہ سلطانہ (سابق وائس چانسلر)، اور ڈاکٹر راشد آفتاب نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ شدید سیاسی کشیدگی نہ صرف حکمرانی بلکہ قومی سلامتی کے لیے بھی خطرہ ہے، جیسا کہ دنیا کے کئی ممالک میں دیکھا گیا ہے۔ پاکستان میں، سیاسی انتشار اداروں کو کمزور، عوامی اعتماد کو مجروح اور ملکی استحکام کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی نظامِ انصاف کے زوال، تشدد اور ریاستی سلامتی پر منفی اثرات ڈال رہی ہے۔ اس کا حل نکالنا پاکستان کی قومی سلامتی کی پالیسی کو امن اور ترقی سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ناگزیر ہے۔ ماہرین کی طرف سے پیش کی گئی سفارشات کے مطابق سیاسی ہم آہنگی، اچھی حکمرانی اور معاشی ترقی کو فروغ دینا ضروری ہے، خاص طور پر سی پیک جیسے منصوبے پاکستان کو سیکیورٹی اسٹیٹ سے اکنامک اسٹیٹ میں تبدیل کر سکتے ہیں،   خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں محرومیوں کو دور کرنے کے لئے وسائل کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایاجائے،   سیاسی مینو پولیشن کا خاتمہ، التوا کا شکار این ایف سی ایوارڈ کو حتمی شکل دینا، اور آئینی حدود کی پاسداری کی جائے،   سی پیک کے ذریعے وفاق کو مضبوط کرنا اور صوبوں کو ان کے آئینی حقوق دیئے جائیں،۔ اجلاس میں اتحاد، آئین کی پاسداری، اور اعتماد سازی کے اقدامات پر زور دیا گیا تاکہ پاکستان کے قومی سلامتی کے ڈھانچے کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کسی قسم کے انتشار یا غیر قانونی اقدامات کی حمایت نہیں کرتی، بیرسٹر گوہر
  • خیبرپختونخوا کی قیادت کا افغانستان سے فوری مذاکرات پر اتفاق،قومی سطح پر گرینڈ جرگہ بلایا جائے جو بااثر سیاسی و مذہبی شخصیات پر مشتمل ہو،مطالبہ
  • دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے افغانستان کے ساتھ حکومتی سطح پر مذاکرات شروع کرنے کا فیصلہ
  • خیبرپختونخوا کی سیاسی و مذہبی جماعتوں کا ملک میں امن کیلئے افغانستان سے فوری مذاکرات پر اتفاق
  • جس کو خط لِکھا جائے اُس کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ خط پڑھ کر لکھنے والے کو مطمئن کرے
  • سینیٹ: سیاسی جماعتوں کو جلسے کی اجازت کیلئے قرارداد پیش
  • سیاسی جماعتوں کو پرامن جلسے منعقد کرانے کی اجازت سے متعلق قرارداد سینیٹ سے منظور
  • سیاسی جلسہ کرنا تمام سیاسی جماعتوں کا آئینی حق ہے; سینیٹ میں قرار داد منظور
  •    سیاسی کشیدگی حکمرانی اورقومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار